ہمیں مولانا کے ووٹ بھی چاہئیں اور ساتھ بھی چاہیے : عرفان صدیقی
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہےکہ شاید بلاول بھٹو نے کسی بات سے یہ تاثر لیا ہوکہ ہمیں مولانا فضل الرحمٰن کی ضرورت نہیں لیکن ہمیں ان کے ووٹ بھی چاہئیں اور ساتھ بھی چاہیے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ آئینی ترامیم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے پہلےلانے کا وقت نہیں رہا۔
مولانا مسودے سےمطمئن نظر آئے
ن لیگی سینیٹر عرفان صدیقی کا کہناتھا کہ حکومت، پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمٰن کے مسودات بہت قریب آچکے ہیں، اپنی پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمٰن مسودے سےمطمئن نظر آئے، دو چار دن میں مسودے کو حتمی شکل دے دی جائے گی
پی ٹی آئی کے اراکین کو خریدنے کا کوئی منصوبہ نہیں
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارا پی ٹی آئی کے اراکین کو خریدنے کا کوئی منصوبہ نہیں، پی ٹی آئی والے شاید اپنےاراکین کی قوت برداشت سےخوفزدہ ہیں۔
مولانا کا آئینی ترمیم بارے حکومت کی مشروط حمایت کا اعلان
یاد رہے کہ قبل ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھاکہ اب تک جمیعت علمائے اسلام ف اور پی ٹی آئی نے ڈرافٹ کے نام پر ایک لائن بھی نہیں دی، اتفاق رائے کےانتظار میں حکومت کب تک اپنا ٹائم فریم آگے بڑھائےگی۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا، حکومت نے بھی وکلا تنظیموں سےہونے والی مشاورت سے آگاہ کیا جب کہ میری کوشش ہوگی کہ تمام جماعتوں کو ساتھ ملاؤں اور حکومت کو مشترکہ مسودہ پیش کروں۔
ادھر پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اسد قیصر نے حکومت پر آئینی ترامیم منظور کروانے کےلیے ان کے اراکین کو خریدنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا ہے۔اسد قیصر کا کہناتھا کہ آئینی ترامیم 17 یا 18 تاریخ کو لائی جارہی ہیں، فاشسٹ حکومت بتائےکہ زور زبردستی سے کون سی قانون سازی ہوتی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیاکہ ہمارے اراکین اسمبلی پردباؤ ڈالا جارہا ہے اور 20، 20 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی مگر ہمارا کوئی ایم این اے نہیں ٹوٹے گا۔