کے پی میں سینیٹ سیٹوں کی خاطر مسلم لیگ ن ،پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا اتفاق

ملکی سیاست میں باہم صف آراء نون لیگ اور پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیا۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں مبینہ طور پر اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک فارمولہ طے پا گیا ہے جس کے تحت خیبر پختونخوا میں سینیٹ کی کل 11 نشستوں میں سے 8 پی ٹی آئی کو ملیں گی جبکہ نون لیگ کو ایک اور جے یو آئی کو سینیٹ کی 2 سیٹیں دی جائیں گی جبکہ تمام سینیٹرز کا انتخاب بلامقابلہ عمل میں لایا جائے گا۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت سینیٹ کی 11 نشستوں پر الیکشن ہونا ہے جن میں 7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ جبکہ 2 خواتین کی نشستیں شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تاحال صوبے میں سینیٹ انتخابات کیلئے تاریخ کا اعلان نہیں کیا تاہم اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے پانے والے فارمولے کے تحت خیبرپختونخوا کی سینیٹ کی کل 11 نشستوں میں سے 8 پی ٹی آئی کو ملیں گی جن میں 5 جنرل، 1 ٹیکنو کریٹ اور 2 خواتین کی نشستیں شامل ہیں جبکہ اپوزیشن کو 3 سیٹیں دی جائیں گی جن میں 2 جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی سیٹ شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک سیٹ پاکستان مسلم لیگ ن اور 2 جے یو آئی کو دی گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی بھی سینیٹ کی ایک سیٹ کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔ تاہم یہ اب جے یو آئی پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح پیپلز پارٹی کو راضی کرتی ہے۔حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں یہ بھی اتفاق ہوا ہے کہ تمام سینیٹرز بلامقابلہ منتخب کروائے جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے ایک سینیئر رہنما کے مطابق عمران خان پہلے تو اتحاد کے حق میں نہیں تھے لیکن یہ اب وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ذمہ داری ہے کہ وہ کس طرح انہیں راضی کرتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ امیدواروں نے سینیٹ ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے لابنگ تیز کر دی ہے، لیکن کئی امیدواروں کے خلاف پارٹی کے اندر سے اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ممکنہ امیدواروں کی جو لسٹ سامنے آئی ہے اس پر بھی اعتراضات ہو رہے ہیں۔ پارٹی کے اندرونی حلقوں میں جو لسٹ سامنے آئی ہے اس میں پہلا نام مراد سعید کا ہے۔ سینیٹ کے ایک ممکنہ امیدوار نے ہمیں بتایا کہ مراد سعید حتمی امیدوار ہے لیکن ان کے متعلق اب بھی پارٹی میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ وہ سینیٹر بن پائیں گے یا نہیں۔ اس کی وجہ اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ ہے کیونکہ وہ مراد سعید کو سینیٹ سے باہر رکھنا چاہتی یے۔دوسرے نمبر پر فیصل جاوید کا نام ہے۔ پچھلی مرتبہ بھی وہ خیبر پختونخوا کی سیٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی کی سینیٹرز کی لسٹ میں تیسرا نام ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی کا ہے جو ایک بڑی کاروباری شخصیت ہیں اور پی ٹی آئی کی کئی طاقتور شخصیات ان کی پشت پر ہیں۔ پارٹی کارکن ان پر الزام لگاتے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد وہ منظرعام سے غائب ہو گئے تھے اور گراؤنڈ پر نظر نہیں آئے، لہٰذا ان کے بجائے کسی کارکن کو یہ ٹکٹ دیا جائے۔

چوتھے نمبر پر عرفان سلیم کا نام ہے جن کا تعلق پشاور سے ہے اور پارٹی کے پرانے کارکن ہیں۔ گراس روٹ لیول سے اوپر آنے والے عرفان سلیم کے بارے میں عمران خان نے بھی کہا تھا کہ انہیں سینیٹ میں ضرور لانا چاہیے۔پانچویں سیٹ پر بڑا مسئلہ چل رہا ہے۔ مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے انصاف یوتھ ونگ کے نوجوان رہنما ڈاکٹر شفقت ایاز بھی امیدوار ہیں اور سابق وفاقی وزیر نور الحق قادری بھی۔ ڈاکٹر شفقت ایاز نوجوانوں میں کافی مقبول ہیں اور پارٹی کے پرانے وفادار ہیں۔ کئی تگڑے صوبائی وزرا اور مرکزی رہنما ان کی حمایت میں ہیں۔

لندن میں مقیم تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اظہر مشوانی نے بھی سینیٹ کے لیے کاغذات جمع کرائے ہیں۔ وہ مراد سعید کے متبادل تھے، تاہم پارٹی ذرائع کے مطابق انہیں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کاغذات واپس لے لیں جو تاحال انہوں نے واپس نہیں لیے ہیں۔ ان کے نام پر بھی تحفظات سامنے آئے ہیں۔ ایک رہنما نے اس سلسلے میں بتایا کہ بے شک پارٹی کیلئے ان کی بے شمار قربانیاں ہیں اور وہ اب بھی مصیبتیں برداشت کر رہے ہیں لیکن چونکہ ان کا تعلق اس صوبے سے نہیں ہے اس لیے مقامی رہنماؤں کو ایڈجسٹ کیا جائے جبکہ پی ٹی ائی کی ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر اعظم سواتی اور خواتین کی دو نشستوں پر عائشہ بانو اور فوزیہ امیدوار ہیں۔

Back to top button