اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے، فوجی اہداف نشانہ بنائے گئے

اسرائیل نے ایران پر جوابی حملوں کا آغاز کردیا، ایران کے دارالحکومت تہران میں سات دھماکے سنے گئے،اسرائیلی فوج نے رات گئے میزائل سازی کی تنصیبات،زمین سے فضا میں مار کرنےوالے میزائلوں اور دیگر اہداف کو نشانہ بنایا جب کہ تہران نے حملے نا کام بنانے کا دعویٰ کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صہیونی فوج نےایک بیان میں بتایاکہ ایران پر فضائی حملے مکمل کرلیے ہیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر اسرائیلی دفاعی فورسز نے میزائل بنانےوالی تنصیبات کو نشانہ بنایا، ان میزائلوں سے اسرائیل پر حملےکیے جاتے تھے۔

ادھر، اسرائیل کی ڈیفنس فورسز نے سوشل میڈیا پر اعلان کیاکہ یہ ایرانی حکومت کی جانب سے ’مہینوں سے جاری حملوں‘ کےجواب میں تھا۔

اسرائیل نےاس بات کی تصدیق کی ہےکہ اس نے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایران میں فوجی اہداف پر حملےکیے ہیں۔

دوسری جانب ایران کےسرکاری میڈیا نےابتدائی طور پر حملوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ کچھ آوازیں تہران کے آس پاس فضائی دفاعی نظام سےآئی ہیں۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیاکہ زور دار دھماکوں کی آوازیں مقامی وقت کےمطابق رات 2 بجے سنی گئیں لیکن ابتدائی رپورٹس کےمطابق کوئی نقصان نہیں ہوا،مزید کہناتھا کہ زندگی معمول کےمطابق جاری ہے۔

ایران کےسرکاری ٹی وی پر تازہ صورت حال میں بتایاگیا ہے کہ امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سمیت تہران کے ایئرپورٹس پر آپریشن‘ معمول’ کےمطابق ہے۔

خبر رساں ادارے نےکہا کہ اسلامی انقلابی گارڈ کے جن اڈوں پر حملہ کیاگیا وہاں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں کم از کم 7 دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس نےقریبی علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا’۔

 

میزائل ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے

خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے دفاعی نظام نے میزائل اور ڈرونز ہدف تک پہنچنے سےپہلے ہی مار گرائے۔

امریکی انتباہ

قبل ازیں امریکا نے اسرائیل کو متنبہ کیاتھا کہ وہ جوہری اور تیل کے مقامات پر حملوں سے گریز کرے جس سےخطے میں تنازعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

فلسطینیوں کے ساتھ تاریخی ناانصافی ہو رہی ہے : روسی صدر

واضح رہےکہ یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے لبنان میں اپنی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صہیونی ریاست پر 200 بیلسٹک میزائل فائر کر دیے تھے۔

اسرائیل بھر میں الارم بجنا شروع ہوگئےتھے اور مقبوضہ بیت المقدس،دریائے اردن کی وادی میں اسرائیلی شہریوں نےبم شیلٹرز میں پناہ لی اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جب کہ سرکاری ٹیلی ویژن پر لائیو نشریات کی ذمے داریاں انجام دینےوالے رپورٹرز حملوں کے دوران زمین پر لیٹ گئے۔

صہیونی ریاست کی جانب سے ممکنہ حملے کےحوالے سے 2 اکتوبر کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگلا حملہ اس سےزیادہ تکلیف دہ ہوگا۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اسرائیل کےخلاف میزائل حملے کوفیصلہ کن رد عمل قرار دیتےہوئے پیغام دیا تھا کہ یہ ان کی طاقت کا صرف ایک گوشہ ہے، ایران کے ساتھ تنازع میں نہ پڑیں۔

دوسری جانب 3 اکتوبر کو امریکی صدر جو بائیڈن نےواضح کیا تھاکہ اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کریں گے،
تاہم بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا تھاکہ وہ اپنے علاقائی دشمن کےخلاف ’متناسب‘ کارروائی کرے۔

Back to top button