حکومت کا عافیہ صدیقی کیس میں امریکی عدالت میں فریق نا بننے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی، جس دوران درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ امریکا میں جاری مقدمے میں فریق نہیں بنے گی۔ اس پر جسٹس سردار اعجاز نے استفسار کیا کہ یہ فیصلہ کن بنیادوں پر کیا گیا؟ حکومت کے اس فیصلے کی وجوہات کیا ہیں؟

کراچی ایئرپورٹ پر ایک دن میں تین غیر ملکی طیارے حادثے کا شکار، تحقیقات کا حکم

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ حکومت کی جانب سے صرف یہی فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم اس پر جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیے کہ "یہ آئینی عدالت ہے، حکومت یا اٹارنی جنرل جب بھی کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے پیچھے وجوہات بھی ہوتی ہیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ عدالت کو صرف فیصلے سے آگاہ کیا جائے لیکن اس کی بنیاد نہ بتائی جائے۔”

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت، جو 4 جولائی کو ہوگی، پر فیصلے کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔

Back to top button