سکینڈل زدہ جاوید آفریدی چیلسی کلب خریدنے کیلئے کوشاں؟


پشاور زلمی اور ہائر الیکٹرانک کمپنی ’کے مالک عمران خان کے قریبی دوست جاوید آفریدی نے کرکٹ ٹیم خریدنے کے بعد اب مشہور برطانوی فٹ بال کلب چیلسی کی بولی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جاوید آفریدی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ چند سعودی اور برطانوی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر چیلسی خریدنا چاہتے ہیں۔ جاوید آفریدی کی جانب سے چیلسی فٹ بال کلب خریدنے میں دلچسپی ایسے وقت سامنے آئی جب چیلسی کے موجودہ مالک اور روس سے تعلق رکھنے والے رومن ابرامووچ نے اسے کو فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی تعلیم یافتہ 36 سالہ جاوید آفریدی خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی معروف کاروباری شخصیت ہیں، وہ آٹوموبائل انڈسٹری سے بھی وابستہ ہیں تاہم اُنھیں عام لوگ پاکستان سپر لیگ کی وجہ سے جانتے ہیں جس میں حصہ لینے والی فرنچائز ’پشاور زلمی‘ کے وہ مالک ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ چیلسی فٹبال کلب کی ممکنہ بولی چار ارب امریکی ڈالرز تک جائے گی اور جاوید آفریدی بھی اس میں حصہ لینے کے متمنی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ وہی جاوید آفریدی ہیں جن کا حال ہی میں ایک بڑا کرپشن سکینڈل منظر عام پر آیا ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں انکے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور دوست جاوید آفریدی کا اربوں روپے کی کرپشن کا ایک بڑا سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اس کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری اعظم خان، ممبر کسٹم طارق ہدا اور ایم جی موٹرز کے مالک جاوید آفریدی نے پاکستان امپورٹ کی جانے والی ہزاروں گاڑیوں کی انڈر انوائسنگ کر کے اربوں روپے کی کسٹمز ڈیوٹی بچائی۔ 2021 میں عمران خان کے دوست اور پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کی ایم جی آٹو موٹرز نے دس ہزار سے زیادہ گاڑیاں درآمد کرتے ہوئے ممبر کسٹمز طارق ہدا کی مدد سے اربوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی کا فراڈ کیا جس میں سے اعظم خان کو بھی حصہ ملنے کی اطلاع ہے۔ امپورٹ کی جانے والی گاڑی کی قیمت اصل قیمت سے بہت کم ظاہر کی گئی اور اس معاملے میں انڈرانوائسنگ کی گئی تاکہ کسٹمز ڈیوٹی بچائی جا سکے۔ 20 اپریل 2022 کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے جاوید افریدی کے فراڈ کا معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اٹھایا اور چیئرمین ایف بی آر کو تفتیش کرکے ایک مہینے میں رپورٹ پیش کرنے کا کہا۔ چیئرمین ایف بی آر نے چار ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے کی چھان بین کرے اور اربوں روپے کے فراڈ میں ملوث ذمہ دارن کا تعین کرے گی۔
تاہم جاوید آفریدی نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چیلسی فٹبال کلب خریدنے کے لئے پرعزم ہیں اور اپنے پارٹنرز کے ساتھ معاملات طے کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ چیلسی فٹ بال کلب کے مالک 55 سالہ ابراموموچ روسی کاروباری شخصیت اور سیاستدان ہیں، وہ روسی خود مختار صوبے چوکوٹکا کے گورنر بھی رہ چکے ہیں اور صدر پیوٹن کے قریبی خیال کیے جاتے ہیں، انہوں نے جون 2003 میں انگلش فٹ بال کلب چیلسی خریدا تھا۔ کلب نے انگلش پریمیئر لیگ پانچ مرتبہ جیتی ہے، اس کے علاوہ چیلسی نے یورپی فٹ بال میں بھی متعدد اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
رومن ابرامووچ کی جانب سے چیلسی کو فروخت کرنے کے فیصلے کو یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے، چیلسی فٹبال کلب نے رومن ابرامووچ کا ایک باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک انہوں نے جو بھی فیصلے کیے ہیں وہ کلب کے مفاد میں کیے ہیں اور موجودہ صورتحال میں یہی مناسب ہے کہ چیلسی کلب کو فروخت کر دیا جائے کیونکہ یہ فیصلہ کلب، اسکے ملازمین، پرستاروں، سپانسرز اور شراکت داروں، سب کے بہترین مفاد میں ہے۔
ابرامووچ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ چیلسی کو فروخت کرنے کا عمل فوری نہیں ہوگا بلکہ اس کے لیے طریقہ کار وضع کیا جائے گا، ان کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی قرضہ نہیں لیں گے کیونکہ یہ اُن کے لیے کاروبار یا پیسے کا معاملہ نہیں ہے۔
چیلسی فٹبال کلب کی مالیت لگ بھگ چار ارب امریکی ڈالرز بتائی جا رہی ہے، جاوید آفریدی کے علاوہ اس کلب کے ممکنہ خریداروں میں سوئٹزر لینڈ کی ایک معروف ارب پتی کاروباری شخصیت کا نام بھی لیا جا رہا ہے، ابرامووچ نے اپنے ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک فلاحی تنظیم قائم کریں تاکہ اس کی فروخت سے ہونے والی تمام آمدنی اس میں عطیہ کی جا سکے، اس فاؤنڈیشن سے یوکرین کی جنگ کے متاثرہ افراد کو فائدہ حاصل ہوگا، یہ امداد فوری طور پر اور پھر طویل المیعاد بنیاد پر بھی ہوگی۔

Back to top button