جانتا ہوں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑائی کیسے لڑنی ہے

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھتو زرداری نے کہا ہے کہ میں نے ہی سلیکٹڈ کا لفظ متعارف کروایا، اگر میرا مقصد کوئی اور لفظ استعمال کرنے کا ہوتا تو میں تب ہی کرلیتا، لیکن میں اس کے ذریعے اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا کیوں کہ ان الفاظ کے استعمال سے پورے پاکستان کو بات سمجھ آگئی، میں جانتا ہوں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑائی کیسے لڑنی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر میں ان کے علاوہ کوئی الفاظ استعمال کرتا تو کسی میں ہمت ہی نہ ہوتی کہ وہ اسے دکھاسکتا ، ہم سب کی کوئی نہ کوئی مجبوری ہے ، لیکن ہم ایک لمبے عرصے سے یہ جدوجہد کررہے ہیں لیکن کبھی کسی جلسے میں کھڑے ہوکر کسی کا نام نہیں لیا، کیوں کہ ہماری سیاست ہمیشہ سیاست ہی رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا لفظ ہمیشہ بے نظیر بھٹو کی طرف سے استعمال کیا گیا، اگر کوئی بھی ہماری سیاست پر شک کرنا چاہتا ہے تو یہ ان کا حق ہے لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ ہمیں یہ لرائی کیسے لڑنی ہے، میرا یہ سیاسی حق ہے کہ میں اپنی جماعت کو کیسے لیڈ کرتا ہوں، اسی طرح باقی جماعتوں کو بھی یہ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تشکیل مہینوں دوسری جماعتوں کی منتیں کرنے کے بعد عمل میں لائی گئی، جس کے لیے اے پی سی بلائی جس میں ایک مشترکہ قرارداد منظور کی گئی، جس میں ہم نے واضح طور پر کہہ دیا کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر مزاحمت کریں گے کیوں کہ اس کا خاتمہ چاہتے ہیں، اس کےلیے میں بیانیہ اور تقریروں سے آگے بھی گیا، اگر یہ لڑائی لڑنی ہے تو یہ بھی جاننا ہوگا کہ یہ ایک دن کی لڑائی نہیں بلکہ اس کےلیے لمبی لڑائی لڑنی پڑتی ہے، یہ ایک جلسہ جلوس اور مارچ تک محدود نہیں ہے، کیوں کہ ایسے چیزوں سے صرف حکومت ہٹانے میں تو مدد مل سکتی ہے لیکن لمبی لڑائی میں نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button