سائنسدانوں نے ہارٹ اٹیک کی قبل ازوقت تشخیص کو ممکن بنا دیا؟
برطانوی طبی ماہرین نے ہارٹ اٹیک کی قبل از وقت تشخیص میں بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے، ہارٹ اٹیک اور دل کی بیماریوں کی قبل ازوقت تشخیص کیلئے نئے بلڈ ٹیسٹ کا دعویٰ کیا گیا ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سے پہلے بھی دل کے دورے کے امکانات کا جائزہ لینے کیلئے’ٹروپونن‘ نامی بلڈ ٹیسٹ کیا جاتا تھا۔ عام طور پر’ٹروپونن‘ نامی پروٹین خون سے خارج ہوتا ہے، تاہم اس کا ابنارمل اخراج دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، اب سکاٹ لینڈ کے ماہرین نے ’ٹروپونن‘ کا ہی ایک بہتر اور خاص بلڈ ٹیسٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس کے متعلق ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ پہلے ٹیسٹ سے زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے۔’’برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن‘‘ کے مطابق سکاٹ لینڈ کے ماہرین نے ملک بھر کے مختلف ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں آنے والے 50 ہزار ایسے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جنہوں نے 2013 سے 2016 کے درمیان ایمرجنسی میں آکر ٹیسٹس کروائے، ان افراد کو دل کے دورے پڑنے سمیت دل کی بیماریوں کے دیگر مسائل تھے اور ماہرین نے ان کے نئے بلڈ تیار کیے گئے بلڈ ٹیسٹ کیے تھے۔بعد ازاں ماہرین نے ان تمام افراد کا ڈیٹا لے کر ان کا فالو اپ کیا اور ان میں بیماریوں کی سطح دیکھی۔ ماہرین نے نتائج سے اخذ کیا کہ ایمرجنسی وارڈز میں کیے گئے نئے ’ٹروپونن‘ کے انتہائی حساس بلڈ ٹیسٹ سے 10 ہزار مریضوں میں پروٹین کی سطح زیادہ پائی گئی، جس کا مطلب ہے انہیں دل کا دورہ پڑ سکتا ہے یا انہیں دیگر مسائل ہوسکتے ہیں، نئے ٹیسٹ سے ’ٹروپونن‘ کی سطح کی بہتر تشخیص کے بعد مریضوں کی دی گئی ادویات سے ان میں پروٹین کی سطح 10 فیصد تک کم ہوئی، یعنی ان کی بیماری کے امکانات بھی کم ہوگئے۔