صدر کو وزیراعلیٰ سے حلف لینے کیلئے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت
نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی حلف نہ لیے جانے سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے گورنر کے حلف لینے سے انکار کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر علوی کو ہدایت کی ہے کہ وہ حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کریں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر گورنر پنجاب دو بجے تک حلف نہ لینے کی وجوہات نہیں بتاتے تو عدالت حکم جاری کر دے گی، گورنر کی جانب سے نئے وزیراعلیٰ کو حلف نہ دلوانے سے پورا صوبہ رکا ہوا ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ گورنر صرف صدر پاکستان کو جواب دہ ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ گورنر سمجھتے ہیں وزیراعلیٰ کا انتخاب آئین کے تحت نہیں ہوا، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ گورنر الیکشن کو جا کر دیکھے گا؟ اس پرایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ گورنر کوئی ربڑ اسٹیمپ نہیں، غیرمعمولی صورتحال ہوئی جو پہلے کبھی نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے ایک خاتون رکن زخمی ہوئیں، وہ اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج 21 دن ہوگئے صوبے میں کوئی حکومت نہیں آئی، یہ الیکشن بھی عدالت کے حکم پر ہوا، الیکشن کیسے ہوا یہ عدالت جانتی ہے، گورنر بتائیں کہ وہ غیر حاضر ہیں یا حلف نہیں لے سکتے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے حلف لینے سے انکار کر دیا ہے اس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ لکھ کر دے دیں کہ گورنر نے حلف سے انکار کر دیا ہے تاکہ ہم حلف کے لیے کسی اور کو کہہ دیں، اگر گورنر نے انکار لکھنا ہے تو عدالت کے بجائے متعلقہ اتھارٹی کے نام لکھیں۔
یاد رہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب نہ ہونے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ، مسلم لیگ ن کے وکلانے حمزہ شہباز کی جانب سے درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی ، درخواست میں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ، درخواست میں کہا گیا کہ آئینی کنونشنز کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے ، گورنر پنجاب نومنتحب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف نہیں لے رہے جوغیر آئینی ہے ، حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی کے ایوان نے قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ منتخب کیا ، عدالت گورنر پنجاب کو نئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف لینے کے احکامات جاری کرے۔