اپوزیشن نے خیبرپختونخوا میں ملٹری آپریشن کی مخالفت کردی

پاکستان تحریک انصاف نے کسی بھی ملٹری آپریشن کی مخالفت کر دی۔

تفصیلات کے مطابق سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اتنا بڑا فیصلہ ہو رہا ہے، پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا جا رہا، ہم کسی طور پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرتے، ہم امن چاہتے ہیں لیکن ظلم کے خلاف ہیں، آپ ایک طرف آپریشن شروع کر رہے ہیں دوسری طرف فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگا رہے ہیں، یہ ایک مارشل لاء والی ذہنیت ہے

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی آپریشن پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر نہیں ہونا چاہیے، اپوزیشن کے بغیر جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کی اجازت نہیں ملتی، آئین کے مطابق پارلیمان سب سے سپریم ہے اور رہے گا، ہم اپنے آئینی فرائض سرانجام دے رہے ہیں

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کاکہنا تھا کہ ہم لوگوں کی نمائندگی کر رہے ہیں ،ایاز صادق سے ہمارا احترام کا رشتہ ہے لیکن انہوں نے ہمیں بات کرنے کا موقع نہیں۔بطور اپوزیشن لیڈر ہم نے واک آوٹ کیا،فانا میں ڈیوس 44 ارب کے بنتے ہیں،158ارب روپے کے پی کے کو وفاقی حکومت نے دینے ہیں۔انہوں نے طے کیا ہے کہ 1217 ارب صوبوں سے سرپلس آئے گا،وفاقی حکومت اعداد شمار کو توڑ موڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ اس بجٹ نے پاکستانی عوام کو غلامی کی طرف دھکیل دیا ہے،ہم اس بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں،کسی بھی قسم کے آپریشن پر پارلیمان کو اعتماد میں لینا چاہیے،چائنہ کے اہم لوگ کل آئے تھے، انہوں نے بھی سی پیک کی سیکیورٹی پر خدشات کا اظہار کیا ہے،ملک میں رول آف لاء ہوگا، تبھی ملک میں امن آئے گا، لوگوں کو ڈنڈے مار کر ملک میں امن نہیں لایا آج سکتا،پنجاب حکومت اور آئی جی بھی کرپٹ ہیں،بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔

Back to top button