سنتھیا رچی نے بے نظیر بھٹو کا قتل رحمان ملک پر ڈال دیا


محترمہ بے نظیر بھٹو پر بیہودہ الزامات عائد کرنے والی مشکوک امریکی خاتون سنتھیا رچی کو اب بی بی کی شہادت کا دکھ ستانے لگا ہے اور اس نے بالواسطہ طور پر رحمان ملک کو محترمہ کے قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ رحمٰن ملک نے سنتھیا کے زیادتی کے الزامات کے بعد اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کرنے کے علاوہ اسے پچاس کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھی دے دیا ہے۔
اب رحمان ملک پر جوابی وار کرتے ہوئے سنتھیا نے 27 دسمبر 2007 کو بے نظیر بھٹو کے لیے کیے جانے والے سیکیورٹی کے انتظامات بارے سوالات اٹھائے ہیں۔ امریکی بلاگر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میں نے بلیک واٹر آپریٹوز کی جانب سے غلط چیزیں دیکھیں اور باضابطہ طور پر اس وقت کے امریکی سفیر کیمرون منٹر کو شکایت کی، صحافیوں کو پوچھنا چاہیے کہ پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی کی اجازت کب/ کس نے دی؟ رحمٰن ملک نے؟ بینظیر بھٹو نے بلیک واٹر کی پروٹیکشن کی درخواست کیوں کی تھی؟ اس نے مزید کہا کہ ‘بینظیر بھٹو کی شہادت کے روز ناکافی سیکیورٹی کیوں تھی؟ بینظیر بھٹو کے انتقال کے وقت اس وقت اقتدار میں موجود پیپلزپارٹی کے تمام افراد ‘سیکیورٹی ایڈوائزر’ رحمٰن ملک، سابق سفیر حسین حقانی، شیری رحمٰن اب تک جو زندہ ہیں، انہیں کیسے فائدہ ہوا؟ سنتھیا رچی نے کہا کہ ایک بنیادی گواہ نے بینظیر بھٹو کی موت سے متعلق اقوام متحدہ کی انکوائری ٹیم کو بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو ان کے سیکیورٹی چیف کی جانب سے، انہیں شہید کرنے والوں، کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا جنہوں نے ان کے انتقال سے کچھ منٹ قبل اکیلا چھوڑ دیا تھا۔
مشکوک امریکی بلاگر نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے ایک پروٹوکول افسر چوہدری محمد اسلم جو ان کی گاڑی کی نگرانی کررہے تھے نے کہا تھا کہ وزیر داخلہ رحمٰن ملک اور وزیر قانون بابر اعوان پر سیکیورٹی میں خامیوں کا الزام تھا جنہوں نے قاتلوں کو حملے کی اجازت دی تھی۔ تاہم یہ کمنٹس کرتے وقت سنتھیس شاید بھول گئی کہ جس وقت بے نظیر بھٹو کا قتل ہوا تھا تب وہ اپوزیشن لیڈر تھیں اور رحمان ملک تب وزیر داخلہ نہیں تھے۔ ویسے بھی بی بی کے قتل میں پرویزمشرف مرکزی ملزم ہے جو بیماری کا بہانہ کرکے دبئی بھاگا ہوا ہے اور بی بی شہید کے قتل میں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔
رحمٰن ملک کی جانب سے سنتھیا رچی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے مطالبے کے 2 روز بعد امریکی بلاگر نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ پی پی پی انہیں ڈی پورٹ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ امریکہ میں اپنے ایگ سیلز بیچ کر گزارہ کرنے والی سنتھیا نے ٹوئٹ کیا کہ چونکہ پیپلزپارٹی مجھے ڈی پورٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لہذا میں حکومت وقت سے درخواست کرتی ہوں کہ میرا نام ای سی ایل پر ڈالیں تاکہ میں یہاں رہ کر یہ جنگ لڑ سکوں۔ انہوں نے کہا کہ میں کہیں نہیں جارہی.
تاہم چند گھنٹے بعد پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے تعلق کی دعویدار سنتھیا نے اپنا دعوی سچ ثابت کرتے ہوئے 8 جون، 2020 کی ایک خفیہ دستاویز شیئر کی جس میں اس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ عدالت کے سامنے اس کی موجودگی کو یقینی بنایا جاسکے۔
اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمٰن ملک نے امریکی بلاگر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور وزیر داخلہ، اسلام آباد پولیس چیف اور چیف کمشنر کو پاکستان میں قیام کے دوران انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا کہا تھا کیونکہ انہوں نے ٹی وی شو میں سیکیورٹی سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ خیال رہے کہ سنیتھا رچی 5 جون کو اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ ‘2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا’۔ سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔
دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔ بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔ دوسری جانب سینیٹر رحمٰن ملک کے وکلا نے بذریعہ ٹی سی ایس امریکی خاتون سنتھیا رچی کو الزامات عائد کرنے پر 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔
سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹر رحمٰن ملک نے اپنے قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے تردید کی۔ بعدازاں 9 جون کو سینیٹر رحمٰن ملک نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا دوسرا نوٹس بھجوایا تھا۔ رحمٰن ملک کے وکلا نے سنتھیا رچی کو نوٹس بذریعہ کوریئر بھجوایا تھا، جس میں رحمٰن ملک نے سنتھیا رچی کے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے مسترد کیا تھا۔ 10جون کو پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سنتھیا رچی کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا جس میں دست درازی سے متعلق ‘جھوٹے‘ اور ’غیر سنجیدہ ‘ الزام پر ان سے معافی مانگنے اور اپنے الزامات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button