عمران مسلسل جنرل باجوہ اور مریم کو نشانہ کیوں بناتے ہیں؟

اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اقتدار سے برطرفی کے بعد سے سابق وزیراعظم عمران خان مسلسل جنرل قمر باجوہ اور مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ موصوف ایک بیان جنرل باجوہ کے خلاف داغتے ہیں تو دوسرا مریم نواز کے خلاف۔ ایسا لگتا جیسے یہ دونوں بیک وقت خان صاحب کی پسندیدہ ترین اور ناپسندیدہ ترین شخصیات بن چکے ہیں۔ ‘نہ اُگلے بنتی نہ نِگلتے’ کے مصداق عمران خان ان دونوں کو ناصرف تواتر سے یاد کرتے ہیں بلکہ ان کا ذکر کئے بغیر ان کی کوئی تقریر مکمل نہیں ہوتی۔
نیا دور کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ خان صاحب کا یا تو کوئی نیا رنگ سامنے آجاتا ہے یا پھر کوئی ایسا رنگ منظر عام پر آجاتا ہے کہ جس سے بہت کم لوگ واقف ہوتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ خان صاحب بھی خاصے رنگین مزاج شخص ہیں، اور باز تو وہ بھی نہیں آرہے۔انکی دو مختلف خواتین کے ساتھ غیراخلاقی آڈیو لیکس منظر عام پر آنے کے بعد سے عمرانڈوز میں غم و غصہ اور شش و پنچ کی سی ملی جُلی کیفیات دیکھنے میں آرہی ہیں تاہم خود کو ‘وڈا کھلاڑی’ سمجھنے والے خان صاحب نے اپنی مبینہ کردار کشی کے لئے استعمال ہونے والی آڈیوز کے حقیقی ہونے کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید۔ ہاں انہوں نے ان وڈیوز کے لیک ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے یہ ضرور کہا ہے کہ ان سے نوجوانوں کا کردار خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
خان صاحب کے قریبی رفقاء کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان آڈیو لیکس کی تردید کرنے کی ضرورت اسلئے محسوس نہیں کی کیونکہ وہ پہلے سے ہی عوام کو ان کے لئے ذہنی طور پر تیار کر چکے تھے۔ وہ یاد دلاتے ہیں کہ خان صاحب نے ماضی قریب میں کئی مرتبہ اپنی تقریروں میں بتایا تھا کہ انکے مخالفین کی جانب سے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے ان کی بہت ساری غیر اخلاقی آڈیوز اور ویڈیوز بنا کر مارکیٹ میں پیش کی جائیں گی۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اپنی آڈیو لیکس کے بعد عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ ماضی میں پلے بوائے رہے ہیں اور انہوں نے یہ بات جنرل باجوہ کے سامنے بھی تسلیم کی تھی۔
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اب خان صاحب اس پھیلے ہوئے رائتے کو سمیٹنے کی بجائے اسی کے ذریعے اپنی تشہیر کر رہے ہیں۔ نوجوان لاٹ تو پہلے بھی ان کے گُن گاتی تھی اب ان کا لیول ہی اور چل رہا ہے۔ خان صاحب کی ‘ہڈی’ کو بھی سکون نہیں ہے آئے روز گلیوں میں سانپ کی پٹاری رکھے تماشا دکھاتے سپیرے کی طرح ایک نیا پنڈورا باکس رکھ کر بیٹھے ہوتے ہیں اور ہر بار صحافی برادری سمیت بہت ساری شخصیات ان کے گرد بیٹھی یہ دیکھ رہی ہوتیں کہ اس بار پٹاری میں سے کیا نکلے گا۔ خان صاحب نے ایک بار پھر اپنی پٹاری جھاڑی لیکن ان کے تھیلے سے کوئی سانپ تو برآمد نہ ہوا تاہم ‘گپ’ کی ڈور کا اُلجھا ہوا گُچھا ضرور باہر آگرا۔ خان صاحب نے ایک حملہ جنرل باجوہ پر کیا تو دوسرا مریم نواز پہ۔ ایسا لگتا ہےجیسے یہ دونوں ہی بیک وقت عمران کی پسندیدہ ترین اور ناپسندیدہ ترین شخصیات ہیں اور ان کا ذکر کئے بغیر ان کی کوئی بھی تقریر مکمل نہیں ہوتی۔
خان صاحب نے حال ہی میں اپنی لاہور کی رہائشگاہ پر صحافیوں کے ساتھ ایک نشست رکھی جس میں انہوں نے ملکی سیاست سمیت بہت سے موضوعات پر گفتگو کی۔ تاہم دو موضوع ایسے تھے جنہوں نے محفل ہی لُوٹ لی۔ عمران نے سابق خاتون اول اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کا موازنہ نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سے کر ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی سرجری پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔بشریٰ بی بی گھر سے باہر صرف پاگل خانوں اور لنگر خانوں میں جاتی تھیں۔ انکا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کوئی مریم نواز تو نہیں جو بناؤ سنگھار کرے۔ خیر مریم نواز پر تنقید سے فرصت ملتے ہی انہوں نے اپنی توپوں کا رُخ جنرل باجوہ کی جانب کر لیا، تاہم ایسا کرتے ہوئے بھی انہوں نے خود کو ہی ننگا کیا۔
اپنی اور جنرل باجوہ کی ایک ملاقات کو یاد کرتے ہوئے خان صاحب نے کہا، ‘جنرل باجوہ نے مجھے پلے بوائے کہا تو میں نے جواب دیا ہاں میں ماضی میں پلے بوائے رہا ہوں۔’ پی ٹی آئی چیئرمین نے سابق آرمی چیف کے بارے میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "باجوہ پیچھے سے میری پیٹھ میں چھرا گھونپ رہا تھا اور میرے سامنے ہمدردی کا اظہار کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انکا سیٹ اپ اب بھی اسٹیبلشمنٹ میں میرے خلاف کام کر رہا ہے۔ دوسری جانب ایسی اطلاعات آ رہی ہیں کہ عمران کی آڈیو لیکس ہونے کے بعد اب انکی نازیبا ویڈیوز بھی لیک ہونے والی ہیں۔ ایسے میں یہ جنگ ابھی رکتی دکھائی نہیں دیتی چونکہ دونوں جانب مورچوں میں اچھا خاصا اسلحہ موجود ہے۔