آنسو بہائیں اور کئی بیماریوں سے نجات پائیں

ہمارے معاشرے میں رونے والے کو کمزور سمجھا جاتا ہے اس لیے مرد حضرات وہاں بھی نہیں روتے جہاں رو لینا چاہیے، ایک تحقیق کے مُطابق پاکستان میں اوسط خواتین مہینے میں 5 سے 7 دفعہ آنسو بہاتی ہیں جبکہ مرد حضرات مہینے میں ایک دفعہ روتے ہیں۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں ایسی پانچ بیماریوں کے بارے میں جوآنسو بہا کر رونے سے ختم ہو سکتی ہیں۔

نمبر 1 ۔۔۔ سٹریس اور ڈیپریشن

ایک تحقیق کے مطابق رونے سے سٹریس کا خاتمہ ہوتا ہے اور انسان ریلکس محسوس کرتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ رونے کے تھوڑی دیر بعد ذہنی تناؤ کا خاتمہ ہو جاتا ہے جس سے گہری نیند آتی ہے۔ میڈیکل سائنس کے مُطابق رونے سے پیراسمپتھیٹیک نروس سسٹم بیدار ہوتا ہے اور یہ نروس سسٹم دماغ کو پُرسکون کرنے میں مددگار ہے۔

نمبر 2 ۔۔۔۔۔ ہائی بلڈ پریشر

ہائی بلڈ پریشر بہت سی خطرناک بیماریوں کا باعث ہے جس میں ہارٹ اٹیک، فالج، گُردے فیل ہونے جیسی خطرناک بیماریاں شامل ہیں، ماہرین کے مُطابق رونے سے انسان کا بلڈ پریشر نارمل ہوتا ہے اور دل کی تیز دھڑکنیں بھی قابو میں آ جاتی ہیں اور نارمل ہو جاتی ہیں۔

نمبر 3 ۔۔۔۔۔ فاضل مادے خارج ہوتے ہیں

رونے کے دوران آنکھوں سے بہنے والے آنسو ہماری آنکھوں کی صفائی کر دیتے ہیں اور آنکھوں سے ڈسٹ اور دھواں وغیرہ صاف کر دیتے ہیں اسکے ساتھ ساتھ آنسو جسم سے فاضل مادے بھی خارج کرتے ہیں جو سٹریس کے دوران بڑھ جاتے ہیں اور اس سے ہمارے جسم کا کورٹیسل لیول نارمل ہو جاتا ہے ، کورٹیسل ایک ہارمون ہے جس کی زیادتی ذہنی تناؤ کا باعث بنتی ہے۔

نمبر 4 ۔۔۔۔ مُوڈ تبدیل ہوجاتا ہے

غُصے کے دوران، پریشانی کے دوران ہمارا مُوڈ ناگوار ہو جاتا ہے اور ہماری نیند ختم ہو جاتی ہے اور جب ہم روتے ہیں تو آنسووں کے راستے ہمارے جسم میں موجود مینگانیز کی زیادہ تعداد خارج ہوجاتی ہے، ہمارے جسم مینگانیز کی زیادہ تعدادہی ہمارے مُوڈکو متاثر کرتی ہے اور جب یہ خارج ہوتے ہیں تو جہاں مُوڈ بہتر ہوتا ہے وہاں ہم گہری نیند حاصل کر پاتے ہیں۔

نمبر 5 ۔۔۔۔۔۔ درد کا خاتمہ

جسمانی درد کی صُورت میں رونے سے تکلیف میں کمی واقع ہوتی ہے اسی طرح شدید غم کی حالت میں رونے سے غم کی شدت ہلکی ہوتی ہے اور دماغ سے تناؤ ختم ہوتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ رونے کے دوران آنسوؤں کیساتھ جسم سے ایسے کیمکلز خارج ہوتے ہیں جو جہاں جسمانی تکلیف کو کم کرتے ہیں وہاں ہمارے غم کے احساس کو بھی کم کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button