بلڈپریشرکوکنٹرول کرنےکیلئےکتنی ورزش کرنی چاہیے؟
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ بلڈپریشرکوکنٹرول کرنے کیلئےہرہفتےکم از کم150 منٹ کی معتدل ایروبک سرگرمیوں یا75منٹ کی سخت ورزشیں یادونوں کے امتزاج پر مبنی جسمانی سرگرمیوں کوعادت بنانا چاہیے۔
بلڈ پریشرکوکنٹرول میں رکھنےکیلئےہرہفتےکم از کم کتنی ورزش کرنا ضروری ہے؟خون کےدباؤ یابلڈپریشرسےیہ معلوم ہوتاہے کہ شریانوں سے کتنی مقدار میں خون گزر رہاہے۔ہائی بلڈ پریشر یافشارخون کاسامنااس وقت ہوتا ہےجب شریانوں سےگزرنےوالےخون کادباؤ مسلسل بہت زیادہ ہو۔ہائی بلڈ پریشر کوخاموش قاتل مرض قراردیاجاتاہے کیونکہ اس کےشکار افراد کواکثراس کاعلم ہی نہیں ہوتا، جبکہ امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کاخطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کامسئلہ بہت عام ہےاور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں، مگر اچھی خبر یہ ہے کہ ورزش کرنےکی عادت سےاس کوقابو میں رکھنا ممکن ہے۔مگر سوال یہ ہےکہ اس مقصد کےلیے تنی ورزش کرناضروری ہے؟ اس کا جواب امریکا کے معروف طبی ادارےمایو کلینک کی جانب سےجاری سفارشات میں دیا گیا ہے۔مایو کلینک کےمطابق ایک ہفتےمیں زیادہ تردنوں میں کم از کم30 منٹ کی ایروبک جسمانی سرگرمیوں کوہدف بنائیں اوراگر آپ ورزش کرنےکےعادی نہیں تو بتدریج جسمانی سرگرمیوں کےدورانیےکوبڑھائیں۔ہر وہ جسمانی سرگرمی جس سے دل کی دھڑکن اور سانس کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہو، اسےایروبک سرگرمی تصور کیاجاتا ہے۔رقص،سائیکل چلانا،سیڑھیاں چڑھنا، باغبانی، جاگنگ، سوئمنگ اورچہل قدمی اہم ایروبک سرگرمیاں ہیں۔
گھرکےکارپٹ بچوں کےلیےخطرناک قرار
یہ واضح رہے کہ ورزش کو معمول بنانے کے ایک سے 3 ماہ بعد بلڈ پریشر پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ اثرات اس وقت تک ہی برقرار رہتے ہیں جب تک آپ ورزش کرنا جاری رکھتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ورزش کو معمول بنانے سے صحت مند وزن کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے جسمانی وزن کو مستحکم رکھنا ضروری ہے۔اگر آپ موٹاپے کے شکار ہیں تو جسمانی وزن میں 2.3 کلوگرام کمی سے بھی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آتی ہے۔