سندھ حکومت اورمحکمہ پولیس آمنےسامنے،الزامات کی بوچھاڑ

آئی جی پولیس اور سندھ حکومت کےدرمیان تنازعے میں نیاموڑ آگیا،سندھ حکومت آئی جی کوتبدیل کرنے نکلی تو ان کے قریبی ایس پی ڈاکٹر رضوان نے حکومت کو ہی چارج شیٹ کر دیا،ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے رپورٹ میں سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کے جرائم پیشہ افراد سے تعلقات کا الزام عائد کردیا،اس سے قبل ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا تھاکہ شکارپور میں خرابی امن کے ذمےدار سردار اور بااثر سیاسی افراد ہیں۔
ادھرایس ایس پی ڈاکٹر رضوان شیخ کےخلاف دستاویز سامنے آگئی، ایڈیشنل آئی جی سکھر رینج نے اپنےخط میں ملزمان کی گرفتاری کےجعلی اعدادوشمار کا بھانڈا پھوڑا تھا، ایس ایس پی شکارپور نے 71مفرور ملزمان کی گرفتاری کی رپورٹ ارسال کی تھی، شکارپور میں صرف 17مفرورملزمان گرفتارہوئےتھے،ستمبر 2019میں ایس ایس پی شکارپور رضوان احمد کو وارننگ لیٹر جاری کیاگیاتھا۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں آئی جی کلیم امام کی تعیناتی کےدوران جرائم کی شرح میں 8سے12فیصد تک اضافہ ہوا، جبکہ 2018کی رپورٹ کو تازہ حقائق بنا کر پیش کیا گیا، حالانکہ رپورٹ کے اعدادوشمارنئےآئی جی کلیم امام کی آمد سے پہلے کے ہیں، 2018 میں مختلف وارداتوں میں 326اور 2019میں 363شہریوں کو قتل کیاگیا، 2017 میں 1463 اور 2018 میں 1372 گاڑیاں چھینی وچوری کی گئیں،جبکہ 2019میں 1699گاڑیاں چوری اور چھینی گئیں۔ سندھ حکومت نے اعدادوشمار تمام متعلقہ اداروں سےلیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button