ٹیکس ریٹرن فائل کرنےکی ضرورت نہ رکھنے والوں کےلیے نئی کیٹیگری متعارف کرانے کا فیصلہ
حکومت ٹیکس ریٹرن فائل کرنےکی ضرورت نہ رکھنےوالے افراد جیسےگھریلو خواتین، 6 لاکھ روپےسے کم سالانہ آمدنی والے افراد اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے خدشات کو دور کرنے کےلیے نئےاقدامات متعارف کرانے کےلیے تیار ہے۔
ایک نئی فیملی کیٹیگری ڈیپینڈنٹ افراد کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنے سے مستثنیٰ قرار دےگا، جب کہ حد سےکم کمانے والےیا بیرون ملک رہنےوالے اشخاص بھی سم بلاک یا سفری پابندی جیسےجرمانے سےبچ جائیں گے،ان اقدامات کامقصد ان شہریوں کو غیرمنصفانہ جرمانےسے روکنا ہے کیوں کہ حکومت نان فائلر کےزمرے کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
یہ اقدام زیرو ریٹرن فائلنگ کی بڑھتی ہوئی تعداد کےجواب میں کیاگیا ہےجو کہ 25 لاکھ سےتجاوز کرچکی ہے اور یہ ٹیکس سال 2023 میں داخل کیےگئے تمام گوشواروں کا تقریباً 70 فیصد ہے۔
مجوزہ نظام کےتحت انکم ٹیکس قانون میں خاندان کی نئی تعریف متعارف کرائی جائےگی، اس کےتحت بیوی، 25 سال سےکم عمر کےبیٹے اور غیرشادی شدہ بیٹی کو شوہر یا باپ کی فائلنگ اسٹیٹس سےفائدہ اٹھانے کی اجازت ہوگی۔
یہ شق شوہریا والد کی ٹیکس فائلر کی حیثیت کااستعمال کرتےہوئے خاندان کےافراد کو مالی لین دین کرنےکے قابل بنائےگی،جیسے کہ جائیداد اور فنانشل سرمایہ کاری میں۔
یہ اقدام بہت سی گھریلو خواتین کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنےکی ذمہ داری سےنجات دلانے کےلیےڈیزائن کیاگیا ہے،خاص طور پرجب ان کی آمدنی کابنیادی ذریعہ ان کے شریک حیات ہوں،تاہم، اس انتظام کےتحت کی جانےوالی لین دین پچھلے ٹیکس گوشواروں میں فائلر کی طرف سےاعلان کردہ آمدنی تک محدود ہوگی۔
ایف بی آر کا مقصد ریئل اسٹیٹ،گاڑیاں اور دیگر اثاثےخریدنے کےاہل خاندانوں کےلیے ریفرنس ویلیو مقرر کرناہے،ریفرنس ویلیو شوہر یا والد کی سابقہ ٹیکس فائلنگ میں ظاہر کردہ آمدنی پر مبنی ہوں گی،ایسی صورت میں جہاں ایک عورت آمدنی حاصل کرتی ہےاور اس کا شوہر مالی طور پر اس پر انحصار کرتا ہے وہی اصول لاگو ہوں گےجو شوہر کو اپنی بیوی کےظاہر کردہ آمدنی کی حد کےاندر سرمایہ کاری کرنےکی اجازت دیتےہیں۔
سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار نےٹیکس کی تعمیل کی حوصلہ افزائی کےلیے نان فائلرز پر زیادہ ٹیکس کی شرح متعارف کروائی تھی،لیکن اس کی وجہ سےنل ریٹرن فائلنگ میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ افراد کلیدی لین دین پر زیادہ ٹیکس کی شرح ادا کرنے سےبچنے کی کوشش کرتےہیں، موجودہ نظام کےتحت نان فائلرز 15 قسم کےلین دین پر زیادہ ٹیکس ادا کرتےہیں جن میں پراپرٹی اور گاڑیوں کی خریداری بھی شامل ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نےکہا کہ نان فائلرز کاتصور ایک منفرد پاکستانی اختراع ہےاور حکومت قانون میں ترمیم کرکےاس تصور کو ختم کرنےکا ارادہ رکھتی ہے۔مجوزہ اصلاحات کا مقصد حقیقی فائلرز اور ریٹرن فائل کرنےوالوں کےدرمیان فرق کرناہے تاکہ ٹیکس کی زیادہ شرح یا موبائل فون سم جیسی خدمات کی معطلی جیسےجرمانے سے بچ سکیں۔