عمران دور میں پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ISI کا دفتر کیوں بنا؟

معروف تحقیقاتی صحافی اعزاز سید نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کی سابقہ دور حکومت میں پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر باقاعدہ آئی ایس آئی کا ایک دفتر تھا جہاں ایک کرنل بیٹھتا تھا اور تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے اراکین کو کنٹرول کیا کرتا تھا تاکہ ہائیبرڈ حکومت کو برقرار رکھا جا سکے۔ یاد رہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید آئی ایس آئی چیف تھے جن کے بہاولپور تبادلے کے چند ماہ بعد ہی کپتان حکومت دھڑام سے نیچے آ گری۔
اعزاز سید کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے کرنل کا پارلیمنٹ کی کارروائی پر اتنا زیادہ کنٹرول تھا کہ اکثر اوقات تو اجلاس کا ایجنڈا بھی وہی جاری کرتا تھا۔ اسکے علاوہ اراکین پارلیمنٹ کی حاضری یقینی بنانے کے لیے بھی اسی آئی ایس آئی دفتر کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں۔ اعزاز سید نے یہ انکشاف ایک یوٹیوب پروگرام میں جیو اور جنگ گروپ سے وابستہ تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ سے گفتگو کے دوران کیا۔
انھوں نے بتایا کہ عمران خان حکومت کے خاتمے سے پہلے پارلیمنٹ کی صورتحال بہت مختلف تھی، آئی ایس آئی کا ایک حاضر سروس کرنل پارلیمنٹ کے اندر موجود اپنے دفتر میں بیٹھتا تھا اور اپنے افسران کے ساتھ مل کر یہ طے کرتا تھا کہ پارلیمنٹ کا بزنس کیسے چلنا ہے، ایجنڈا طے کرنے کے ساتھ بعض اوقات وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اراکین کی حاضری کو بھی یقینی بناتے تھے۔ اعزاز سید کے اس انکشاف پر عمر چیمہ نے کہا کہ یہ تو خان صاحب خود بھی تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ کس طرح ایجنسیوں کی مدد سے اپنی حکومت چلاتے تھے اور اپنے اتحادیوں کو کنٹرول کرتے تھے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان کے دور حکومت میں ایک رکن قومی اسمبلی نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں ایک مرتبہ بجٹ اجلاس میں شرکت کے لیے ایک آئی ایس آئی افسر کا فون آیا جس نے دھمکی دی کہ آپ کو لانے کے لیے جہاز بھیجوں یا بندے بھیجوں۔
اس موقع پر اعزاز سید نے کہا کہ جب شاہ زین بگٹی عمران حکومت کے اتحادی تھے تو انہوں نے عمران خان کے بجٹ اجلاس کا حصہ بننے سے انکار کر دیا، اس پر انہیں آئی ایس آئی کے ایک افسر نے فون کرکے وارننگ دی اور کہا کہ آُپ نے ووٹ دینے لازمی آنا ہے۔ جب ووٹنگ کے بعد عمران خان نے اتحادیوں کا کھانا کیا تو شاہ زین بگٹی نے عمران خا کو بتایا کہ جناب میں مرضی سے یہاں نہیں آیا بلکہ زبردستی لایا گیا ہوں۔ عمر چیمہ نے بتایا کہ یہی بات مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت نے بھی کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ جب ایک بار قومی اسمبلی کے اجلاس کی رپورٹنگ کے لیے ہم پارلیمنٹ ہاؤس کے دروازے پر موجود تھے تو عامر لیاقت حسین نے ہمیں بتایا تھا کہ میں یہاں خود نہیں آیا بلکہ لایا گیا ہوں، اس کے علاوہ بھی عمران خان کے ایما پر آئی ایس آئی کی جانب سے کئی اراکین اسمبلی پر پارلیمنٹ میں حاضری کے لیے دبائو ڈالا جاتا رہا۔ تاہم اب صورتحال بدل چکی ہے اور آئی ایس آئی کا دفتر ختم ہوچکا ہے لیکن فیض حمید کے چماٹ اب بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے جس کا تازہ ثبوت وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی گفتگو کی لیک شدہ آڈیوز ہیں۔