عمران کی گرفتاری کے بعد سے ترسیلات زر میں اضافے کا انکشاف

عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پاکستان کی ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ قیدی نمبر 804 نے سول نافرمانی کی کال دے دی ہےتاکہ ترسیلات زر میں اضافے کو روکا جا سکے۔عمران خان نے سول نافرمانی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر کم کرنے کی کال دیں گے۔ یعنی وہ اوورسیز پاکستانیوں کو کہیں گے کہ وہ بیرون ملک سے پاکستان پیسے بھیجنا کم کردیں۔

مبصرین کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ایسی ہی ایک کوشش دو ہزار چودہ میں بھی کی تھی۔ تب بھی ان کی کال کو اوورسیز پاکستانیوں نے گھاس نہیں ڈالی تھی۔ ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ اس بار بھی نتیجہ مختلف نہیں ہوگا کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت فارغ ہونے اور عمران خان کو جیل میں قید کرنے کے بعد سے ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ یعنی عمران خان کی جیل یاترا کے بعد ملک میں ڈالرز اور دینارز کی بہار امڈ آئی ہے۔

روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی حکومت اپریل دو ہزار بائیس میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں فارغ ہوئی تھی۔ جبکہ اگست دو ہزار تئیس میں عمران خان کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا گیا تھا۔ اس پورے عرصے کے دوران ادائیگیوں کے توازن کے بحران سمیت کمزور معاشی حالات کے نتیجے میں اگرچہ ترسیلات زر میں کچھ اتار چڑھائو ضرور آیا۔ لیکن جلد ہی ریکوری ہوگئی۔ اور اب مالی سال دو ہزار چوبیس، پچیس کے ابتدائی چار ماہ میں سمندر پار پاکستانیوں نے ریکارڈ پیسے بھیجے ہیں

 یوں مجموعی طور پر پی ٹی آئی حکومت گرنے اور عمران کے جیل جانے کے باوجود اوورسیز پاکستانیوں نے ترسیلات زر میں کمی نہیں آنے دی۔ یہ ہوا میں کی جانے والی بات نہیں۔ بلکہ اسٹیٹ بینک پاکستان اور دیگر مالی اداروں کے جاری کردہ اعدادوشمار ہیں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی اکثریت کو اس سے کوئی لینا دینا نہیں کہ ملک میں کس کی حکومت ہے۔ وہ صرف اپنے وطن کا سوچتے ہیں۔ انہوں نے اپنے گھر چلانے کے اخراجات ہر صورت بھیجنے ہیں۔ جس سے ملکی معیشت میں بھی بہتری آتی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھتے ہیں۔ تاہم عمران خان، اوورسیز پاکستانیوں کو ترسیلات زر بھیجنے سے روک کر ملک کی بتدریج مستحکم ہوتی معیشت کو متاثر کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم مبصرین عمران خان کی سوچ کو احمقانہ قرار دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ عمران خان کی ہدایات پر اوورسیز پاکستانی گھر والوں کو پیسے بھیجنا ترک کر دیں۔

مبصرین کے مطابق عوام اب عمران خان کے دعووں پر اعتبار کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتےکیونکہ جون دو ہزار چوبیس میں شروع ہونے والے نئے مالی سال سے اکتوبر تک کی چار ماہ کی ترسیلات پر نظر ڈالی جائے تو اس میں نمایاں اضافہ واضح ہے۔ اسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال دو ہزار چوبیس، پچیس کے پہلے چار ماہ یعنی جولائی سے اکتوبر تک ترسیلات زر تقریباً پینتیس فیصد اضافے کے ساتھ گیارہ اعشاریہ آٹھ ارب یعنی پونے بارہ ارب ڈالر رہیں۔ اس رجحان کو دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس سال مجموعی طور پر سالانہ ترسیلات زر کم از کم بتیس ارب سے زیادہ ہونے کا امکان ہے، جو ایک ریکارڈ ہوگا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تعداد کا تخمینہ تقریباً ایک سے سوا کروڑ ہے۔ دو ہزار سترہ میں وزارت برائے سمندر پار پاکستانی نے بتایا تھا کہ اٹھاسی لاکھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ جبکہ دو ہزار تئیس میں سامنے آنے والے اعدادوشمار کے مطابق انیس سو نوّے سے اب تک ایک کروڑ اسّی لاکھ پاکستانی بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ پاکستانی سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں میں ہیں۔ یورپ میں پاکستانیوں کی سب سے بڑی کمیونٹی برطانیہ ہے۔ جس میں سولہ لاکھ کے قریب پاکستانی نژاد برطانوی ہیں  ایک محتاط تخمینہ کے مطابق برطانیہ میں پاکستانیوں کی مجموعی تعداد بیس لاکھ سے زیادہ ہے۔ اس کے بعد یورپ کے دیگر ممالک اور امریکہ اور آسٹریلیا میں سب سے زیادہ پاکستانی ہیں۔

سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے آتی ہیں۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات کا نمبر ہے۔ ان میں زیادہ تعداد روزگار کے سلسلے میں جانے والے پاکستانیوں کی ہے۔ جنہوں نے پاکستان میں اپنے گھر چلانے کے لئے پیسہ ہر صورت بھیجنا ہے۔ ترسیلات زر بھیجنے والوں میں تیسرا نمبر برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کا ہے۔ پھر امریکہ اور دیگر ممالک کا نمبر آتا ہے۔

جھوٹ کا چورن بیچنے والی تحریک انصاف کیسے بے نقاب ہوئی؟

رواں برس اکتوبر میں آنے والی تازہ ترسیلات زر پر نظر ڈالی جائے تو اسٹیٹ بینک پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ہمیشہ کی طرح سب سے زیادہ پیسے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے بھیجے۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے اکتوبر دو ہزار چوبیس میں سات سو چھیاسٹھ اعشاریہ سات ملین ڈالر بھیجے۔ یہ رقم پچھلے مہینے ستمبر کے مقابلے میں بارہ فیصد زیادہ ہے۔ اکتوبر میں متحدہ عرب امارات سے پانچ سو باسٹھ اعشاریہ سات ملین ڈالر آئے۔ جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں دس فیصد اضافہ ہے۔ جبکہ اکتوبر کے دوران برطانیہ سے ترسیلات زر کی مد میں چار سو انتیس اعشاریہ پانچ ملین ڈالر آئے۔ جو ستمبر کے مقابلے میں ایک فیصد زیادہ ہیں۔ تاہم سالانہ بنیادوں پر برطانیہ سے آنے والی ترسیلات زر میں مجموعی طور پر تیس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رواں برس اکتوبر میں امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے دو سو ننانوے اعشاریہ تین ڈالر بھیجے۔ جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں آٹھ فیصد زیادہ ہیں۔ ترسیلات زر میں مسلسل ہونے والے اضافے کے بعد عمران خان کی اوورسیز پاکستانیوں کو کی گئی اپیل کا کباڑہ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

Back to top button