خفیہ طریقے سے لائی جانےوالی آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے،اخترمینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی کےسربراہ اختر مینگل نےکہاہے کہ خفیہ طریقے سے لائی جانے والی آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائشگاہ پر پی ٹی آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے وفد سے ملاقات ہوئی۔

ملاقات کےبعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ ایک ماہ سےہنگامی صورتحال ہے، آئینی ترامیم خفیہ طریقے سےلائی جارہی ہیں، حکومت کی تمام ترتوجہ آئینی ترمیم پر لگی ہے۔انہوں ن کہا کہ 1973کے آئین کو 51 سال ہوچکے ہیں لیکن ایسی کون سی مصیبت آگئی ہےجو راتوں رات، خفیہ طریقے سے اس میں ترمیم کی ضرورت پیش آگئی ہے۔اور ایسی ترامیم جن کوپبلک کرنا بھی حکمران طبقے کے لیے باعث شرم بن رہا ہے۔

مخصوص نشستوں پردوسری وضاحت:چیف جسٹس  نےجواب طلب کرلیا

سرداراخترمینگل کا کہنا تھا کہ آئین کوئی خفیہ دستاویز نہیں ہے لیکن حکمران طبقےکواس کو پبلک کرنےمیں شرم آرہی ہے۔جس ملک کےآئین میں ترامیم کی جارہی ہوں اس کےہر شہری کو اس کے لیے جاننا ضروری ہیں، سیاسی جماعتوں اوران کے کارکنان کواس بارے میں علم ہونا چاہیے۔

اختر مینگل نےکہا کہ عجیب سی بات ہےکہ آئینی ترامیم کو ایک خفیہ دستاویز کی طرح رکھا جارہا ہےاور وہ مختلف اقسام میں تقسیم ہورہا ہے، کبھی ایک طرف سےڈرافٹ سامنے آتا ہے تو کبھی دوسری طرف سے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ان ترامیم کا خالق کون ہے، حکومت یا اس کے اتحادی، اپوزیشن یا پھر وہ قوتیں ہیں جن سے ہمیشہ آئین کو خطرہ رہا ہے۔جنہوں نے ہمیشہ اس آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر ردی کی ٹوکری میں پھینکا ہے۔

بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نےمزید کہا کہ جس انداز میں وہ ترامیم لانا چاہتے ہیں، مخلتف پارٹیوں کے ممبران کو ہراساں کرنا،اغوا کرنا،طاقت کے ذریعے آئینی ترامیم میں ان کا ووٹ کاسٹ کرنا،کیا یہ جمہوری عمل ہے،دنیا کے کسی بھی ملک میں اس طرح کی جمہوری نظیر نہیں ملتی۔

اختر مینگل نےکہا کہ یہاں جتنے بھی آمرگزرے ہیں، انہوں نےبھی ریفرنڈم کروایاہے۔چاہے اس میں دھاندلی کی گئی ہو لیکن عوام سے ہاں یا ناں کا سوال تو کیا گیا لیکن یہاں تو اپنے ہی ساتھیوں کی ماؤں، بہنوں اوربیٹیوں کواغوا کرکے آئینی ترامیم کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ملک سےباہرتھامجھے آئینی ترمیم سےمتعلق بتایا گیا لیکن ہمیں پتہ توہونا چاہیے کہ اس میں کون سی ترامیم لائی جارہی ہیں۔آج تک نہ وزیراعظم اور نہ ہی نائب وزیراعظم نے مجھ سےآئینی ترمیم کاڈرافٹ شیئر کیا۔

سرداراختر مینگل نےکہاکہ مذاکرات کے دوران ہی ہمارےدونوں سینیٹرز پر دباؤ ڈالا جارہا تھا، ان کے بچوں کو فون کرکے ڈرایا گیا، ان کا روزگار چھیننےکی کوشش کی گئی۔

اختر مینگل نے کہا کہ میں نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے پرویز مشرف سے گن پوائنٹ پر کوئی مذاکرات نہیں کیے اور اب بھی اگر کسی بھی شکل میں اس کا کوئی جانشین ہے تو ہم گن پوائنٹ پر مذاکرات نہ کبھی کیے ہیں اور نہ کریں گے۔انہوں نےکہا کہ آج بھی ہمارے دونوں سینیٹرز قاسم رونجو اپنے بیٹے سمیت پچھلے 5 دنوں سے غائب ہیں، میڈیم نسیمہ احسان جس کا شوہر سید احسان شاہ جو سینیٹر رہ چکا ہے،اس کوپارلیمانی لوجز میں یرغمال بناکر اس کی بیوی کو ووٹ دینےکے لیےمجبور کیا جارہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کےاس اقدام نے میرے اسمبلی سےمستعفی ہونےکےفیصلے کی توثیق کردی ہے، اس وقت قومی،صوبائی اسمبلی یا پھر سینیٹ میں بیٹھے کسی بھی رکن کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

Back to top button