کیا الیکشن کمشنر عمران کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتے ہیں؟


سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف بڑھتی ہوئی دشنام طرازیوں اور مسلسل الزامات کے بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی چیئرمین کی تقاریر کا ریکارڈ حاصل کے انہیں نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپنے ردعمل میں الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ اشتعال اور دباؤ میں آئے بغیر اپنا آئینی کردار ادا کرتس رہے گا اور پنجاب کے ضمنی انتخابات میں شفاف الیکشن یقینی بنایا جائے گا۔ تاہم تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر میں اتنی جرات نہیں کہ وہ عمران خان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی کر سکیں۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کے روایتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کسی مسٹر ایکس، وائی یا زیڈ کو نہیں جانتے اور اس حوالے سے لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان نے پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے جاری الیکشن مہم کے دوران الیکشن کمیشن پر دھاندلی کے منصوبے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں ایک مسٹر ایکس بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے مسٹر وائی کو دھاندلی کے لیے ملتان بھیج دیا ہے۔ عمران مسلسل یہ الزام بھی عائد کر رہے ہیں کہ سکندر سلطان راجہ مسلسل مریم نواز سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور ان کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس ان ملاقاتوں کے مصدقہ ثبوت ہیں جو وقت آنے پر پبلک کیے جائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عمران خان حسب روایت بغیر ثبوت بے ہودہ اور جھوٹے الزامات عائد کر رہے ہیں جنکا مقصد صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کسی مسٹر ایکس، وائی، زیڈ کو نہیں جانتے، اور اشتعال اور دباؤ میں آئے بغیر اپنا آئینی کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاستدان آپس کے جھگڑوں کو اپنے تک محدود رکھیں کیونکہ ہمارے لیے سب یکساں حیثیت رکھتے ہیں۔ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو حمزہ شہباز اور مریم نواز سے چھپ کر ملنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، سیاست دان خود چیف الیکشن کمشنر سے ملنے آتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ الزام لگانا بہت آسان ہے لہٰذا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔

اس دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے پیمرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ عمران خان کی ان تقاریر کا ریکارڈ فراہم کیا جائے جن میں موصوف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں تاکہ سابق وزیراعظم کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ عمران پچھلے چھ ماہ سے چیف الیکشن کمشنر پر ہر طرح کے الزامات عائد کر رہے ہیں جن کا بنیادی مقصد تحریک انصاف کے خلاف دائر کردہ فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے پر اثرانداز ہونا ہے۔ یاد رہے کہ سات برس تک زیر سماعت رہنے کے بعد چیف الیکشن کمشنر فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کر چکے ہیں جو کسی بھی وقت سنایا جا سکتا یے۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی الیکشن کی مہم کے دوران عمران خان مسلسل چیف الیکشن کمشنر اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ عمران نے 8 جولائی کو خوشاب شہر میں خطاب کرتے ہوئے پہلی مرتبہ مسٹر ایکس اور مسٹر وائے کی اصطلاح استعمال کی تھی اور دھاندلی کا الزام لگایا تھا۔ یاد رہے کہ ابن صفی کے ناولوں میں مسٹر ایکس ایک معروف جاسوسی کردار ہے۔

عمران کا الزام ہے کہ مسٹر ایکس نے لاہور میں دھاندلی کرنی ہے جبکہ ان کے ساتھ مسٹر ایکس بیٹھا ہوا ہے، دوسرا چیف الیکشن کمشنر ان کے ساتھ مل کر دھاندلی کے لیے پوری طرح تیار ہے، عمران نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی اہلیہ کو شہباز حکومت نے نوازتے کسٹم اپریزر کا عہدہ دے دیا ہے جس میں بہت مال بن سکتا ہے۔ جھنگ میں اپنے حالیہ جلسے سے خطاب میں بھی عمران خان نے ایک مرتبہ پھر چیف الیکشن کمشنر کو نشانہ بناتے کہا تھا کہ ہمارا مقابلہ صرف لوٹوں سے نہیں ہے، بلکہ الیکشن کمیشن سے بھی ہے جو ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ مریم نواز اور حمزہ شہباز سے چھپ کر ملتا ہے، تاہم الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اس الزام کو بے ہودہ اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کے الزامات کے بعد آیا چیف الیکشن کمشنر ان کے خلاف کوئی کاروائی کرتے ہیں یا نہیں۔

Back to top button