ماں قبل ازوقت پیداہونیوالےبچے کو اپنی جلد سے مس ضرور کرے

عالمی ادارہ برائے صحت نے قبل ازوقت یعنی حمل ٹھہرنے کے 9 ماہ کی بجائے 7 یا 8 میں آنکھ کھولنے والے بچے کے لئے مشورہ دیا ہے کہ اسے انکیوبیٹر کے حوالے کرنے سے پہلے ماں اس کو طرح آغوش میں لے کہ اس کی جلد بچے کی جلد (اسکن ٹو اسکن) مس ہوں، بالخصوص یہ تدبیر طبی طور پر غیرمستحکم بچوں پرآزمائی جائے۔
ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ جب ماں بچے کو اس طرح آغوش میں لے کہ دونوں کی جلد چپک جائے تو اسےکینگرو کیئر کا طبی نام دیا جاتا ہے لیکن اب اس میں تھوڑی تبدیلی کےبعد کہا گیا ہے کہ ماں پیدائش کے فوری بعد بچے کو اس طرح آغوش فراہم کرے اور یہ کام انکیوبیشن سے بھی پہلےکیا جائے۔ تاہم وہ بچےمستثنیٰ ہوں گے جنہیں فوری مشینی وینٹی لیٹر درکار ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں بہت سے بچے 37 ہفتوں سے قبل ہی دنیا میں آجاتے ہیں اور ان کا وزن ڈھائی کلوگرام سےکم ہوتا ہے۔ طبی اور صحت کے لحاظ سے ایسےبچے غیرمستحکم ہوتے ہیں۔ عموماً انہیں سانس لینے اوردل کی دھڑکن کےمسائل لاحق ہوتے ہیں،2015 عالمی ادارے نے کہا تھا کہ ایسےبچوں کو سب سے پہلے انکیوبیٹر میں رکھا جائے اور اس کےبعد ماں کینگروکیئر فراہم کرے۔ تاہم ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا کہ پہلے کینگروآغوش فراہم کی جائے تو صرف انکیوبیٹر میں رکھےجانے کے مقابلےمیں بچوں کی اموات 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
اس حوالے سے افریقہ اور ایشیا کے5 ممالک میں قبل ازوقت پیدائش سے دوچار 3200 بچوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس میں انکیوبیش سے پہلے اور بعد میں کینگروکیئر کا موازنہ کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ اگرپیدائش کے فوراً بعد ماں بچے کو اوسطاً 17 گھنٹے روزانہ اپنی جلد سے چپکائے تو پہلے انکیوبیشن سے گزرنے والے بچوں کے مقابلے میں اموات میں 25 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اس کےبعد انکیوبیٹر لگایا جائے تو ان بچوں کی اموات میں مزید 40 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے جو مل کر 65 فیصد تک جاپہنچتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ماں کا لمس بچے کو حرارت پہنچاتا ہے ، اس کا تناؤ کم کرتا ہے اور سب سے بڑھ کر بچے کی مدافعتی قوت بڑھاتا ہے۔