پھلوں، سبزیوں کی سرکاری ریٹ پر فروخت کیوں نہیں ہو پاتی؟

عام اشیا کی نسبت پھلوں اور سبزیوں کا کوئی سرکاری ریٹ طے نہیں ہوتا ہے، ان کی قیمتیں گھنٹوں کے حساب سے کم زیادہ ہوتی رہتی ہیں، پھلوں اور سبزیوں کا سرکاری نرخ نامہ تاجر یونین کے دستخطوں سے جاری کیا جاتا ہے۔
عام دنوں سمیت رمضان میں عوام کا گلہ ہوتا ہے کہ پھل اور سبزی فروش اس سرکاری نرخ نامے کو بالائے طاق رکھ کر لوگوں سے من مانی قیمتیں وصول کرتے ہیں، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نرخ نامہ ایک سبزی اور پھل فروش کی دکان پر واضح جگہ پر آویزاں کرنا لازمی ہے تاکہ گاہک نرخ نامے کو دیکھ کر سبزی اور پھل فروش کو قیمت ادا کر سکے۔
اس قانون پر کسی حد تک عمل تو ہوتا ہے اور زیادہ تر بڑے پھل اور سبزی فروشوں کی دکانوں پر نرخ نامہ آویزاں ہوتا ہے، لیکن اس نرخ نامے پر عملدرآمد ایک سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
مختلف شہروں میں منڈیوں کا دورہ کرنے والے انڈیپنڈنٹ اردو کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ منڈی میں اکثر جگہوں پر قیمتوں کا فرق فی کلو 20 تا 50 روپے زیادہ دیکھا گیا بعض پھل اور سبزی فروشوں کا گلہ تھا کہ سرکاری نرخ نامہ ایک دن پہلے یعنی رات کو تیار کیا جاتا ہے جبکہ صبح مارکیٹ میں اشیا کی قیمت الگ ہوتی ہے کیوںکہ ریٹ بدل جاتا ہے۔
باچا پشاور میں سبزی فروش ہیں اور ان کا یہی گلہ ہے کہ نرخ نامہ جب رات کو بنائیں گے تو ظاہری بات ہے، صبح قیمتیں تبدیل ہو جائیں گی، انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ فروٹ اور سبزیوں کی قیمتیں گھنٹوں کے حساب سے تبدیل ہوتی رہتی ہیں اور کچھ ایسے مواقع بھی آتے ہیں کہ وہ نرخ نامے پر درج قیمت سے کم قیمت میں چیزیں بیچتے ہیں، باچا نے بتایا کچھ دن پہلے نرخ نامے میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت 120 روپے تھی لیکن ہم 80 روپے بیچ رہے تھے کیونکہ نرخ نامہ رات کو بنا تھا اور صبح قیمت کم ہوگئی تھی۔
باچا نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ منڈی میں پھل اور سبزی فروشوں کی یونین کے ساتھ مشورے کے بغیر نرخ نامہ بنا کر جاری کرتی ہے جبکہ منڈی میں قیمتوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔ رمضان شروع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر پھلوں کی بائیکاٹ کی مہم بھی چل رہی ہے اور عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پھل فروشوں نے من مانی قیمتیں بڑھائی ہیں۔
لیکن دوسری جانب پھل فروشوں کا کہنا ہے کہ یہ قیمتیں منڈی سے ملتی ہے تو وہ کیا کر سکتے ہیں، قدرت اللہ پشاور میں پھل فروش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جب انہیں ایک چیز منڈی سے جس قیمت پر مل جائے، تو اسی قیمت پر وہ آگے گاہک کو بیچیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پھلوں کی قیمتیں آسمان سی باتیں کرتی ہیں، ایرانی سیب کو دیکھیں وہ اب فی کلو 400 روپے ہے تو کون اتنا مہنگا پھل خرید سکتا ہے اور اوپر سے مہنگائی بھی ہے اور رمضان میں خرچے بھی زیادہ ہو جاتے ہیں، محمد الیاس کی اسلام آباد سبزی منڈی میں دکان ہے، سرکاری ریٹ بولی کی بنیاد پر لگتا ہے، جس میں اچھی بُری ہر طرح کی سبزی شامل ہوتی ہے، ہم اچھی سبزی الگ اور درمیانے درجے کی الگ کر دیتے ہیں، جس سے ریٹ میں فرق آ جاتا ہے۔
کراچی میں گاہگ سمیر صدیقی نے صالحہ خان کو بتایا کہ گذشتہ رمضان کی نسبت رواں سال میں قیمتیں تین گنا بڑھ گئی ہیں، رمضان کے پہلے عشرے میں قیمتیں زیادہ آسمان پر پہنچی ہوئی تھیں، یہاں تک کہ عام طبقے کی قوت خرید سے باہر تھیں لیکن دوسری عشرے میں قیمتیں کچھ کم تو ہوئیں لیکن مہنگائی ابھی بھی بہت ہے۔
وہ لوگ جو اس قیمت سے تجاوز کرتے ہیں اور ناجائز منافع خوری کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف سرکار حرکت میں آتی ہے اور انہیں گرفتار کر کے جرمانے لگائے جاتے ہیں اور سمری ٹرائل کر کے ان کو جیل بھی بھیجا جاتا ہے، عوام کا بھی فرض ہے کہ خریداری سے پہلے فہرست دیکھ کر تصدیق کریں اور اگر آپ سمجھیں کہ دُکان دار زیادہ پیسے وصول کر رہا ہے تو آپ حکام کو اس کی اطلاع کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے لیے انتظامیہ حرکت میں ہے اور گذشتہ دس ماہ کے دروان ضلع شرقی میں کل جرمانہ 40 لاکھ روپے سے زائد کا لگایا ہے جبکہ 25 سے زیادہ افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

دبنگ خان کا بھارتی نوجوان اداکاروں کو چیلنج

Back to top button