ڈیلٹا نامی کرونا کی چوتھی لہر پاکستان پہنچ گئی

پاکستان میں چھوٹی عید سے پہلے بھارت میں پھیلنے والے ڈیلٹا نامی کرونا وائرس کی چوتھی لہر پاکستان پہنچنا شروع ہوگئی ہے جس کے بعد مثبت کیسوں میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ یاد رہے کہ بھارت نے اپنے ملک میں پھیلنے والے وائرس کا نام ڈیلٹا رکھا ہے تاکہ اس کے ساتھ انڈیا کا نام نہ آئے حالانکہ اسے دنیا بھر میں انڈین وائرس قرار دیا جا رہا ہے جس نے پچھلے تین ماہ میں لاکھوں بھارتیوں کی جان لی ہے۔
پاکستان میں کرونا وائرس کے نئے کیسز میں کمی کا سلسلہ کچھ عرصہ جاری رہنے سے امید ہو چلی تھی کہ وبائی صورتحال بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے۔ تاہم اب سرکاری سطح پر کرونا کی چوتھی لہر کی آمد کی وارننگ آ گئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے بعد انھیں کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی اب ملک
میں کرونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافے کو تسلیم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نئی لہر بھارتی کرونا وائرس ڈیلٹا کی ہے جس میں شرح اموات بہت زیادہ ہوتی ہے لہذا پاکستانی عوام کو اس سے بچنے کے لیے بہت زیادہ احتیاطی تدابیر کرنی ہوگی خصوصا چھوٹی عید کے دوران۔
ٹوئٹر پر جاری پیغام میں فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے کورونا اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ کیسز، مثبت آنے کی شرح اور دیگر اشاریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فیصل سلطان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ماسک، رش والے مقامات سے بچنا اور مسلسل ویکسینیشن اس سلسلے میں زیادہ اہم ہیں۔
اسی دوران پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے متعدد شہروں میں گزشتہ چند روز کے دوران کرونا کے نئے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد بھی اسلام آباد میں کرونا کیسز میں تیزی سے اضافے کی اطلاع دے چکے ہیں۔ وبائی صورت حال سے متعلق اعداد و شمار کا ایک چارٹ شیئر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ تین روز کے دوران اسلام آباد میں کرونا کے نئے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔‘ چند روز قبل نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے سربراہ وفاقی وزیر اسد عمر بھی یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ کورونا وبا کی چوتھی لہر جولائی میں آ سکتی ہے۔ 25 جون کو دی گئی اطلاع میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے اور ویکسینیشن پروگرام کے ساتھ پاکستان میں کورونا وبا کی چوتھی لہر جولائی میں آ سکتی ہے۔‘ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں انہوں نے درخواست کی تھی کہ ’جتنی جلد ممکن ہو ویکسین لگوا لیں اور ایس او پیز پر عمل کریں۔‘
حکومت پاکستان کے کووڈ ڈیش بورڈ کے مطابق ملک میں اب تک کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد نو لاکھ 63 پزار سے زائد رہی ہے، جب کہ ایکٹو کیسز کی تعداد 33 ہزار 299 ہے۔
پاکستان میں وبائی صورت حال سے متعلق سرکاری اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران کورونا کے نئے کیسز اور صحت یاب ہونے والوں کی تعداد کا تناسب بھی حالیہ چند روز کے درمیان تبدیل ہوا ہے۔ وبائی صورتحال کا ڈیٹا بتانے والے ڈیش بورد کے مطابق گزشتہ دس روز میں روزانہ کی بنیاد پر وبا سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد کم ہوئی ہے جب کہ ان کے مقابلے میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ بڑھا ہے۔
چنانچہ این سی او سی کے اجلاس میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے ’یہ خلاف ورزیاں ریسٹورنٹس، ان ڈور جمز، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ، مارکیٹس، سیاحت اور دیگر شعبوں میں دیکھی گئیں ہیں جس سے وائرس نے تیزی پکڑی یے۔ این سی او سی کے سربراہ اسد عمر کا اجلاس میں کہنا تھا کہ ’ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں سخت پابندیوں کا فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔‘ این سی او سی نے تمام چیف سیکرٹریز کا اجلاس بھی بلا لیا جس میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایس او پیز کے نفاذ کا ایک سخت میکانزم طے کرنے اور تمام اکائیوں میں ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
ویکسین لگوانےکی رفتارکو تیز کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے جبکہ ایس او پیز کا شدت سے نفاذ 9 سے 18 جولائی تک یقینی بنایا جائے گا، اس کے علاوہ عید پر غیرضروری نقل وحرکت محدود رکھنے کیلئے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔ بڑھتی ہوئی وبا کے پیش نظر سیر و سیاحت پر پابندی کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
این سی او سی نے ہدایت کی کہ پرائیویٹ،کارپوریٹ سیکٹر، چھوٹی، درمیانی اور بڑی انڈسٹری جبکہ زراعت، میڈیا، وکلا، فیکٹری مزدور، مارکیٹ میں کام کرنے والوں کو 31 جولائی سے قبل ویکسین لگوائی جائے۔ یکم اگست سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر فضائی سفر پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ سیاحتی مقامات پرجانے والے 30 سال یا زائد عمر کے افراد پر بغیر ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کے پابندی لگادی گئی ہے۔ اسد عمر نے کرونا کی چوتھی لہر شروع ہونے سے متعلق خبردار کرتے ہوئے ایس او پیز پر عمل نہ ہونے کی صورت میں شادی ہالز اور ریسٹورینٹس بند کرنے کا عندیہ بھئ دے دیا ہے۔