رنگین مزاج ٹرمپ دوسری بار بھی ایک خاتون کو ہرا کر صدر کیسے بنے؟
جب رنگین مزاج ڈونلڈ پہلی بار ہیلری کلنٹن کے خلاف صدارتی الیکشن لڑ رہے تھے تو یہ سوچنا بھی محال تھا کہ وہ کامیاب ہو پائیں گے، لیکن جو بائیڈن کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد کمیلا ہیرس کو ہرا کر دوسری بار صدر بن نے والے ٹرمپ نے نہ صرف ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے بلکہ ساری دنیا کو حیران بھی کر دیا ہے۔
2016 میں امریکہ کی صدارت کے لیے پہلے بار امیدوار بننے سے پہلے ڈونلڈ کا شمار ملک کے رنگین مزاج ترین ارب پتی لوگوں میں ہوا کرتا تھا۔ تب اُن کے امریکہ کے صدر بن جانے کو ایک ایسی بات سمجھا جاتا تھا جس پر یقین کرنا مشکل ہو لیکن اب 78 سالہ ٹرمپ نے دوسری بار امریکہ کا صدر بن کر اپنے سیاسی مخالفین کے منہ بند کر دیے ہیں۔ جب ٹرمپ 2016 میں پہلی بار صدارتی انتخاب لڑ رہے تھے تو ان کے امیدوار بننے کے بارے میں بہت سے سوالات تھے اور ان کی کامیابی کے بارے میں شبہات کی بہت سی وجوہات بھی تھیں۔
ان کی متنازع انتخابی مہم میں، تارکینِ وطن پر سختی سب سے اہم مسئلہ تھا۔ اس کے علاوہ ان کی بطور ایک مشہور شخصیت زندگی بھی سوالوں میں گھری ہوئی تھی۔
لیکن انھوں نے تمام پیشن گوئیوں کو غلط ثابت کیا اور رپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں بے باک مہم کی مدد سے تجربہ کار سیاستدانوں کو پچھاڑ دیا اور پھر ایک قدم آگے بڑھ کر انھوں نے ہلیری کلنٹن کے خلاف صدارتی انتخاب بھی جیت لیا۔
ٹرمپ کا پہلا صدارتی دور تنازعات سے بھرپور رہا
سابق صدر کا پہلا صدارتی دور تنازعات سے بھرپور رہا جس کے باوجود انھوں نے حیران کن طریقے سے سیاسی میدان میں واپسی اختیار کی۔ نیویارک میں جائیداد کے کاروبار سے منسلک فریڈ ٹرمپ کے بچوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کا چوتھا نمبر تھا۔ بےپناہ خاندانی دولت کے باوجود انھوں نے اپنے والد کی کمپنیوں میں چھوٹی موٹی ملازمتیں کیں اور جب ڈونلڈ ٹرمپ 13 سال کے تھے تو اُن کے والد کو ان کے کمرے سے ایک چاقو ملا تو انھوں نے فوراً ان کی اصلاح کے لیے انھیں ملٹری سکول روانہ کر دیا۔ بیس بال ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے اچھے کھلاڑی ثابت ہوئے اور انھیں صفائي ستھرائي کے لیے ’نیٹ نیس اینڈ آرڈر‘ کا اعزاز بھی ملا لیکن ملٹری اکیڈمی میں وہ قریبی دوست بنانے میں ناکام رہے۔ 1964 میں سکول سے فارغ ہونے کے بعد اور گلیمر کی دنیا سے بہت زیادہ متاثر ہونے کے سبب اُن کے ذہن میں فلم سکول جانے کا خیال مچلنے لگا لیکن انھوں نے فورڈہم یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور پھر دو سال بعد پینسلوینیا یونیورسٹی کے وارٹن بزنس سکول منتقل ہو گئے۔
ٹرمپ کاروبار سنبھالنے کے لیے اپنے والد کی پسندیدہ اولاد بنے
تعلیم مکمل کرنے کے بعد ٹرمپ کاروبار سنبھالنے کے لیے اپنے والد کی پسندیدہ اولاد بنے۔ انھیں ان کے بڑے بھائی فریڈ ٹرمپ جونیئر پر ترجیح دی گئی تھی جنھوں نے پائلٹ بننے کا فیصلہ کیا تھا اور پھر 43 برس کی عمر میں کثرتِ شراب نوشی کی وجہ سے وہ وفات پا گئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ بھائی کی موت ہی ان کی شراب اور سگریٹ ترک کرنے کی وجہ بنی۔ جائیداد کی تعمیر اور خرید و فروخت کے کاروبار میں قدم رکھنے کے بارے میں، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے والد سے 10 لاکھ ڈالر قرض لے کر کاروبار شروع کیا اور بعد میں، وہ خود ان کے کاروبار میں شامل ہو گئے۔ ان کے والد رہائشی عمارتوں کی تعمیر کا کاروبار کرتے تھے۔ ٹرمپ نے نیویارک میں اپنے والد کے غیر منقولہ جائیداد کے کاروبار میں اضافہ کیا اور پھر 1971 میں اس کمپنی کی باگ ڈور سنبھالی اور اس کا نام ٹرمپ آرگنائزیشن رکھ دیا۔
ان کے والد کی وفات 1999 میں ہوئی تھی۔ ٹرمپ نے اپنی کمپنی کے کاروبار کو نیو یارک میں بروکلین اور کوئینز میں رہائشی عمارتوں کی تعمیر سے مین ہٹن میں بڑے تعمیراتی منصوبوں تک پہنچا دیا۔ انھوں نے قدیم کموڈور ہوٹل کو گرینڈ حیات میں تبدیل کیا اور ففتھ ایوینیو پر علاقے کی مشہور ترین عمارتوں میں سے ایک، 68 منزلہ دی ٹرمپ ٹاور بنائی۔ اس کے بعد وہ اپنے خاندانی نام پر ہی ایک ایک کر کے عمارتیں تعمیر کرتے رہے۔ ٹرمپ پیلس، ٹرمپ ورلڈ ٹاور، ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل اینڈ ٹاور۔ یہ فہرست طویل ہے اور آج ممبئی، استنبول اور فلپائن میں بھی ٹرمپ ٹاورز موجود ہیں۔ انھوں نے تفریح کی دنیا میں بھی قدم رکھا اور یہاں بھی اپنی سلطنت قائم کی۔ 1996 سے 2015 تک وہ مس یونیورس مقابلوں کے مالک تھے۔ اس کے علاوہ وہ مس یو ایس اے، مس ٹِین یو ایس اے جیسے مقابلۂ حسن کے منتظم بھی تھے۔
سال 2003 میں ٹرمپ ایک ٹی وی شو میں نمودار ہوئے اور اسکی 14 سیزنز میں کام کیا۔ اس کے لیے ٹی وی کمپنی نے انھیں 213 ملین ڈالر ادا کیے۔ ٹرمپ کے کل اثاثوں کی مالیت چار ارب ڈالر ہے۔ ٹرمپ نے کم از کم چھ مواقع پر کاروباری بینک کرپسی یعنی دیوالیہ پن ظاہر کیا اور ان کے متعدد منصوبے، جن میں ٹرمپ یونیورسٹی اور ٹرمپ سٹیکس شامل ہیں، ناکام رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے تین مرتبہ شادی کی تاہم ان کی سب سے مشہور اہلیہ ایوانا تھیں جو کہ ایک چیک ماڈل اور ایتھلیٹ تھیں۔ ان کے تین بچے ہوئے۔ سال 1990 ٹرمپ کی اپنی اہلیہ سے بہت ہی مہنگی طلاق پر ختم ہوا کیونکہ ان کی اہلیہ کو ان کے ایک معاشقے کا علم ہو گیا تھا۔ مقدمے کے دوران، جو اخباروں کی شہ سرخیوں کی زینت بنا رہا، ٹرمپ کی سابقہ اہلیہ نے گھریلو تشدد کے الزامات بھی عائد کیے تاہم بعد میں انھوں نے ان الزامات کی سنجیدگی کو کمتر دکھانے کی کوشش کی۔
1993 میں ٹرمپ نے اداکارہ مارلا میپلز سے شادی کی۔ ان کی ایک بیٹی ٹفنی ہے اور یہ شادی بھی 1999 میں طلاق پر ختم ہوئی۔ ٹرمپ نے سلووینیا سے تعلق رکھنے والی اپنی موجودہ اہلیہ میلانیا ناس سے 2005 میں شادی کی اور ان کا ایک بیٹا بیرن ولیم ٹرمپ ہے۔
تاہم غیر ازدواجی تعلقات اور جنسی نوعیت کے الزامات نے ان کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ رواں سال دو مختلف عدالتوں میں جیوری نے فیصلہ سنایا کہ ٹرمپ مصنفہ ای جین کیرول کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کی تردید کر کے ہتک عزت کے مرتکب ہوئے ہیں اور ٹرمپ کو مجموعی طور پر 88 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کو بھی کہا گیا۔ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کر چکے ہیں۔ ٹرمپ کا ایک اور تنازع سٹورمی ڈینیئل نامی پورن انڈسٹری کی ایک سابق اداکارہ سے جڑا ہے جن کا دعویٰ ہے کہ 2006 میں ٹرمپ نے ان کے ساتھ سیکس کیا اور پھر صدارتی امیدوار بن جانے کے بعد اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر اس شرط پر ادا کیے کہ وہ ٹرمپ سے تعلق کو ظاہر نہیں کریں گی۔ اس ادائیگی کو چھپانے کے الزام میں ٹرمپ کو مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔
206میں ہیلری کلنٹن کو فیورٹ قراردیاجارہاتھا
2016 کے صدارتی الیکشن میں ہیلری کلنٹن کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا لیکن ٹرمپ ابہیں حیران کن طریقے سے شکست دیتے ہوئے 20 جنوری 2017 کو امریکہ کے صدر منتخب ہو گئے۔ لیکن زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ ٹرمپ امریکی تاریخ میں مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے صدر بن گئے۔ اس کی وجہ وہ الزام تھا کہ انھوں نے ایک غیر ملکی حکومت پر اپنے حریف جو بائیڈن کے خلاف مواد تلاش کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ امریکی ایوان نمائندگان، جہاں مخالف ڈیموکریٹ جماعت کی اکثریت تھی، میں ان کا مواخذہ کیا گیا تاہم سینیٹ میں، جہاں ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن پارٹی اکثریت میں تھی، یہ تحریک ناکام رہی۔
2020 میں انھیں کورونا وبا پر ناکام حکمت عملی کی وجہ سے تنقید کا سامنا رہا جب امریکہ میں اموات کی تعداد بڑھی اور ٹرمپ کی جانب سے ایسے متنازع بیانات سامنے آئے جن میں انھوں نے مشورہ دیا کہ ’یہ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا ڈس انفیکٹینٹ جسم میں انجیکٹ کرنے سے وائرس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔‘
اکتوبر میں ٹرمپ خود بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے اور انھیں اپنی صدارتی الیکشن کی مہم میں وقفہ کرنا پڑا تھا۔ اگرچہ اس سال انھیں صدارتی الیکشن میں سات کروڑ 40 لاکھ ووٹ ملے، جو کسی امریکی صدر کو ملنے والے سب سے زیادہ ووٹ تھے، لیکن اسکے باوجود وہ 70 لاکھ ووٹوں سے اپنے حریف جو بائیڈن سے شکست کھا بیٹھے۔ تاہم الیکشن 2024 میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر ایک خاتون امیدوار کو صدارتی الیکشن میں شکست دے کر وائٹ ہاؤس کا رخ کر لیا یے۔