عمران خان اپنے محسنوں پر کیوں حملہ آور ہو گیا ہے؟

سینئر صحافی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد اپنا اقتدار ہاتھ سے جاتا دیکھ کر وزیراعظم عمران خان بدحواس ہو چکے ہیں اور اپنے محسنوں پر ہی حملہ آور ہو گئے ہیں۔ سیٹھی نے کہا کہ افسوس کہ جو لوگ عمران کو کندھوں پر بٹھا کر اقتدار میں لائے، وزیراعظم نے اب اپوزیشن کے ساتھ ان پر بھی کھلم کھلا اٹیک شروع کر دیا ہے۔ سیٹھی نے کہا کہ عمران کو اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ اب جانے والے ہیں۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے تازہ جلسے میں خطاب کے دوران دو ایسی باتیں کی ہیں جو فوج کے نیوٹرل ہو جانے پر ان کے فرسٹریشن کا اظہار کرتی ہیں۔ وزیراعظم نے پہلی بات تو یہ کی کہ جنرل باجوہ نے انہیں مولانا فضل الرحمن کو ڈیزل کہنے سے منع کیا ہے، لیکن میں نے انہیں بتایا ہے کہ مولانا کا نام ڈیزل میں نے نہیں بلکہ عوام نے رکھا ہے۔ تاہم ان کی دوسری بات زیادہ خوفناک تھی جب انہوں نے کہا کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم کے خطاب سے ایک روز پہلے فوجی ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ فوج غیر جانبدار ہے اور نیوٹرل ہے۔

اس فوجی موقف کی تصدیق حالیہ دنوں میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے بھی کی ہے جن میں مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو بھی شامل ہیں۔ اور شاید فوج کی یہی غیرجانبداری اس وقت عمران خان کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس نے ان کی فرسٹریشن میں اضافہ کردیا ہے اور وہ اپنے سیاسی مخالفین کو گندی گالیاں دینے پر اتر آئے ہیں۔ یاد رہے ماضی میں جنرل فیض حمید کے دورِ اقتدار میں عمران خان کے تمام سیاسی چلنجز کا توڑ آئی ایس آئی والے کرتے تھے لیکن نئے آئی ایس آئی سربراہ کی تقرری کے بعد فوج اور ایجنسی دونوں نے ہی غیر سیاسی ہونے کا اعلان کر رکھا ہے جو وزیر اعظم کے لیے پریشان کن بات ہے۔

نیا دور کے پروگرام ”خبر سے آگے” سیاسی صورتحال پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو گٓذشتہ چبد مہینوں سے اس بات کا اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ اب جا رہے ہیں۔ اس لئے وہ اپنا پورا بیانیہ بنا رہے ہیں۔ اس کی جھلکیاں ہمیں ان کے تازہ خطابات اور ارشادات میں واضح طور پر دکھائی دینا شروع ہو چکی ہیں۔ اب خان صاحب نے ان لوگوں کو بھی اٹیک کرنا شروع کر دیا ہے جو انہیں اپنے کندھوں پر بٹھا کر اقتدار میں لائے تھے۔ دراصل انھیں نظر آنا شروع ہو چکا ہے کہ ان کے دن پورے ہو چکے ہیں اور وہ اب جلد ہی فارغ ہونے والے ہیں۔ سیٹھی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، شہباز شریف اور نواز شریف کے بعد اب انہوں نے جنرل باجوہ کے بارے میں بھی باتیں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے اپنے دانت دکھانا شروع کر دیئے ہیں اور یہ تاثر دے رہے ہیں کہ اگر انھیں کسی نے ہاتھ لگایا تو میں خطرناک ہو کر کاٹ لوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کافی عرصے سے اپنی اس غلطی کا احساس ہو چکا ہے کہ جس انسان کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر ہم اقتدار میں لے کر آئے، وہ اب ہمارے خلاف ہی اعلان جنگ کر چکا ہے۔ ان کو اب یہ سوچ بھی آتی ہے کہ اس سے اچھے تو پہلے والے تھے، جو تمام تر زیادتیوں کے باوجود ہمارے تابعدار تو تھے اور بڑوں کی داڑھی تو نہیں ہو چکے تھے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان کہتے تو یہی ہیں کہ میں ہر طرح کی لڑائی کرنے کیلئے تیار ہوں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ جب وقت آئے گا تو انکی جنگ میں کون ان کیساتھ کھڑا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلمشنٹ ن لیگ کیساتھ نہیں تو عمران خان کیساتھ بھی نہیں کھڑی، وہ دیکھیں گے کہ یہ سارا معاملہ کس جانب جاتا ہے۔ انھیں کسی بھی مرحلے پر لگا کہ سیکیورٹی خطرات لاحق ہو چکے اور انتشار پیدا ہونے لگا ہے تو وہ کوئی بڑا فیصلہ کر لیں گے۔

ایک سوال پر نجم سیٹھی نے کہاکہ جہانگیر ترین اور نواز شریف کے درمیان ملاقات کی بھی بڑی افواہیں اڑی تھیں لیکن ن لیگ کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی خبر آئی۔ دوسری جانب نواز شریف اور جہانگیر ترین کیساتھ ملاقات کو خفیہ رکھا جبکہ علیم خان کیساتھ ملاقات کی خبریں آنا شروع ہو چکی ہیں لہذا اس کا مطلب ہے کہ لیگی قیادت سمجھتی ہے کہ علیم خان کیساتھ آگے چلا جا سکتا ہے۔ سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر علیم خان اور ان کے ساتھی پی ٹی آئی کو چھوڑنے کیلئے تیار ہیں تو پنجاب اسمبلی کو ختم کرنا بہت آسان ہوگا۔ مسلم لیگ ن کا یہی موقف تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ قومی اسمبلی تو تحلیل ہو جائے اور پنجاب کی قائم رہے۔ اس لئے علیم خان کا ن لیگ کیساتھ ملنا بہت اہمیت کا حامل ہے اور بہت بڑی بریک تھرو ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب چودھری برادران کو بھی سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا کہ وہ پی ٹی آئی کا ساتھ دینا چاہتے ہیں یا وہ ن لیگ کیساتھ اپنے معاملات کو طے کرنا چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی یہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عمران خان کیساتھ کھڑے رہے تو ان کا کوئی سکوپ نہیں ہے۔

سابق رکن قومی اسمبلی خلیق الزماں انتقال کرگئے

انہوں نے کہا کہ اتحادیوں نے تو صاف صاف کہہ دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے پہلے ہمیں پنجاب کی قیادت کا موقع دیا جائے لیکن عمران خان نے انھیں ناں کر دی ہے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع یہ باتیں کر رہے کہ عمران نے تو اسٹیبلشمنٹ کو بڑی آفر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ایکسٹینشن بھی دے دیتا ہوں اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان کو بھی عہدے سے ہٹا دیتا ہوں، لیکن آپ میرا ساتھ نہ چھوڑیں۔ تاہم یہ افواہیں صرف اپنے لوگوں کو تسلی دینے کیلئے پھیلائی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام باتیں سراسر غلط ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ عمران خان اس وقت کسی بھی قسم کی پیشکش کردیں اسے قبول نہیں کیا جائے گا، اب ان کی دال نہیں گل رہی۔ اس لئے مسلم لیگ ق کو پی ٹی آئی چھوڑ کر اپنے فیوچر کیلئے ن لیگ کیساتھ بات کرنا پڑے گی۔

Why Imran Khan has attacked his benefactors? Urdu News

Back to top button