زوہیب نے نازیہ حسن کو مرنے کے لئے کہاں چھوڑا تھا؟


پاکستان کی پہلی پاپ سنگر نازیہ حسن کی بیسویں برسی پر ان کی طبعی موت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرنے والا ان کا بھائی زوہیب حسن بہن سے پیار کا دعویٰ تو کر رہا ہے تاہم اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ زوہیب حسن نے بہن کی تیمار داری کی بجائے اسے مرنے کے لئے لندن کے ایک ہوسپائس میں داخل کروا دیا تھا جہاں وہ 13 اگست 2000 کو 35 سال کی عمر میں پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔ ہوسپائس وہ جگہ ہوتی ہے جہاں لاعلاج مریضوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
باوثوق ذرائع سے انکشاف ہوا ہے کہ نازیہ حسن کو ان کی وفات سے بارہ روز پہلے زوہیب حسن اور ان کے دیگر اگر اہل خانہ نے لندن کے ایک ہوسپائس میں مرنے کیلئے چھوڑ دیا تھا۔۔ لہذا جب 13 اگست کو نازیہ نے آخری سانسیں لیں، اس وقت نازیہ کی فیملی کا کوئی ممبر پاس موجود نہیں تھا۔ برطانیہ میں ہوسپائس ایسے مقام کو کہا جاتا ہے جہاں قریب المرگ مریضوں کو رکھا جاتا ہے۔بالخصوص لواحقین ایسے مریضوں کو ہوسپائس میں داخل کروا دیتے ہیں جن کی تیمارداری کرکے وہ تھک چکے ہوں اور انہیں ان کے زندہ بچنے کی کوئی امید نہ ہو۔
جب اس حوالے سے نازیہ حسن کے شوہر اشتیاق بیگ سے رابطہ کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے نازیہ حسن کی موت کے بعد جاری کردہ سرٹیفیکیٹ سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ زوہیب کو اپنی بہن سے کتنا پیار تھا۔ انکا کہنا تھا کہ زوہیب حسن نے نازیہ سے تب میرے خلاف ایک پیپر پر دستخط کروائے جب وہ قریب المرگ تھیں اور ہوش و حواس میں بھی نہیں تھیں۔ بعد میں اسی کاغذ کے ٹکڑے کو بنیاد بناتے ہوئے اس نے ہہ پروپیگنڈہ کیا کہ نازیہ کی موت کی وجہ دراصل مرزا اشتیاق بیگ کی جانب سے انہیں زہر دیا جانا تھا۔ یاد رہے کہ ان الزامات کی برطانوی ادارے اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تحقیقات کیں مگر کوئی ثبوت نہ ملنے پر یہ ڈکلیئر کیا کہ نازیہ حسن کی موت کینسر کے باعث ہوئی اور انہیں کسی قسم کا زہر نہیں دیا گیا تھا۔
مرزا اشتیاق بیگ کا کہنا ہے کہ زوہیب حسن اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے یہ بے بنیاد پروپیگنڈا بھی کیا گیا کہ نازیہ نے مرنے سے قبل مجھ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، یہ بات سراسر بے بنیاد اور لغو ہے۔ نازیہ حسن کہ ان کی وفات کو بیس برس گزر گئے میں نے آج دن تک دوسری شادی نہیں کی۔
واضح رہے کہ لندن میں علاج کے بعد نازیہ حسن صحتیاب ہوگئی تھیں، برطانوی ڈاکٹروں نے نازیہ حسن کو سفر کی اجازت دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ وقفے وقفے کے ساتھ لندن آتی رہیں تاکہ ان کا باقاعدگی سے فالو اپ چیک اپ جاری رہے۔ اشتیاق بیگ بتاتے ہیں کہ نازیہ حسن کینسر کے بعد صحت یاب ہوگئی تھیں لیکن موت سے ایک سال قبل یہ بیماری پھر لوٹ آئی۔ ان کی کیمو تھیراپی بھی ہوتی رہی۔ ڈاکٹرز کہنا تھا کہ کینسر ختم ہو رہا ہے تاہم انہیں بے حد احتیاط کرنا ہوگی۔ نازیہ حسن کے لیے ضروری ہے کہ یہ غیر ضروری دباؤ نہ لیں۔ کینسر سے صحت یاب ہونے کے بعد نازیہ حسن نے جنگ لندن کے طاہر چودھری کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میں نے ایک سال تک موت کے خلاف جنگ لڑی ہے لیکن اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اس نے کرم کیا اور مجھے نئی زندگی عطا کی ۔ نازیہ حسن کے بقول ایک سال کے عرصے میں میں ان کی اور ان کے شوہر کی فیملی نے سب کام کاج چھوڑ دیا اور ان کی دیکھ بھال کے لیے لندن جمع ہوگئے۔ نازیہ نے بتایا تھا کہ میں ان سے اصرار کرتی تھی کہ وہ اپنے معمول کے کام جاری رکھیں لیکن انہیں ہر وقت میری فکر لاحق ہوتی تھی، اس سے مجھے بہت حوصلہ ملتا تھا۔ نازیہ نے بتایا کہ جب سے ان کی بیماری کی خبر عام ہوئی انہیں پاکستان کے علاوہ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ اور دیگر کئی ممالک سے مداحوں نے ستر ہزار سے زیادہ کے خطوط لکھے اور پھول بھیجے حالانکہ اکثریت کو وہ جانتی نہیں تھیں۔ نازیہ حسن نے بتایا کہ سندھ کے ایک گاؤں میں تمام باسی تین روز تک ان کے لیے دعا کرتے رہے یہ شاید انہی کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے مجھے دوبارہ سے صحت دی۔
اپنے اس یادگار انٹرویو میں نازیہ حسن نے یہ وضاحت بھی کر دی تھی کہ وہ کینسر کے علاج کے دوران کومہ میں نہیں گئی اور اس قسم کی افواہیں شرپسند عناصر کی جانب سے پھیلائی گئیں۔ اس موقع پر نازیہ حسن کے شوہر مرزا اشتیاق بیگ کا کہنا تھا کہ جب ہماری شادی ہوئی تو تب بھی اس طرح کی باتیں کی گئیں کہ یہ شادی زیادہ دیر نہیں چلے گی کی بیماری کے دوران یہ افواہ پھیلا دی گئی کہ میں اپنی بیوی سے گزشتہ ایک سال سے نہیں ملا اور برے وقت میں اسے چھوڑ دیا ہے۔ پھر ایک اور افواہ پھیلائی کہ میں نازیہ کی بیماری کی وجہ سے دوسری شادی کر رہا ہوں۔ اشتیاق بیگ کا کہنا تھا کہ نازیہ حسن بہت بہادر لڑکی ہیں اور اسی کی وجہ سے ہم سب کی ہمت بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ نازیہ ایک بہت اچھی بیوی اور ماں بھی ہے اور جھوٹی افواہوں سے پریشان نہیں ہوتی لیکن مجھے ایسی جھوٹی باتوں پر بے حد دکھ ہوتا ہے۔ اس انٹرویو کے دوران مرزا اشتیاق بیگ کا کہنا تھا کہ مجھے اور نازیہ کو ایک دوسرے سے بے حد پیار ہے۔ نازیہ کی بیماری نے ہمیں ایک دوسرے کے مزید قریب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں نے نازیہ سے پہلی شادی کی ہے تو دوسری شادی بھی نازیہ سے ہی کروں گا۔ انٹرویو کے دوران نازیہ حسن نے مداخلت کرتے ہوئے ہوئے واضح کیا تھا کہ ان کے شوہر اشتیاق کاروباری شخصیت ہیں، انہیں کاروبار کے سلسلے میں ملکوں ملکوں کو سفر کرنا پڑتا ہے لہٰذا وہ ہر وقت میرے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ میں خود انہیں زبردستی کاروبار کی دیکھ بھال پر مجبور کرتی ہوں۔ امی ہر وقت میرے ساتھ ہوتی ہیں اور ابو بھی دو تین ہفتے بعد آتے ہیں بھائی بھی موجود ہوتے ہیں۔ اگر اشتیاق کاروبار کی وجہ سے ہر وقت میرے پاس نہیں ہوتے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ایک دوسرے سے دور ہوگئے ہیں۔ ایک عظیم شوہر ہیں اور انہیں مجھ سے بے حد پیار ہے۔ یاد رہے کہ نازیہ حسن کی وفات کے بعد مرزا اشتیاق بیگ نے دوبارہ شادی نہیں کی۔

Back to top button