عمران حکومت کی شاہ خرچیوں کی ہوشربا داستان

وی آئی پی کلچر ختم کرکے سادگی اپنانے کے دعوے کرنے والے سابق وزیراعظم عمران خان کی وفاقی حکومت کے پونے چار سالہ اقتدار میں ہونے والی شاہ خرچیوں کی ہوشربا تفصیلات سامنے آگئی ہیں جن سے صاف ظاہر ہے کہ سادگی اپنانے کے دعوے ڈھکوسلہ تھے اور ان کا اصل مقصد عوام کو ماموں بنانا تھا۔

سونے کی فی تولہ قیمت ایک لاکھ 43 ہزار روپے ہوگئی

2018 میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تو حکومت کو درپیش متعدد چیلنجز میں سے ایک بڑا چیلنج معیشت کا میدان تھا۔ الیکشن سے قبل انتخابی مہم اوراس سے پہلے اپوزیشن میں رہتے ہوئے انھوں نے کئی ایسے وعدے اور اعلانات کیے تھے جن کو اب عملی جامہ پہنانے کا موقع ان کے ہاتھ آ چکا تھا۔ لیکن معاشی محاذ پر عمران خان کی حکومت مکمل طور پر ناکام رہی۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم نے تین وزرائے خزانہ بھی تبدیل کیے جن میں پہلے اسد عمر، پھر حفیظ شیخ اور آخر میں شوکت ترین کو وزیر خزانہ لگایا گیا۔ حکومت کے خاتمے پر اگر چند اہم ترین اعشاریوں کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ عمران خان تقریبا ہر محاذ پر ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی۔ ان محاذوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت، پٹرول کی قیمت، بیرونی قرضوں کا حجم، ترسیلات زر، تجارتی خسارہ اور روزمرہ کے استعمال کی اشیائے خوراک کی قیمتیں شامل ہیں۔ تاہم دوسری جانب حکومت کی اپنی عیاشیوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اپنے چار سالہ اقتدار کے دوران عمران حکومت نے ایسے کیسوں پر اربوں روپے خرچ کر دیئے جن کی مد میں ایک روپیہ بھی حاصل نہ ہو پایا۔

نیویارک میں نیم دیوالیہ پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کیس پر 10 ارب 13 کروڑ روپے خرچ کیے گے جو کہ حیران اور پریشان کن ہے، برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ نیویارک میں پی آئی اے کے ملکیتی ہوٹل روز ویلٹ کو ضبط کرلیا جائے، پاکستان کی جانب سے اس قرقی کو روکنے کے لئے کیس لڑا گیا اور وکیل کو فیس کی مد میں ساڑھے 27 کروڑ کی رقم ادا کی گئی۔ صرف قرقی کے خوف سے پاکستانی حکومت نے ہوٹل پر امریکی ٹیکسز، نیویارک سٹی فیس اور عملے کی بقایا تنخواہوں کی مد میں 10 ارب روپے خرچ کردیئے گئے۔

اسی طرح موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف پی ٹی آئی حکومت نے انگلینڈ میں مقدمہ کیا۔ سابقہ حکومت کے شرلک ہومز شہزاد اکبر کی زیر قیادت ایسٹ ریکوری یونٹ کی جانب سے 11 دسمبر 2019ء کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ لندن میں درخواست جمع کرائی گئی، جس میں استدعا کی گئی کہ شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس منجمد کئے جائیں۔ لیکن 21 ماہ کی تحقیقات میں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمیوں کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا، لیکن کیس پر کام کرنے والے وکیل کی فیس کی مد میں پاکستانی قوم کے 6 کروڑ 74 لاکھ روپے کے اخراجات مٹی ہوگئے۔

کہا جاتا ہے کہ عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لئے بہت آواز اٹھائی، تاہم اس میں بھی پاکستان کو سوائے نقصان کے کچھ حاصل نہ ہوا، عمران خان نے صدر عارف علوی کو ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ اس حوالے سے مشورے کریں اور کوئی حل نکالیں۔ عارف علوی نے مختلف ماہرین اور کمپنیوں سے میٹنگ کی اور مشورے کئے، اور الیکٹرانک ووٹنگ کے لئے صرف مشورہ مہم پاکستان کو 38 کروڑ 78 لاکھ روپے میں پڑی۔ گزشتہ ماہ قومی اسمبلی میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا قانون ہی ختم کردیا گیا، جس کے بعد مشوروں پر لگی 38 کروڑ روپے کی رقم بھی ضائع ہوگئی۔

اسی طرح عمران خان نے اپنے دعوؤں کے برعکس وزیراعظم ہاؤس کی تزئین و آرائش پر ہی 10 کروڑ 66 لاکھ روپے اڑا دیئے۔ اپنے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے لئے بھی 15 کروڑ 53 لاکھ روپے کی منظوری عمران خان نے ہی دی۔ اسکے منسٹر انکلیو میں مرمت و بحالی پر 9 کروڑ 64 لاکھ روپے کے اخراجات کئے گئے۔ علاوہ ازیں عمران خان نے اپنی بنی گالہ رہائش گاہ سے وزیراعظم سیکرٹریٹ تک ہیکی کاپٹر میں سفر کرکے پونے چار برسوں میں قومی خزانے کو ایک ارب روپے سے زائد کا ٹیکہ لگایا۔

Back to top button