وزیراعظم کا تنخواہ میں گزارہ نہ ہونے کا دعویٰ مشکوک ہو گیا

وزیر اعظم عمران خان کا دو لاکھ روپے سرکاری تنخواہ میں اپنے گھر کے اخراجات پورے نہ کر سکنے کا دعویٰ مشکوک ہوتا دکھائی دیتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں کپتان کے کاغذات نامزدگی کے ساتھ فائل کیے جانے والی دستاویزات کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان اپنے گھر کے اخراجات کے لیے صرف تنخواہ پر انحصار نہیں کرتے بلکہ کچھ دیگر ذرائع آمدن سے بھی ان کو کم از کم 4 لاکھ روپے علیہدہ آمدن ہوتی ہے۔ یعنی انکی کل ماہانہ آمدنی تنخواہ ملا جلا کر کم از کم چھ لاکھ روپے ماہانہ بن جاتی یے۔ اور چھ لاکھ روپے میں اگر وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ پر مشتمل دو افراد کا مختصر ترین گھرانہ گزارہ نہیں کر پاتا تو پھر وزیر اعظم کو خود سوچنا پڑے گا کہ ملک میں اوسطا 5 افراد پر مشتمل خاندان 15 سے 20 ہزار روپے میں کیسے پورا مہینہ گزارہ کرتے ہوں گے؟
وزیر اعظم کا شکوہ ہے کہ سرکاری تنخواہ میں تو ان کے گھر کے اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے۔ لیکن سادگی اور کفایت شعاری کو اپنا طرہ امتیاز قرار دینے والے وزیر اعظم کا یہ دعویٰ معنی خیز لگتا ہے۔ عمران خان کے بیان کے بعد ذہن میں سب سے پہلے یہ سوال آتا ہے کہ ان کے ذرائع آمدن کیا ہیں، بحیثیت چیف ایگزیکٹیو انھیں کتنی تنخواہ ملتی ہے، اور وزیر اعظم کو دیگر ذرائع سے کتنی آمدن حاصل ہوتی ہے؟
عمران خان نے 2018 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں داخل کروائے گئے کاغذات نامزدگی کے ساتھ دوسرے امیداروں کی طرح اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں، واجبات اور آمدن کی تفصیلات جمع کرائیں تھیں۔ عمران خان کی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس جمع کرائی گئی دستاویزات سے ان کی سالانہ یا ماہانہ آمدن کا اندازہ لگایا جا سسکتا ہے۔
عمران خان نے 11 جون 2018 کو کاغذات نامزدگی کے ہمراہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں، واجبات اور آمدن کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروائیں جن میں 30 جون 2017 تک ان کے اپنے اور ان کے اہل خانہ کے نام منقولہ یا غیر منقولہ جائیدادوں اور ہر قسم کی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات موجود ہیں، اور یہ کاغذات الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پربھی موجود ہیں۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق عمران خان کو مالی سال 2014۔2015 کے دوران مجموعی طور پر تین کروڑ 66 لاکھ 50 ہزار پانچ سو 65 روپے آمدن ہوئی۔ اس آمدن میں عمران خان کی زراعت، پنشن، بنک منافع، تنخواہ غیر ملکی خدمات اور کیپیٹل گین سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی شامل تھی۔ یعنی عمران خان کی 2014۔2015 میں ماہانہ آمدنی 30 لاکھ 54 ہزار دو سو 14 روپے رہی۔ اسی طرح مالی سال 2015۔2016 میں انہیں مختلف ذرائع سے مجموعی طور پر ایک کروڑ 29 لاکھ 83 ہزار آٹھ سو 78 روپے حاصل ہوئے۔ یعنی مالی سال 2015۔2016 میں ان کی ماہانہ آمدنی دس لاکھ 81 ہزار نو سو نواسی روپے رہی۔
مالی سال 2016۔2017 کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ کی آمدن میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔ زرعی، پنشن، بنک منافع اور تنخواہ سے حاصل ہونے والی آمدن سے انہوں نے اس سال میں صرف سینتالیس لاکھ چھیتر ہزار چھ سو گیارہ روپے کمائے۔
عام انتخابات کے سال 2017 اور 2018 کے مالی سال میں ان کی ماہانہ آمدن تین لاکھ اٹّھانوے ہزار اکیاون روپے رہی۔ اگر اسی مالی سال کی آمدن کو ہی ان کی موجودہ آمدن تصور کر لیا جائے، تو اسوقت عمران خان سرکاری تنخواہ کے علاوہ ہر مہینے تین لاکھ 98 ھزار روپے مذید کماتے ہیں۔ ان کی سیلری سلپ کے مطابق کپتان کی تنخواہ ایک لاکھ 72 ھزار روپے ہے، اخراجاتی الاؤنس 50 ہزار، 21 ہزار 400 روپے ایڈہاک ریلیف الاؤنس، بارہ ھزار 100 روپے ایڈہاک الاؤنس اور دس ھزار 700 روپے ایڈہاک ریلیف
کے کھاتے میں بھی ملتے ہیں۔
عمران خان کی تنخواہ میں ایڈہاک الاؤنسز کی رقم شامل کرنے کے بعد ان کی کل سیلری کی رقم 2 لاکھ ایک ہزار 500 روپے بنتی ہے۔ اس رسید کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو بنیادی تنخواہ اور الاونسز میں سے مختلف ٹیکسوں کی کٹوتی کے بعد مجموعی طور پر ایک لاکھ چھیانوے ہزار نو سو اناسی (196,979) روپے ماہانہ ملتے ہیں۔ یوں وزیر اعظم عمران خان کو تنخواہ اور دوسرے ذرائع سے ہر مہینے مجموعی طور پر مبلغ پانچ لاکھ پچانوے ہزار تیس (595,030) روپے حاصل ہوتے ہیں۔ یعنی وزیر اعظم کے پاس روزانہ خرچ کیلئے 20 ہزار روپے ہوتے ہیں اگر اس رقم سے وزیر اعظم کا ایک دن گزارا نہیں ہوتا تو انہیں اندازہ ہو ہونا چاہیے کہ ان کی روزانہ خرچ کی رقم سے بھی کم یعنی 15 ہزار روپے میں ایک عام شخص کس طرح پورا مہینہ گزارہ کرتا ہو گا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button