پی ٹی آئی پر قبضے کی جنگ علیمہ خاں جیتے گی یا پنکی پیرنی؟

بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان اور عظمی خان کی رہائی سے ایک بار پھر تحریک انصاف میں نند بھابھی کی لڑائی شروع ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

سے بشری بی بی نے خیبرپختونخوا میں کو مسکن بنالیا

 مبینہ ڈیل کے تحت رہا ہونے کے فوری بعد سے بشری بی بی نے خیبرپختونخوا میں ایوان وزیر اعلی کو اپنا مسکن بناتے ہوئے پارٹی امور کو اپنے ہاتھ میں لینے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا تاہم علیمہ خان کی رہائی کے بعد یہ سلسلہ تھمتا دکھائی دیتا ہے۔

پنکی ،علیمہ خان کیمپ باہم صف آراء ہوتے نظر آئینگے

 مبصرین کے مطابق ماضی کی تلخیوں کو دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں پنکی کیمپ اور علیمہ خان کیمپ باہم صف آراء ہوتے نظر آئینگے کیونکہ عمران خان کی عدم موجودگی میں نند اور بھابھی کے مابین پارٹی پر قبضے کہ جنگ لمبے عرصے سے جاری ہے۔ تاہم علیمہ خان نے بشری بی بی کی اسیری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی عدم موجودگی میں اپنے کیمپ کوپہلے سے مضبوط کر لیا ہے اب بشری بی بی کیلئے علیمہ خان کیمپ کو شکست دینا ناممکن تو نہیں تاہم مشکل ضرور ہو گا

پنکی پیرنی کی رہائی   ڈیل کے تحت ہونےکی اطلاعات

دوسری جانب روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ خبریں میڈیا پر عام ہیں کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی کی رہائی ایک ڈیل کے تحت ہوئی ہے۔  ذرائع نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھوتے کے تحت ہونے والی اس رہائی کے اثرات آنے والے دنوں میں ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گے۔

بشریٰ بی بی لفظی جہازپراکتفاکریں گی

اگرچہ علی امین گنڈاپور کی طرح بشریٰ بی بی کی جانب سے بھی عمران خان کی رہائی کے حوالے سے دکھاوے کی گھن گرج دکھائی دے سکتی ہے لیکن جن یقین دہانیوں پر جیل سے انہیں آزادی ملی ہے، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ عملی طور پر کچھ نہیں کیا جائے گا۔ جس پر اب تک علی امین گنڈا پور بھی پوری طرح عمل کر رہے ہیں اور امید واثق ہے کہ بشری بی بی بھی آنے والے دنوں میں صرف لفظی جہاد پر ہی اکتفا کرینگی۔

پی ٹی آئی میں مزید دھڑے بندیاں متوقع

تاہم بشریٰ بی بی کے بعد عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی رہائی سے انتشار کا شکار پی ٹی آئی میں مزید دھڑے بندیاں متوقع ہیں۔ کیونکہ عمران خان کی غیر موجودگی میں پارٹی کو کمان کرنے سے متعلق نند اور بھاوج کے مابین اصل چپقلش کا آغاز ہوگا۔ بشریٰ اور عمران کی قید کے دوران علیمہ خان نے پس پردہ پارٹی کے بہت سے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لئے تھے اور پارٹی کے بیشتر فیصلوں پر وہ اثر انداز ہورہی تھیں۔

علیمہ باجی کاپہلے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ آنامعمول تھا

پی ٹی آئی سیکریٹریٹ اسلام آباد کے اہم عہدیدار کے مطابق بشری بی بی کی گرفتاری کے بعد’’علیمہ باجی‘‘ نے تقریباً روز پارٹی کے مرکزی دفتر آنا شروع کردیا تھا۔ ان کے آتے ہی دفتر کے عہدیداران کی دوڑیں لگ جایا کرتی تھیں۔ علیمہ خان بہت سے معاملات پر ہدایات بھی جاری کیا کرتی تھیں۔ حتیٰ کہ وہ براہ راست وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا کو بھی احکامات جاری کرنے لگی تھیں۔

بنی گالہ پربھی علیمہ خان قابض ہیں،اعلیٰ حلقے

پی ٹی آئی کے اعلیٰ حلقوں تک رسائی رکھنے والے خیبرپختونخواہ میں موجود اہم ذرائع نے بھی یہ بتایا کہ بنی گالہ کی سب جیل سے جیسے ہی بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تو بنی گالہ کی رہائش گاہ کا کنٹرول بھی علیمہ خان نے سنبھال لیا تھا۔ جس کے بعد علیمہ خان نے بنی گالہ کی تزئین و آرائش کا سلسلہ شروع کیا۔ اس کے لئے انہوں نے علی امین گنڈا پور کو ہدایت کی تھی کہ پیسوں کا انتظام کیا جائے۔

فنڈز بنی گالہ کی تزئین پراستعمال ہونے کاانکشاف

 یوں علیمہ خان کی ہدایت پر کے پی کے حکومت کے کروڑوں روپے کے فنڈز بنی گالہ کی تزئین و آرائش کے لئے استعمال ہوئے۔ بعد ازاں علیمہ خان نے بنی گالہ پر اپنے گارڈز بٹھادیئے تھے۔

 بشریٰ بی بی پارٹی میں علیمہ خان کو برداشت نہیں کرں گی

بشریٰ بی بی نے اپنی رہائی کے بعد کچھ دیر بنی گالہ میں قیام کیا ، جس کے بعد وہ علی امین گنڈا پور سے ملنے پشاور روانہ ہوگئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل سے رہائی کے بعد بشریٰ بی بی یہ برداشت نہیں کریں گی کہ علیمہ خان پارٹی فیصلوں پر اثر انداز ہوں یا مختلف معاملات پر پارٹی عہدیداروں کو ہدایات جاری کریں۔ بلکہ وہ ان معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کریں گی ، جس کے بعد دھیمی آنچ پر ہونے والی چپقلش گرما گرمی میں تبدیل ہوسکتی ہے۔

بشریٰ بی بی کےعلی الاعلان پارٹی کی کمان سنبھالنےکاامکان

ذرائع کے مطابق اگرچہ فوری طور پر یہ امکان نہیں کہ بشریٰ بی بی علی الاعلان پارٹی کی کمان سنبھال لیں گی۔ تاہم وہ بھی علیمہ خان کی طرح درپردہ معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ عمران خان کی اہلیہ ہونے کے ناطے یہ ممکن نہیں کہ کوئی پارٹی رہنما ان کی ہدایات کے آگے چوں و چرا بھی کرسکے۔ ان ذرائع کے بقول بشریٰ بی بی کی رہائی کے فوری بعد ہی خوشامدی پارٹی رہنمائوں نے ان کے نزدیک ہونے کی لابنگ شروع کردی ہے۔

بشریٰ بی بی اور علیمہ خان میں سے کس کا پلڑا بھاری رہے گا؟

تاہم اب اصل سوال یہ ہے کہ بشریٰ بی بی اور علیمہ خان میں سے کس کا پلڑا بھاری رہے گا؟ اس سلسلے میں عمران خان کے قریب رہنے والے ایک اہم ذریعے کا کہنا تھا کہ پلڑا اس کا ہی بھاری ہوگا، جسے عمران خان سپورٹ کریں گے۔ ابتدا میں بشریٰ بی بی بظاہر ہولڈ کرتی دکھائی دے سکتی ہیں لیکن عمران خان پر زیادہ اثر و رسوخ علیمہ خان کا ہے۔ شروع سے ہی عمران خان پر علیمہ خان کا بہت زیادہ اثررسوخ رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی چار بہنوں میں سب سے زیادہ علیمہ خان ان کے قریب ہیں اور دونوں میں بہت زیادہ ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

علیمہ خان کو عمران خان کا ’’فی میل ورژن‘‘ کہہ سکتے ہیں

ذرائع کے بقول خیالات اور دیگر معاملات میں دونوں کے مابین اس قدر ہم آہنگی ہے کہ آپ علیمہ خان کو عمران خان کا ’’فی میل ورژن‘‘ کہہ سکتے ہیں۔ یہ نہیں کہ دونوں میں کبھی تلخ کلامی یا اختلاف نہیں ہوتا۔ ایسا ہوتا رہا ہے لیکن پھر دونوں ایک ہوجاتے ہیں۔

بشریٰ بی بی،بہنوں کے مابین بھی تعلقات مثالی نہیں

ذریعے کے مطابق بشریٰ بی بی اور عمران خان کی بہنوں کے مابین بھی تعلقات مثالی نہیں۔ اس حوالے سے خبریں میڈیا میں آتی رہتی ہیں۔ تاہم بشریٰ بی بی کے لئے علیمہ خان اور دیگر بہنوں کی عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان جیسی مخالفت نہیں ہے کیونکہ عمران خان کی بہنیں ریحام خان کی صرف مخالف نہیں تھیں بلکہ اس سے نفرت کرتی تھین۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ابتدا میں بظاہر عمران خان، بشریٰ بی بی کو سپورٹ کرسکتے ہیں، تاہم دل سے وہ علیمہ خان کے ساتھ ہوں گے۔ چنانچہ دونوں کے ممکنہ گروپوں میں سے آخر کار پلڑا علیمہ خان کا ہی بھاری دکھائی دیتا ہے۔ اس کا اندازہ آنے والے دنوں میں ہوجائے گا۔

Back to top button