بھگت سنگھ کی درسگاہ ’’براڈلے ہال‘‘ کی اصل حالت میں بحالی کا کام جاری

لاہور میں انگریز دور کا تحفہ کہلائے جانے والی انڈین نیشنل کانگریس کی برصغیر میں پہلی باضابطہ عمارت ’’براڈلے ہال‘‘ کو انگریز کیخلاف مزاحمت کا استعارہ سمجھا جاتا تھا، انسانی حقوق کے وکیل چارلس براڈلے نے یہ عمارت ہندوستانیوں کو گفٹ کی تھی۔
کئی سال پرانی یہ عمارت اب خستہ حالی کا شکار ہے جس کو تعمیر نو اور بحالی کا کام جاری ہے، زیر مرمت عمارت کے سائٹ آرکیٹیکٹ امان عارف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ہمیں عمارت کے ڈیزائن اور سٹرکچر کے حوالے سے جو شواہد مل رہے ہیں، ہم اس کی بنیاد پر اس کی تعمیرات کر رہے ہیں، ہم اس عمارت کو کثیر المقاصد ہال کے طور استعمال کرنے کے حوالے سے جائزہ لے رہے ہیں۔
امان عارف کے مطابق ہماری بھرپور کوشش ہے کہ عمارت کے اصل ڈھانچے اور ڈیزائن کو ہی آگے لے کر چلیں، لیکن جہاں بہت ضرورت ہوتی ہے وہیں صرف کوئی نیا اضافہ کیا جاتا ہے، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ عمارت کی بحالی کا کام گزشتہ چھ ماہ سے شروع ہے۔
اپنے کام کو بیان کرتے ہوئے امان نے بتایا کہ ہم کسی بھی عمارت پر کام شروع کرنے سے قبل اس کی ڈاکومینٹیشن کو مکمل کرتے ہیں، اس کیلئے ہمارے پاس ٹوٹل سٹیشن اور تھری ڈی سکینر ہے، تھری ڈی سیکینر ایک بہت بڑی ہائی ٹیک مشین ہے جس کے اندر پوائنٹ کلائوڈ میں تصویری ڈیٹا آتا ہے، اس کی مدد سے ہم عمارت کی ڈرائینگ بنا لیتے ہیں۔
’’براڈلے ہال‘‘ کی تعمیر نو میں سٹیج کی برآمدگی اہم مرحلہ تھا جس کے بعد ہی تمام کام کو حتمی شکل دی جانی تھی، ہم نے کھدائی کر کے پہلے اصل سٹیج کو دریافت کیا، پھر اس کی مناسبت سے نیا سٹیج تیار کرتے ہوئے باقی عمارت میں تعمیر نو کے کام کو مکمل کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ عمارت کی چھت بری طرح خراب ہو چکی ہے، بارش کے دوران پانی لیک ہوتا ہے، اس لیے ہم چھت کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جبکہ دروازوں اور کھڑکیوں کے لیے عمارت کے پرانے ڈیزائن کو ہی فالو کیا جا رہا ہے، تاکہ اس کی اصلیت کو برقرار رکھا جا سکے، اس عمارت کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں تحریک آزادی ہندوستان کے رہنما بھگت سنگھ نے بھی تعلیم حاصل کی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس عمارت کو کثیر المقاصد کے لیے استعمال میں لایا جاتا رہا ہے، سب سے پہلے تو یہ ایک لیکچر ہال اور آڈیٹوریم تھام یہاں تحریک خلافت کے اجلاس ہوتے رہے ہیں، اس کے بعد بھگت سنگھ کے دور میں 1921 کے دوران اس کو نیشنل کالج بنا دیا گیا، بھگت سنگھ نے 1922 سے 1926 تک چار سال اپنی تعلیم یہاں سے حاصل کی، لاہور ضلع کچہری کے عقب میں واقع براڈلے ہال کو اگلے سال تک سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔