دیا مرزا کیلئے انا پرست مرد بڑا ماحولیاتی مسئلہ کیوں بن گئے؟

اداکارہ دیا مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ کچھ انا پرست مرد ہیں جوکہ بدلنا نہیں چاہتے ہیں، ان کا اشارہ بین الاقوامی کمپنیوں کے سربراہان کی طرف تھا، آلودگی پھیلانے والوں کو پتا ہے کہ ان کے فیصلے ہماری زمین اور لوگوں کو مار رہے ہیں اس وجہ سے ان کے پاس بدلنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے۔اداکارہ نے بی بی سی 100 ویمن کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ضروری ہے کہ جو آپ کہیں اس پر عمل کر کے مثال بنیں، دیا نے ہوٹل کی پلاسٹک کی بوتلیں استعمال کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنی ذاتی بوتل کو استعمال کرنے پر ترجیح دی، وہ پوچھتی ہیں کہ ’اگر میں خود اس پر عمل نہیں کرتی تو میں پائیدار زندگی کی وکالت کیسے کر سکتی ہوں۔اداکارہ نے بتایا کہ کسی کو بھی یہ حق نہ دیں کے وہ آپ کو انسان نہیں ایک چیز سمجھے۔میں نے مس ایشیا پیسیفک مقابلہ حسن میں ٹو پیس سوم سوٹ پہننے سے انکار کر دیا تھا، جبکہ جلد ہی اپنے ماڈلنگ کیریئر کا آغاز کر دیا تھا لیکن انڈسٹری کے ایک شخص نے انھیں کہا تھا کہ وہ ممکنہ طور پر ماڈل بننے کے لیے بہت گوری اور خوبصورت ہیں لیکن یہ بات یقینی ہے کہ ان کا قد بہت چھوٹا ہے۔دیا مرزا کہتی ہیں ’مجھے نہیں لگتا کہ اس کے کہنے سے میرے اوپر اثر ہوا تھا کیونکہ ایک شخص جسے کچھ بھی پتا نہیں تھا مجھے ایک ڈبے میں بند کر کے یہ فیصلہ کر رہا تھا کہ مجھے کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہئے۔اپنے سارے کیریئر میں انھوں نے صنفی تعصب کا سامنا کیا۔جب میں نے کام کرنا شروع کیا تو فلم سیٹ پر پدرشاہی تھی، سیٹ پر بہت کم خواتین تھیں۔ مرد ساتھیوں کو دیر سے آنے اور غیر پیشہ ورانہ رویے کی اجازت تھی۔ہمارے پاس فلم اداکاراؤں کے لیے فلم کی لوکیشن کے باہر جگہیں بھی نہیں تھیں، ان ابتدائی تجربوں کے باوجود دیا مرزا مستقبل کو لے کر پُرامید ہیں اور کہتی ہیں کہ بہتری کی علامات نظر آ رہی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ ہم نے دھک دھک نامی ایک فلم ریلیز کی، یہ مختلف عمروں کی چار عورتوں پر مبنی خوبصورت کہانی ہے جو ساتھ موٹر سائیکل پر نکلتی ہیں، انڈین فلم انڈسٹری کو ایسی کہانی بیان کرنے میں 110 سال لگے ہیں۔ میں نے ایسا کردار نبھانے کے لیے 23 سال انتظار کیا۔فلم انڈسٹری کے باہر دیا مرزا دوسرے شعبوں میں بھی صنفی برابری چاہتی ہیں۔دراصل وہ اس پنڈتائن سے متاثر ہوئی تھیں جنھوں نے ان کی ایک دوسری دوست کی شادی بھی کروائی تھی۔ ’مجھے معلوم تھا کہ مجھے یہی چاہیے، انڈیا میں اس پر بحث ہوئی کہ خواتین کو آج بھی کچھ کام کرنے کی اجازت کیوں نہیں ہے۔وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے نوجوانوں سے امید ملتی ہے، ان کی اختراعی صلاحیت، حل نکالنے کا ہنر اور مختلف سرگرمیاں کرنا اور سب سے اہم بات یہ کہ محبت اور دوسروں کا احساس کرنا۔اپنے کیرئیر میں بہترین رول کے سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ ایک ماں ہونا۔ میرے پاس یہ موقع ہے کہ میں دنیا کی مستقبل کی نسلوں کو بدل سکوں۔واضح رہے کہ دیا مرزا اس سال کی بی بی سی 100 ویمن کی فہرست میں شامل ہیں۔ یہ فہرست دنیا کی 100 متاثر کن اور بااثر خواتین کی ہے۔دیا مرزا جنوبی انڈیا میں پیدا ہوئیں جہاں وہ سبزا زار سے گھری ہوئی تھیں۔ 2017 میں وہ اقوامِ متحدہ کی خیر سگالی سفیر بنیں جہاں انھوں نے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے لیے بات کی۔

Back to top button