بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دھماکا، 5 بچوں سمیت 7 جاں بحق
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سول اسپتال اور گرلز اسکول چوک پر پولیس موبائل کےقریب دھماکا ہوا ہے، جس کےنتیجے میں اسکول کے 5 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق جب کہ 17 سےزائد زخمی ہوگئے۔
کمشنر قلات ڈویژن نعیم بازئی کا کہنا ہے کہ مستونگ دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 7 ہو گئی ہے،جس میں 5 اسکول کےبچے و بچیاں،ایک پولیس اہلکار اور ایک راہگیر شامل ہے۔
نعیم بازئی کاکہنا تھاکہ دھماکے میں 17 افراد زخمی ہوئے،جنہیں نواب غوث بخش میموریل اسپتال اور سول اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے،مزید کہنا تھاکہ زخمیوں میں 6 کی حالت تشویش ناک ہے،جنہیں کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔
سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) میاں داد عمرانی نے بتایاکہ دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب اور ریموٹ کنٹرول تھا،جاں بحق بچوں کی عمریں 5 سے 10 سال کےدرمیان ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ زخمیوں میں 4پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں پولیس نےبتایا کہ دھماکا پولیس موبائل کےقریب ہوا،جس کےنتیجے میں گاڑی تباہ ہوگئی جب کہ متعدد رکشوں کو نقصان پہنچا۔
پولیس کاکہنا تھاکہ جاں بحق افراد میں ایک پولیس اہلکار اور 3 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کو سول ہسپتال اور نواب غوث بخش میموریل اسپتال منتقل کر دیاگیا ہے۔
دریں اثنا، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دھماکےکی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے جاں بحق افراد کے خاندانوں سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیاہے۔
ایک بیان میں محسن نقوی کا کہناتھاکہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کےواقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،بچوں کو نشانہ بنا کر ظلم کیاگیا۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنےوالے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں،انہوں نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کےلیے دعا کی۔
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نےجاری بیان میں کہاکہ دہشت گردوں نے غریب مزدوروں کےساتھ اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا،انسانیت سوز واقعہ قابل مذمت ہے۔
پی آئی اےکی نجکاری،85 ارب کی جگہ10ارب کی بولی،انتظامیہ سرپکڑ کر بیٹھ گی
وزیر اعلیٰ بلوچستان کاکہنا تھاکہ دہشت گردوں نے سافٹ ٹارگٹ میں اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم بچوں اور بے گناہ افراد کےخون کا حساب لیں گے۔
میر سرفراز بگٹی نےکہا کہ شہری آبادی میں مقامی افراد کوبھی دہشت گردوں پر نظر رکھنی ہوگی،مل جل کر ہی دہشت گردی کے عفریت کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
حکومت بلوچستان نے مستونگ میں اسکول کےقریب بم دھماکے کی مذمت کرتےہوئے محکمہ داخلہ سےواقعہ سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔
ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند نےبتایا کہ ضلعی انتظامیہ،بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سکیورٹی فورسز جائے موقع پر موجود ہیں،دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موقع سے شواہد اکٹھے کیے جار ہے ہیں، زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور تمام ڈاکٹرز اور طبی عملہ طلب کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو بلوچستان کے ضلع دکی میں فرنٹیئر کور کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
25 ستمبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر پولیس موبائل کے قریب دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
14 ستمبر کو کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں پولیس موبائل کے قریب دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ایک اے ایس آئی سمیت 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 11 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت کے مرکزی بازار میں دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔