وزیرخزانہ نے مالی سال 2023-24کا اقتصادی سروے پیش کردیا
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نےمالی سال 2023-24کااقتصادی سروے پیش کردیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کامعاشی ٹیم کے ہمراہ بریفنگ میں کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال میں جی ڈی پی سکڑ گئی۔جب میں پرائیویٹ سیکٹرع میں تھا تب میں کہتا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہیے۔آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کے سوا ہمارے پاس کوئی پلان بی نہیں۔
وزیرخزانہ کاکہنا تھا کہ مالی سال 2022-23میں شرح نمو2فیصد کمی ہوئی تھی ۔ان مسائل کے ساتھ ہم نے مالی سال 2023-24کاآغاز کیا۔جی ڈی پی کی گرؤتھ میں مشکلات آئیں اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں۔2023اور 24شروع ہوا تو روپیہ 29فیصد گراوٹ کا شکار ہوا۔اسی دوران زرمبادلہ ذخائر بھی کم ہونا شروع ہوئے۔
وزیرخزانہ کاکہنا تھا کہ اگر نو ماہ کے آٸ ایم ایف پروگرام میں نہ جاتے تو یہاں نہ کھڑے ہوتے۔ایف بی آر کے محصولات میں اضافہ اچھی مثال ہے،کرنٹ اکاونٹ خسارہ 6 ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئیاں تھیں،اس وقت کرنٹ اکاونٹ خسارہ 200 ملین ڈالر رہا،۔گزشتہ کچھ ماہ میں کرنسی میں استحکام دیکھا گیا،نگران حکومت کے دوران انتظامی اقدامات اٹھائے گئے،ان اقدامات کے نتیجے میں بہت سے مثبت نتائج موصول ہوئے۔
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ روپے کے استحکام کیلئے ہنڈی حوالہ اور اسمگلنگ کو روکا گیا۔صوبوں نے اپنے اہداف حاصل کیے۔جاری کھاتوں کے خسارے کا تخمینہ 6 ارب ڈالرز تھا۔اس سال جاری کھاتوں کا خسارہ 200 ملین ڈالرز رہا ہے۔اس سال کے تین مہینے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہے۔
رواں سال روپے کی قدر میں استحکام رہا۔نگراں حکومت نے ہنڈی حوالہ کو روکا۔
محمد اورنگزیب کاکہنا تھا کہ نگراں دور میں اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر قابو پایا گیا ۔سٹے بازی کرنے والی ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔کوشش ہے سٹہ بازی دوبارہ اس ملک میں نہ ہو۔لوگ کہ رہے تھے ڈالر 350 کا ہوجائے گا۔اسٹیٹ بینک کے اقدامات سے کرنسی مستحکم ہوئی۔مہنگائی میں کمی کے باعث شرح سود میں کمی کی گئی۔جو ایکسچینج کمپنیاں غیر قانونی عمل میں ملوث تھی انکے خلاف کارروائی ہوئی۔
بلاول بھٹو سے پی پی خیبرپختونخوا کے وفد کی ملاقات
وزیرخزانہ کاکہنا تھا کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے کا تخمینہ چھ ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔کرنٹ اکاونٹ خسارہ سرپلس میں جاۓ گا۔نگران حکومت میں جو اقدامات اٹھاۓ گٸے اس نے اہم کردار ادا کیااسٹیٹ بینک نے بھی اہم کردار ادا کیا۔
محمد اورنگزیب کاکہنا تھا کہ۔کرنسی میں اسٹیٹ بینک کے اقدامات سے مزید استحکام آۓ گا۔فارن ایکسچنج کے ذخاٸر بہتر ہیں۔مہنگاٸی 48 فیصد سے مٸی میں گیارہ فیصد پر آگٸی۔اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کی ہے۔آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کا پروگرام ہے۔
وزیرخزانہ کاکہنا تھاکہ اس وقت 2 ماہ کے امپورٹ کے برابر ہمارے زر مبادلہ موجود ہیں،مئی میں مہنگائی کی شرح 11 فیصد رہی ہے،مہنگائی میں کمی کے باعث اسٹیٹ بنک کی مانیٹری پالیسی کا فیصلہ ہوا،اسٹیٹ بنک کی شرح سود کو مزید نیچے آنا چاہیئے۔آئی ایم ایف کے ساتھ بہت پروڈکٹیو بات چیت ہوئی۔ہماری بات چیت اس نظریئے سے ہوئی ہے کہ ہم اصلاحاتی ایجنڈہ پر کاربند رہیں گے۔ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو ہمیں بڑھانا ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں پورا سال اضافہ ہوتا رہا جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا پٹرول ،ڈیزل کی قیمت بڑھی تو آلو ،پیاز،ٹماٹر،کیلوں،دالوں گائے کے گوشت ،مٹن اود مرغی کے گوشت میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔۔ان اشیاء کی قیمتوں میں اوسطاً چار سے اکیس فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ۔
وزیرخزانہ کاکہنا تھا کہ ایف بی آر میں لیکجز کو بلاک کرینگے ،ٹریک اینڈ ٹریس کی ناکامی کو دیکھیں گے۔کوئی مقدس گائے نہیں سب کو ٹیکس دینا ہے۔ملک خیرات سے نہیں ٹیکس سے چلتے ہیں۔توانائی کی پانچ سو ارب کی چوری ہے۔بجلی کی چوری کو روکنا ہے۔وزیر توانائی تمام تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ میں تبدیلیاں لارہے ہیں۔تقسیم کار کمپنیوں کو ہر حال میں نجکاری کی طرف جانا ہے۔
محمد اورنگزیب کاکہنا تھا کہ میں نے واضح طورپر کہاتھاکہ آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہیئے ۔مہنگائی کی شرح 48فیصد تک گئی۔کرنسی میں اسٹیٹ بینک کے اقدامات سے مزید استحکام آۓ گا۔فارن ایکسچنج کے ذخاٸر بہتر ہیں۔مہنگاٸی 48 فیصد سے مٸی میں گیارہ فیصد پر آگٸی۔اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کی ہے۔
وزیرخزانہ کاکہنا تھا کہ ایف بی آر میں جو لیکجز ہیں انکو ہم نے پہلے بلاک کرنا ہے،ہم ملکی معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے جا رہے ہیں،ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں سب کو ٹیکس دینا ہو گا، ملک خیرات سے نہیں ٹیکس سے چلتے ہیں، ہم بجلی کے تقسیم کار کمپنیوں کو پرائیویٹائز کریں گے،۔بجلی کمپنیوں کی نجکاری کے دو مراحل ہو سکتے ہیں،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یا پھر مکمل نجکاری کی جائے گی، ڈسکوز کے بورڈ اف گورنرز میں بہتری کیلئے پہلا قدم اٹھایا جا چکا،حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ سے بل پاس ہو گیا ہے۔۔
محمد اورنگزیب کامزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی۔کھانے پینے کی اشیا سستی ہوئیں ،پالیسی ریٹ بتدریج کم ہورہاہے۔رواں سال روپے کی قدر میں استحکام رہا۔مہنگائی 11فیصد تک آئی،جلد ہی سنگل ڈیجٹ پر آ جائیگی۔ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھاناہے۔اگلے مالی سال میں زرمبادلہ میں مزید بہتری آئیگی۔
وزیرمملکت علی پرویر ملک نے کہا کہ موجودہ معاشی استحکام کسی ایک فیصلے کا نتیجہ نہیں۔آج ہمارے پاس وافر بجلی موجود ہے۔سب کو اپنی آمدنی کےمطابق ملک کی ترقی میں کردار کرنا ہوگا۔جلد ہی مزید اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔