ہمارے سیاستدانوں کے دلچسپ فقرے جو مشہور ہو گئے

سیانے کہتے ہیں کہ ”پہلے تولو پھر بولو“۔ لیکن اس ضرب المثل کا ہمارے سیاستدانوں سے دور تلک بھی کوئی تعلق واسطہ نظر نہیں آتا، ہمارے سیاستدان جوش خطاب میں ایک دوسرے کی ٹانگیں توڑنے سے لیکر ایسے قابل اعتراض فقرے بھی زبان پر لے آتے جو ٹیکنالوجی کے اس تیز ترین دور میں لمحوں میں جنگل کی آگ کی طرح وائرل ہو جاتے ہیں۔ ہم آج سیاستدانوں کے مشہور اور دلچسپ جملوں کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔
"مجھے کیوں نکالا” یہ سوال نواز شریف نے 2017 میں وزارت عظمی سے نکلنے کے بعد جی ٹی روڈ پر چڑھ کر متواتر عوام سے پوچھا حالانکہ ان کا یہ سوال اسٹیبلشمنٹ سے بنتا تھا اور انہیں اس کا جواب بھی اچھی طرح معلوم تھا۔ ان کا یہ جملہ سوشل میڈیا پر تیزی سے ہر طرف پھیل گیا۔۔
سپیڈ کی لائٹ سے تیز ٹرین یا دن میں کاربن ڈائی اوکسائڈ نکالنے والے درختوں کے بارے میں آپ تو نہیں جانتے ہوں گے لیکن موجودہ وزیر اعظم عمران خان کی زبان سے ادا کردہ اس جملے نے جہاں سائینس کو پریشان کیا وہیں سوشل میڈیا پر اسے ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور عمران خان کی نئی سائنسی تحقیق پر انہیں خوب داد ملی۔
جوش خطابت میں مائیک گراتے ہوئے ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے سابق صدر زرداری پر تنقید کرتے ہوئے انہیں سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کی۔ لیکن بعدازاں مشکل وقت میں زرداری سے ہاتھ ملانے پر جہاں ان کی جوش خطابت پر خوب تنقید ہوئی وہیں ان کا نام بھی بدل کر شوباز شریف رکھ دیا گیا۔
چئیر مین نیب کی کیا مجال کہ وہ مجھے پکڑے، ایسا کہنا تھا ایک ٹی وی انٹرویو میں سابق صدر آصف زرداری کا اور پھر جب نیب نے سابق صدر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں حراست میں لیا تو ان کا بولا گیا جملہ سوشل میڈیا کی زینت بن گیا اور بے حد وائرل ہوا۔ آصف زرداری کا ”اینٹ سے اینٹ بجانے” والا فقرہ بھی خاصہ مشہور ہوا اور اس کے بعد اپنی اینٹ سے اینٹ بجنے کے کے بعد وہ کافی عرصہ تک ملک سے باہر بھی رہے۔
جب بارش ہوتا ہے تو پانی آتا ہے اور جب زیادہ بارش ہوتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے، یہ وہ الفاظ تھے جنہوں نے نوجوان اور ذہین بلاول بھٹو زرداری کے مخالفین کو موقع دیا کہ وہ اس عجیب و غریب لاجک پر بلاول کا مذاق اڑا سکیں۔
میں نے جان اللہ کو دینی ہے، کا ورد کرنیوالے تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی کو بھی اپنے اس جملے پر خاصی شرمندگی کا سامنا رہا جب وہ ن لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کے منشیات کیس کے حوالے سے قسمیں اٹھاتے رہے لیکن ان کے خلاف ثبوت دینے میں ناکام رہے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ جملہ خوب شئیر ہوتا رہا اور لوگوں نے یہ بھی لکھا کہ "جان تو اللہ کو دینی ہے مگر ثبوت عدالت کو دینےتھے”
کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیات ہوتی ہے۔ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والےخواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران یہ فقرہ مخالفین کیلئے استعمال کیا جو عوام میں بے حد مقبول ہوا۔ تاہم آرمی میں ترمیمی ایکٹ کی حمایت کے بعد اب سوشل میڈیا پر لوگ یہی فقرہ خواجہ آصف کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
"جب عمران خان آئے گی تو اگلے ہی دن 200 کھرب روپے منہ پر ماریگی”۔ جوش جذبات میں بولا گیا جوکر نما پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کا یہ جملہ ان کیلئے وبال جان بن گیا خصوصا جب اقتدار میں آنے کے بعد حکومت نے قرضے واپس منہ پر مارنے کے بجائے مزید ریکارڈ قرضے لینا شروع کر دیے۔
"ڈگری ڈگری ہوتی ہے’ چاہے اصلی ہو یا جعلی” نواب اسلم رئیسانی کا یہ مشہور زمانہ جملہ نت نئے انداز میں سوشل میڈیا پر شئیر ہوا۔ یوں تو نواب رئیسانی اپنے طنزیہ اور مزاحیہ جملوں کی وجہ سے ہمیشہ پرنٹ و الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنتے رہے ہیں لیکن اس جملے نے اسلم رئیسانی کو مقبول ترین سیاستدان بنا دیا۔
"1973ءکے آئین کے تناظر میں“
یہ جملہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ کے تکیہ کلام کی حیثیت رکھتا ہے اور عوام میں بہت مقبول ہے۔ تاہم مولانا نے الیکشن 2018 سے قبل جب ایک جلسے سے خطاب میں کہا کہ ”ہمارے امیدواروں کے مقابلے میں امیدوار کھڑے کرنا گناہ ہوگا“ تو ان کے اس جملے نے سوشل میڈیا پر مولانا کے لئے دلچسپ صورتحال پیدا کر دی۔
غوری آیا جے، یہ جملہ کسی فوجی جوان کا نہیں بلکہ تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کا تھا جو انہوں نے قرض واپس مانگنے والوں کیلئے آسان جواب کے طور پر بولا، تاہم سوشل میڈیا صارفین آج تک اس جملے سے محظوظ ہو رہے ہیں۔
”مچھ بھی کاٹے تو بولو ،گو نواز گو“ یہ دلچسپ جملہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے 2014 میں حکومت مخالف دھرنے میں بولا اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر ہر طرف پھیل گیا۔ اسی دوران انھوں نے جذبات میں آکر اپنے کارکنان کو قبریں کھودنے اور کفن پہننے کا حکم بھی دے دیا تھا۔ بالکل اسی طرح جیسے چند روز قبل وزیر اعظم عمران خان پاکستانی عوام کو کہہ چکے ہیں کہ دائمی سکون تو صرف قبر میں ہے۔