انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم نہ کریں تو پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہے گا : الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن حکام نےکہاہےکہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم نہ کیے جائیں تو پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہےگا۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نےکی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر پیش ہوئے۔ ممبر بلوچستان نے استفسار کیاکہ پی ٹی آئی کے الیکشن کیا چمکنی میں ہوئےتھے؟

جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیاکہ نہیں جناب، انتخابات اسلام آباد میں بھی ہوئےتھے۔بیرسٹر گوہر نےکہا کہ ہم نے دستاویزات جمع کروانی ہیں ایک ہفتے سے 10 دن تک کاوقت دیں۔

دوران سماعت بینچ نے الیکشن کمیشن حکام سےسوال کیاکہ اگر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو ہم اب بھی تسلیم نہیں کرتےتو کیا مستقبل ہوگا؟، جس پر ڈی جی پولیٹیکل فنانس نےبینچ کو بتایاکہ پارٹی کاکوئی تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہےگا۔ بینچ نےحکام کو ہدایت کی کہ آپ ہمیں اس پوائنٹ پر معاونت فراہم کریں۔

بیرسٹر گوہر نےکہا کہ ہم بھی اس معاملے پرآپ کو معاونت دیں گے۔ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے پر الیکشن کمیشن جو کرسکتا تھا اس نے کرلیا۔

ممبر خیبرپختونخوا نے استفسار کیاکہ اگر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو اب بھی تسلیم نہیں کرتےتو ہمارے پاس کیا کرنےکا اختیار ہے، جس پر ڈی جی پولیٹیکل فنانس نےبتایا کہ الیکشن ایکٹ کےسیکشن 208 کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔ 2 انٹرا پارٹی انتخابات کےدرمیان 5 سال کا وقفہ ہونا چاہیےتھا۔ ممبر خیبرپختونخوا نے کہاکہ آپ ابھی جواب نہ دیں مستقبل میں اس پوائنٹ پر ہماری معاونت کریں۔

انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کےدوران چیئرمین پی ٹی آئی انتخاب کےلیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف درخواست گزار نوید انجم پیش ہوئے۔ انہوں نےکہا کہ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن لڑنا چاہتاتھا۔میں نے الیکشن میں چیئرمین کےمقابلے میں کاغذات جمع کروائےجنہیں مسترد کردیا گیا۔ ہماری اپیل کو بھی مسترد کردیا گیا۔ اب ہم الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ہیں۔ممبر الیکشن کمیشن نےکہا کہ آپ اپنی درخواست جمع کروائیں، اگلی سماعت پر آپ کوسنیں گے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو دستاویزات جمع کروانے کےلیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

آئینی ترمیم کامقصد فراڈ الیکشن کو تحفظ دیناہے : عمران خان

Back to top button