فوجی ٹیکنالوجی کا ماہر پاکستان سول ٹیکنالوجی میں پیچھے کیوں ہے؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے خود پر حملہ آور ہونے والے بھارت کو چار روزہ فضائی جنگ میں شکست تو دے ڈالی لیکن اس جیت میں مرکزی کردار چینی لڑاکا طیاروں اور میزائلوں نے ادا کیا، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان خود بھی ٹیکنالوجی کے میدان میں مہارت حاصل کرے، اور اپنے وسائل اس مد میں لگائے۔ چین اس حوالے سے کافی کام کر چکا ہے لہذا ہمیں بھی چین کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی کے میدان میں کمال حاصل کرنے کیلئے مصنوعی ذہانت کے خصوصی تحقیقی مراکز بنانے چاہئیں تاکہ ہم تیزی سے بدلتی دنیا سے ہم آہنگ رہ سکیں۔

روزنامہ جنگ کے لیے اپنی تازہ تحریر میں سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ نظریہ ارتقاء کو ماننے والوں کے مطابق انسانی نسل کی موجودہ شکل ماضی کی آٹھ شکلوں کو شکست دے کر حاصل ہوئی۔ اسی وجہ سے انسان وہ واحد جانور بنا جو نہ صرف بولتا ہے بلکہ کام کی باتوں کے علاوہ گپ شپ لگاتا ہے، مذاق کرتا ہے، ہنستا ہے اور قہقہے بھی لگاتا ہے۔ انسان سے پہلے کا کوئی بھی جانور 40 سے زیادہ نفوس کا ریوڑ نہیں بناتا تھا۔ ہاتھی اور ریچھ 40 سے زیادہ ہو جانے پر الگ ریوڑ بنا لیتے ہیں، لیکن یہ انسان ہی تھا جس نے اکٹھے رہنا سیکھا۔ اس نے شہر بسائے اور پھر اکٹھے بسنے کیلئے اصول بنائے۔ اسی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا دیا اور دنیا اس سے مسخر ہونا شروع ہو گئی۔

کیا ماہرنگ اور بلوچ یکجہتی کونسل دہشتگردوں کا سیاسی چہرہ ہیں؟

سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ کبھی انسان جانوروں سے ڈر کر رہتا تھا لیکن آج عقل سے انسان اتنا طاقتور ہوگیا ہے کہ جانور اس سے ڈرتے ہیں۔ سوشل جین نے 50 ہزار سال میں انسانی تہذیب کو اس عروج تک پہنچا دیا ہے کہ امن اور جنگ دونوں طرح کے حالات کیلئے مصنوعی ذہانت لازمی جزو بن چکی ہے۔ ایک طرف علم اور ٹیکنالوجی کے ذخائر مصنوعی ذہانت کے ذریعے عام لوگوں تک پہنچ رہے ہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تخلیقی مضامین بھی تشکیل ہو رہے ہیں دوسری طرف جنگ بھی زمینی فوج کی بجائے مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی سے فضاوں میں ہی لڑی جا رہی ہے۔ اسرائیل نے غزہ، لبنان اور ایران میں جو تباہی مچائی ہے اس میں مرکزی کردار مصنوعی ذہانت سے جڑی ٹیکنالوجی کا ہے۔ اسرائیل رقبے اور آبادی کے لحاظ سے لاہور جتنا ہے لیکن تخلیقی ذہانت میں اس نے دنیا کی سپر پاور امریکہ کو بھی پچھاڑ دیا ہے۔ اسرائیل کی یونیورسٹیوں میں دنیا کے سب سے زیادہ سٹارٹ اپس START UPS تخلیق ہوتے ہیں۔ اسرائیل پر تحقیق کرنے والوں نے کھوج لگایا ہے کہ حزب اللہ کے لبنان میں ٹھکانوں اور اسکے لیڈروں کی شناخت کیلئے اسرائیل نے مصنوعی ذہانت کے پروگرام ترتیب دیئے، پہلے پروگرام کے ذریعے حزب اللہ کے ہر لیڈر کے چہرے کو شناخت کر کے کمپیوٹر میں فیڈ کیا گیا۔ دوسرے پروگرام کے ذریعے انکے ٹھکانوں کا پتہ لگایا گیا جس کے بعد انہیں نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ دراصل اسرائیل نے غزہ اور لبنان میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے اپنے مخالفین کو ختم کیا۔

سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے بھارت سے ٹیکنالوجی میں واضح سبقت ثابت کی۔ ہماری فوج کی ٹیکنالوجی کے میدان میں صلاحیتیں کسی سپر پاور کے لیول ہیں، ہم اپنے ملک میں پیچیدہ ترین ٹیکنالوجی کی مہارت رکھتے ہوئے فوج کیلئے جدید ترین طیارے، ٹینک، میزائل اور اسلحہ بارود بنا رہے ہیں، دوسری طرف سول سائیڈ ٹیکنالوجی میں ہم اس قدر پسماندہ ہیں کہ سول محکمے اور پرائیویٹ ادارے ابھی تک ایک سوئی بھی نہیں بنا سکے۔ ایک طرف ہم فوج کی زیر نگرانی نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کر چکے ہیں جبکہ سول سائیڈ پر ہم ٹیکنالوجی میں کئی دہائیاں پیچھے ہیں۔ باقی دنیا میں سول اور فوجی ٹیکنالوجی میں اتنا بڑا فرق نہیں ہوتا۔ سول سائڈ پر ٹیکنالوجی کی ترقی کو فوج کے ساتھ حصہ دار بنایا جاتا ہے اور فوج، سول کو اس میں حصہ دار بناتی ہے تاکہ سول اور فوج دونوں ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر جدیدیت کے سفر پر روانہ ہوں۔ لیکن افسوس، پاکستان میں سول ٹیکنالوجی کے میدان میں کوئی ترقی نہیں ہو پا رہی۔

Back to top button