مشکلات سے بچنے کےلیے سیاح اسکردو جانے سے گریز کریں

کرونا وبا میں کمی کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کے نتیجے شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کےلیے دروازے پھر سے کھل گئے ہیں اور سیاحوں کی ایک بڑی تعداد سیاحتی مقامات کا رخ کر رہی ہے لیکن ایسے سیاح جو اسکردو کی سیر کا شوق رکھتے ہیں ان کا صرف چند گھنٹوں کا سفر دنوں میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔
جی ہاں اس وقت گلگت سے اسکردو روڈ کو کشادہ کرنے کا کام جاری ہے جس کی وجہ سے آپ کا چار گھنٹوں کا سفر 24 گھنٹوں میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
تقریباً ایک درجن سے زائد مقامات پر ڈرلنگ یا دھماکہ خیز مواد سے پہاڑ کی کٹائی کا کام جاری ہے۔ عموماً ایک دو گھنٹوں سے لے کر اٹھارہ بیس گھنٹوں تک دونوں اطراف کے مسافروں کو پہاڑی ملبہ صاف ہونے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ مقامی افراد کے ساتھ ساتھ سیاحت کےلیے آنے والے دیگر افراد کو انتہائی کٹھن حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کھانے پینے کو سہولیات کی عدم دستیابی مزید مشکل حالات پیدا کرنے کا باعث بن جاتی ہے۔ خصوصاً فیملی اور چھوٹے بچوں کے ساتھ آئے مسافروں کےلئے مشورہ ہے کہ بنا اشد ضرورت کے اسکردو کا سفر نہ کیا جائے بصورت دیگر سیاحت کے غرض آئے والے مسافر انتہائی پریشانی کا سامنا کر سکتے ہیں۔
کراچی سے آئے ایک طلب علم جنید احمد نے حالات کی ابتری کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ ہم اسکردو شہر سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر گزشتہ 18 گھنٹوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔ نہ پانی ہے اور نہ ہی کھانے پینے کا کچھ سامان۔ موبائل سگنل کی عدم دستیابی بھی مسائل کو بڑھانے میں ایک اہم وجہ ہے۔ مقامی انتظامیہ مکمل طور پر ان تمام معاملات سے غیر تعلق دکھائی دیتی ہے۔ یہاں دو سو سے زائد گاڑیاں رات بھر بنا کسی سہولت کے کھڑی ہیں اور کسی قسم کی کوئی بنیادی سہولت موجود نہیں۔
مسافروں اور سیاحوں کو صحیح معلومات پہنچانے میں انتظامیہ کے ساتھ ساتھ میڈیا بھی غیر ذمہ درانہ رویہ کا مظاہرہ کرتے نظر آ رہے ہیں، لہٰذا عوام خود ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سفر سے پہلے حالات کا مکمل جائزہ لے کر سفر کرنے کا فیصلہ کریں۔
سیاحوں کےلیے ضروری ہے کہ مذکورہ سیاحتی مقامات کے سفر کے دوران اپنے ساتھ بنیادی ضروریات پر مبنی اضافی سامان ضرور رکھیں بالخصوص کھانے پینے کی اشیاﺀ تاکہ انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس کے علاوہ موبائل کا استعمال بھی غیر ضروری طور پر نہ کریں تاکہ کم سے کم بیٹری خرچ ہو جب کہ سیاح موبائل چارجنگ کےلیے اپنے ساتھ پاور بینک بھی رکھ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button