بشریٰ بی بی کی گرفتاری،علیمہ خان کی PTIپر قبضےکی کوششیں تیز

پی ٹی آئی پر قبضے کیلئے نند اور بھابھی یعنی علیمہ خان اور بشری بی بی کی اندرونی لڑائی اب اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھتی نظر آتی ہے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بعد بشری بی بی کی گرفتاری سے علیمہ خان کی پارٹی پر قبضے میں بڑی رکاوٹ ختم ہو گئی ہے۔ عمران خان کی بہن علیمہ خان نے جہاں پارٹی کے فیصلہ سازی میں اپنا حصہ بڑھانا شروع کر دیا ہے اور پارٹی کی قیادت دوبارہ اپنے ہاتھ میں لینے کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں جبکہ پارٹی کو ٹیک اوور کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندر لابنگ بھی شروع کر دی ہے۔ جس کے بعد جہاں پاکستان تحریک انصاف میں گروپنگ کھل۔کر سامنے آ گئی ہے اور پارٹی میں پھوٹ پڑنے لگی وہیں اب اس سلسلے میں علیمہ خان کو پارٹی ٹیک اوور کرنے کے باقاعدہ مشورے بھی ملنے لگ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پر رہنماؤں کے تحفظات سامنے آ گئے ہیں، جس کے بعد پنجاب کے متعدد ارکان اسمبلی نے علیمہ خان کو پارٹی ٹیک اوور کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔  پنجاب کے یوتھیے رہنماؤں کی رائے ہے کہ علیمہ خان بانی پی ٹی آئی کی بہن ہیں اور پارٹی میں سب سے متحرک ہیں۔ اس لئے عمران خان کی عدم موجودگی میں پارٹی کی باگ ڈور انھیں سنبھال لینی چاہیے۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کے ارکان اسمبلی نے علیمہ خان سے ملاقات میں بھی انہیں مشورہ دیا ہے کہ پارٹی کو مزید انتشار سے بچانے کیلئے انھیں کھل کر سامنے آنا چاہیے اور عمران خان اور بشری بی بی کی عدم موجودگی میں پارٹی کی فیصلہ سازی اپنے ہاتھ میں لے لینی چاہیے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں وراثتی سیاست ہی چلتی ہے، پارٹی کو ڈیموکریٹ بنانا مشکل ہے۔ موجودہ قیادت کی وجہ سے پارٹی ڈسپلن میں توازن نہیں رہتا۔ اس لئے علیمہ خان کا ہی پارٹی کو سنبھالنا پی ٹی آئی کو مزید انتشار سے بچا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی علیمہ خان کی بشری بی بی سے اختلافات اور بغاوت کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی پارٹی پر اجارہ داری کے لیے کوششوں کے شواہد منظر عام پر آئے تھے۔ واٹس ایپ پر کی گئی گفتگو میں علیمہ خان کے اپنے بھائی  کی جیل میں قید کو سیاسی مقاصد اور پارٹی پر اجارہ داری کیلئے استعمال کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

علیمہ خان سوشل میڈیا آپریٹر احسن علوی کے ساتھ واٹس ایپ پیغامات میں بانی پی ٹی آئی کو”Pot of Gold”۔سے تشیبہ دے رہی تھیں۔ علیمہ خان نے پیغامات میں کہا کہ ”ہم کیوں بانی پی ٹی آئی کیلئے جیل میں ائیر کنڈیشن اور بڑا کمرہ حاصل کرکے حالات کو نارمل دکھائیں، ”لوگوں کو درد محسوس ہونا چاہیے جو فریج، اے سی اور کمرہ پینٹ کروانے سے نہیں ہوگا“۔

اسی لیک واٹس ایپ گفتگو میں علیمہ خان نے احسن علوی کو بشریٰ بی بی کے حوالے سے بھی بیانیہ بنانے کا کہا تھا کہ لوگوں کو بتائیں کہ بانی پی ٹی آئی کو سزا عدت کیس میں ہوئی کیونکہ بشریٰ بی بی نے اپنی بیٹیوں کو عدالت کے روبرو پیش نہیں کیا۔

صدر ٹرمپ نے دوسری مرتبہ امریکی عوام کو ماموں کیسے بنایا؟

دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان کی جیل۔یاترا کے بعد سے پی ٹی آئی دھڑے بندی کا شکار ہوچکی ہے جس میں موروثی سیاست عروج پر ہے۔ مبصرین کے مطابق علیمہ خان چاہتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی جیل میں ہی رہیں جتنا عرصہ عمران خان اور بشری بی بی جیل میں رہیں گے علیمہ خان کو اس کا فائدہ ہوگا،کیونکہ عمران خان اور بشری بی بی کی رہائی علیمہ خان کے سیاسی سفر کا خاتمہ کردے گی۔تجزیہ کاروں کے مطابق تحریک انصاف کا مسئلہ یہ ہے کہ پارٹی میں پرانے لوگوں اور نئے آنے والوں میں کشمکش جاری ہے، تین چار دھڑے اور گروپ بن چکے ہیں۔ مبصرین کے مطابق  تحریک انصاف کے بانی عمران خان جتنا زیادہ عرصہ جیل میں قید رہیں گے، اتنے ہی امکانات بڑھتے جائیں گے کہ پی ٹی آئی میں گروپنگ ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہو گی۔تاہم مبصرین کے مطابق عمران خان سب سے زیادہ اعتماد اپنی اہلیہ بشری بی بی پر کرتے ہیں اور وہ اعلانیہ کئی بار اپنی اہلیہ پنکی پیرنی کو دینی تعلیم کے حوالے سے اپنا مرشد بھی کہہ چکے ہیں ان باتوں سے لگتا یہی ہے کہ عمران خان پارٹی کی عارضی قیادت اپنی مرشد بشری بی بی کے حوالے کرنے کے خواہاں ہیں تاہم فوری ایسا ممکن نہیں کیونکہ بشری بی بی بھی 190۔ملین پاؤنڈز کیس میں سزا کے بعد اڈیالہ جیل کی مہمان بن چکی ہیں۔تاہم مبصرین کے مطابق عمران خان نے جب کبھی بشری بی بی کو پارٹی قیادت سونپنے کا فیصلہ کیا تو انھیں اپنے اس فیصلے پر اپنی بہن علیمہ خان کی جانب سے سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان بھی پچھلے چند ماہ میں ایک مضبوط مزاحمتی لیڈر بن کر ابھری ہیں۔ تاہم  یہ بھی حقیقت ہے کہ عمران خان کے ایسے کسی فیصلے پر پارٹی کے اندر سے بغاوت بھی ہو سکتی ہے کیونکہ شیر افضل مروت اور علی محمد خان جیسے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما ایسے کسی بھی ممکنہ فیصلے پر سخت مزاحمت کا اشارہ دے چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں اور وہ ایسے کسی فیصلے کو تسلیم نہیں کرینگے

Back to top button