پاکستان نےٹرمپ سےعمران خان کی رہائی کوجوڑناقیاس آرائی قراردیدیا
۔وفاقی حکومت نےڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی اورعمران خان کی رہائی کوجوڑنے کو محض قیاس آرائی قراردیدیا۔
ذرائع وفاقی حکومت کےمطابق پاکستان نئی امریکی حکومت کےساتھ بھی برابری کی سطح کی اپنی تعلقات کی پالیسی کوجاری رکھےگا۔وفاقی حکومت کےاعلی حکام کو اس بات کی توقع ہے کہ نئےامریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کےساتھ پاکستان کےتعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔
مریم ٹھیک ہیں،جنیواسےواپس آ کربات کروں گا،نواز شریف
امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کےبعد عالمی سطح ہونے والی ممکنہ تبدیلیوں اوراسکےاثرات،مستقبل میں ان کی حکومت کی ممکنہ پالیسیوں کاپاکستانی حکام ماضی حال اورمستقبل کےحالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جائزہ لےرہےہیں۔
پاکستان کے ٹرمپ کے دور میں حالات بہتر رہے
پاکستان کے ماضی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےدورحکومت میں تعلقات بہتر رہےہیں۔مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت امریکی صدرکےعہدےپرڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونےکےبعدان کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی پالیسی کومدنظر رکھتے ہوئے اپنے تعلقات کے حوالے سے مذید حکمت عملی طےکرےگی۔
وفاقی حکومت کےاہم ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان کی حکومت کی جانب سےامریکا کی نئی حکومت کےساتھ اپنی مساوی تعلقات کی پالیسی کےمطابق بات چیت کو آگے بڑھایا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان کی حکومت کی کوشش ہے کہ امریکا کی نئی حکومت کےساتھ تجارتی اورخارجہ کےساتھ تمام شعبوں میں تعلقات مضبوط ہوں۔
اعلی حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان کی ممکنہ رہائی کوان امریکی انتخابات اور حالیہ کامیابی نتائج کے ساتھ جوڑنا صرف قیاس آرائیاں ہیں۔عمران خان کے خلاف درج مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں یہ قانونی معاملہ ہے۔ان مقدمات پرفیصلے قانون کےمطابق دینا پاکستان کی عدالتوں کا کام ہے اور یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہےاس پر حکومت کسی بھی ملک کا ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گی۔
حالیہ دنوں میں مختلف سطح سےاس معاملےپرجو بیان سامنےآئے ہیں انہیں پاکستانی حکام نےمسترد کردیا تھا۔ پاکستانی حکام کو اس بات کی توقع ہے کہ نئی امریکی حکومت پاکستان کےساتھ بہتر تعلقات قائم کرسکتی ہے۔پاکستان نئی امریکی کے ساتھ تمام امور ڈائیلاگ کے ذریعہ مساوی پالیسی کےمطابق کرےگا۔