مولانا فضل الرحمان بلا مقابلہ جےیوآئی کےامیرمنتخب
مولانا فضل الرحمان پارٹی انتخابات میں اگلے5 سال کیلئےبلا مقابلہ جمعیت علمااسلام کے امیر منتخب ہو گئے۔
جےیو آئی رہنمامولانا عبد الغفورحیدری بھی5سال کےلیےبلامقابلہ سیکرٹر ی جنرل منتخب ہوئے ہیں۔
مولانا فضل رحمان اورعبدالغفورحیدری کسی اورامیدوارکےمدمقابل کا نہ ہونے کی وجہ سےبلامقاملہ ہی منتخب ہوئے۔
یادرہےکہ چند روزقبل مولانا فضل الرحمان کےبھائی مولانا عطاالرحمان جےیوآئی خیبر پختونخواکے پارٹی انتخابات میں5سالہ کے لیےصوبائی امیر منتخب ہوئےتھے۔
چند روزقبل الیکشن کمیشن نےجےیوآئی کو پارٹی انتخابات کروا کرتفصیلات جمع کرانےکی ہدایت کی تھی۔
جے یو آئی(ف)کےانٹرا پارٹی الیکشن آج پشاور میں ہوئے۔
واضح رہےکہ چندروز قبل چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ نےجمعیت علمائےاسلام فضل الرحمٰن کوانٹرا پارٹی انتخابات کروانےکےلیے60روز کی مہلت دی تھی۔
دوران سماعت جےیو آئی(ف)کے وکیل نےمؤقف اپنایا تھا کہ انکی پارٹی کےانتخابات مرحلہ وار ہو رہے ہیں۔سب سےزیادہ ضلعی یونٹس کےانتخاب میں وقت لگاہے۔ہم نےدستاویزات جمع کرائی۔جس میں انتخاب کاشیڈول دیا ہوا ہے۔
وکیل جے یو آئی (ف)نےالیکشن کمیشن کوبتایا تھا کہ جولائی سےانٹرا پارٹی انتخاب کا عمل شروع ہو چکا ہے۔انٹرا پارٹی انتخابات کےلیے60 دن مہلت دی جائے۔
چیف الیکشن کمشنرنےریمارکس دیے تھےکہ60 دن تو زیادہ ہیں جس پروکیل جے و آئی(ف)نے مؤقف اپنایا کہ آئینی اصلاحات کامعاملہ چل رہاہےجس کی وجہ سےمصروفیت تھی۔
چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا نے کہا تھا کہ آئینی اصلاحات کا انٹرا پارٹی انتخاب سے کوئی تعلق نہیں،29 ستمبر کو وفاق میں جے یو آئی ( ایف)کا الیکشن ہے اسکے بعد آپ کو مہلت نہیں ملے گی۔
بعد ازاں،الیکشن کمیشن نےجے یو آئی (ف) کوانتخابات کروانےکے لیے60 روز کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی تھی۔
29 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نےجے یو آئی (ف)کے خلاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانےکا وقت مکمل ہونے پر جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہو چکا۔
اس سے ایک روز قبل کیس کی سماعت کےدوران انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانےپر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کیا تھا، کمیشن کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ جے یو آئی (ف) نےتاحال انٹراپارٹی الیکشن مکمل نہیں کیے اورنہ ہی الیکشن کمیشن میں سرٹیفکیٹ جمع کروائے۔
6وزارتیں ختم،2ضم،وزیرخزانہ نےاداروں میں اصلاحات کاایجنڈا بتادیا
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نےپاکستان تحریک انصاف کےانٹرا پارٹی الیکشن کوکالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے 23 نومبر 2023 کو دیے گئے فیصلے میں کی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور وہ پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہیں۔