پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ بنا : ورلڈ بینک

ورلڈ بینک حکام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو 2.8 فیصد جب کہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ 0.6 فیصد رہےگا،پیداوار،ترسیل اور تقسیم کے نقائص نے بجلی کی قیمت بڑھادی۔پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ بنا ہے۔

ورلڈ بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ پاور سیکٹر ڈسٹری بیوشن اصلاحات رپورٹ 2024 جاری کردی۔رپورٹ کےمطابق رواں مالی سال پاکستان کی جی ڈی پی نمو کا تخمینہ 2.8فیصد لگایاگیا ہے جب کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کے 0.6 فیصد ہے۔

ورلڈ بینک کی رپورٹ میں مالی خسارے کاتخمینہ جی ڈی پی کے 7.6 فیصد لگایا گیا ہے۔ ورلڈ بینک کےحکام نے رپورٹ پر بریفنگ دیتےہوئے بتایا کہ گزشتہ مالی سال جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5فیصد رہی۔

ورلڈ  بینک کے حکام نے کہاکہ پاکستان میں لیبر فورس میں خواتین کا تناسب جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے جب کہ جنوبی ایشیائی خطے میں کم باہمی تجارت ہو رہی ہے، زیادہ تجارت ریجن سے باہر ہورہی ہے ۔

ورلڈ بینک کے حکام نےبتایا کہ نہیں سمجھتے خام تیل کی قیمتیں زیادہ عرصےتک اوپر جائیں گی۔حکام نے کہا کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہوئی ہے، رواں مالی سال افراط زر 11.1 فیصد تک رہ سکتا ہے جب کہ غربت کی شرح آئندہ 2 سال تک 39 فیصد تک رہنےکا تخمینہ ہے۔

ورلڈ بینک کےحکام نے تجویز دی ہے کہ پاکستان کو اپنی جی ڈی پی گروتھ برھانا ہوگی ،غربت میں کمی اور روز گار کےلیے نمو ضروری ہے، پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نوجوانوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔

ورلڈ بینک کےحکام نے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں کو چیلنج قرار دیتےہوئے کہا کہ بجلی کے ترسیلی اور تقسیمی نقصانات 16.45 فیصد ہیں، پاکستان کا بجلی تقسیمی نظام ناقص ہے، پاور سیکٹر کا گردشی قرض مسئلہ ہے۔

ورلڈ بینک کےحکام نےکہا کہ پاکستان میں ایکس چینج ریٹ میں استحکام آیا ہے اور زرمبادلہ کےذخائر بہترہوئے ہیں تاہم پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ بنا۔حکام نےکہا کہ پاکستان میں بجلی کےپیداواری شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان رہا جب کہ بجلی ترسیل اور تقسیم بھی ناقص منصوبہ بندی کا شکار رہی۔

ورلڈ بینک کےحکام نے قرار دیا ہےکہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے عالمی تجارت اور سرمایہ کاری پر اثرات تو مرتب ہوں گے۔

ترسیلات زر : بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 3 ماہ میں آئی ایم ایف پروگرام سے زائد رقم بھیج دی

Back to top button