ملک میں امریکی فوجیوں کا قیام عارضی ہے

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے افغانستان سے آنے والے امریکی فوجیوں کی پاکستان میں طویل مدتی موجودگی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو غیر ملکی ملک میں قیام کریں گے انہیں 21 سے 30 دن کے ٹرانزٹ ویزے جاری کیے گئے تھے۔ انہوں نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ پاکستان سابق صدر جنرل پرویز مشرف دور میں واپس آنے والا ہے۔وزیر داخلہ نے اس جمعیت علما اسلام کے سربراہ کے اس دعوے پر برہمی کا اظہار کیا کہ حکومت وفاقی دارالحکومت میں امریکیوں کے لیے ہوٹلوں کی بکنگ کر رہی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ طورخم بارڈر سے 2 ہزار 192 افراد پاکستان میں داخل ہوئے ہیں جبکہ ایک ہزار627 ہوائی راستے سے اسلام آباد پہنچے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ کہ چمن بارڈر سے تھوڑی تعداد میں لوگ آئے تھے۔شیخ احمد نے واضح کیا کہ بہت سے لوگ روزانہ کی بنیاد پر چمن بارڈر کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفر کرتے ہیں، بہت سے افغان اس سرحد سے پاکستان میں داخل ہوئے اور اپنے ملک لوٹ گئے، یہ ایک عام سرگرمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے آنے والوں کو ویزوں کا اجرا پیسہ کمانے کی مشق نہیں ہے، اس سرگرمی کے ذریعے فنڈز پیدا کرنے کا کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ان لوگوں سے عام ویزا فیس وصول کی جا رہی ہے جبکہ آمد پر ویزا مفت میں جاری کیا جا رہا ہے۔طورخم اور چمن سرحدوں سے پاکستان میں داخل ہونے والے افراد کی کیا حیثیت ہے؟ سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے بتایا کہ ان میں سے کسی کو بھی مہاجر کا درجہ نہیں دیا گیا۔

علاوہ ازیں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کابل ائیرپورٹ کے باہر جمعرات کے خودکش حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تارکین وطن کی بڑی آمد کا اندیشہ تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان ایک ’ ذمہ دار ملک‘ ہے اور یہ قومی سلامتی اور بین الاقوامی توقعات کے اپنے فرائض کو پورا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اس نے افغان امن عمل میں تاریخی کردار ادا کیا ہے، افغانستان میں امن کے لیے پاکستان سے زیادہ کسی اور ملک نے قربانیاں نہیں دیں۔

حکومت مخالف سیاسی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اسلام آباد کی طرف مارچ کے اعلان کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ قانون اور آئین کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔تاہم انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم عمران خان کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور کہا کہ اپوزیشن حکومت کو گرانے کی اس کوشش میں ناکام ہو جائے گی جب ملک تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی منظر نامے کی وجہ سے بہت بڑے چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے اپوزیشن کو اگلے انتخابات کی تیاری کا مشورہ دیا اور کہا کہ ملک میں اگلے انتخابات سے قبل بدعنوانی کے مقدمات بھی اپنے منطقی انجام تک پہنچنے کی توقع رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی مذہبی جماعتوں کو پاکستان کے مثبت امیج کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

Back to top button