فوج کے انکار کے بعد عمران کا ڈیل کے لیے سیاستدانوں سے رجوع
اپنی حرکتوں کی وجہ سے تحریک انصاف کی سیاست کو بند گلی میں جاتا دیکھ کر عمران خان نے ایک بار پھر اپنا تھوکا چاٹنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی مذاکرات کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے ایک بار پھر مذاکرات کا ڈھول پیٹنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کی جانب سے عمران خان کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے مشورے پر بانی پی ٹی آئی نے آمادگی ظاہر کردی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ کو مذاکرات کے حوالے سے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا متن انہوں نے نوٹ کروادیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ یہ خط ملک کو درپیش معاشی مشکلات اور سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کیلئے لکھ رہے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ملک کو درپیش سنگین معاشی و سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کیلئے وہ ہر سنجیدہ فریق سے بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے کہنے پر پی ٹی آئی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرنے پر غور کررہی ہے، تاہم مذاکرات ان سیاسی جماعتوں کے سنجیدہ اور بااختیار لوگوں کے ساتھ ہی ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق خط کے نکات میں انہوں نے لکھوایا ہے کہ ہر وہ فریق جو معاشی و سیاسی مسائل حل کرنے کی استطاعت رکھتا ہو اس سے بات کی جاسکتی ہے، خط میں عمران خان نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابی مینڈیٹ کی واپسی، نو مئی جوڈیشل انکوئری سمیت دیگر سیاسی کیسز میں فئیر ٹرائل کیا جائے۔
نان فائلرز ٹیکس نیٹ میں نہیں آئے تو ان سے اضافی لیوی وصول کی جائے گی، وزیر مملکت برائے خزانہ
دریں اثنا سیاسی جماعتوں سے رابطے اور بانی چئیرمین کے سپریم کورٹ کو خط کے بارے میں پی ٹی آئی کی لیگل کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔ پی ٹی آئی لیگل کمیٹی اجلاس میں عمران خان کے خط کے نکات کو حتمی شکل دے گی۔سپریم کورٹ کو لکھے جانے والے خط میں ملک کو درپیش مسائل اور تحریک انصاف کے خلاف ہونے والے سیاسی مقدمات کے فئیر ٹرائل کا مطالبہ کیا جائے گا۔خط میں سپریم کورٹ سے عوامی مینڈیٹ کا معاملہ بھی اجاگر کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق خط میں سیاسی و معاشی صورتحال اور ملک کو درپیش چیلنجز کم کرنے کا حوالہ دیا جائے گا، خط میں انتخابی مینڈیٹ اور پی ٹی آئی رہنماؤں اور ورکرز پر کیسز میں فئیر ٹرائل کا مطالبہ کیا جائے گا جب کہ لیگل کمیٹی بانی چئیرمین کے خط کو حتمی شکل دے گی۔
واضح رہے کہ نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عمران خان کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا مشورہ دیا تھا ساتھ ہی انہوںنے الیکشن کیس کا بھی حوالہ دیا تھا کہ اس کیس میں بھی انہوں نے صدر عارف علوی اور سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا مشورہ دیا تھا۔
اس مشورے کے بعد عمران خان کا بیان سامنے آیا تھا کہ وہ صرف ان لوگوں سے مذاکرات کریں گے جو طاقتورہیں، عمران خان نے صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم دوسری جانب سے جھنڈی دکھائے جانے کے بعد اب عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی ہے ۔
دوسری جانب مبصرین کے مطابق اپنی سیاسی کو بند گلی میں جاتا دیکھ کر ہی تحریک انصاف حکومتی اتحادی جماعتوں سے مذاکرات پر آمادہ ہوئی ہے کیونکہ نہ تو اپوزیشن جماعتیں عمران خان پر اعتبار کرنے پر تیار ہیں اور نہ اسٹیبلشمنٹ بانی پی ٹی آئی کو دوبارہ گود لینے پر آمادہ ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق ملک میں اسٹیبلشمنٹ کو طاقتور کہا جاتا ہے جس سے عمران خان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں جس نے کبھی کسی بھی لیڈر یا سیاسی جماعت کو مذاکرات کی دعوت نہیں دی اور نہ ہی اب بھی بار بار کی درخواستوں کے باوجود مذاکرات چاہتی ہے۔ عدلیہ بھی ایک طاقت ہے جو خود عمران خان کو سیاسی قوتوں سے مذاکرات کا کہہ چکی ہے مگر بانی پی ٹی آئی ذہنی طور پر صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پر بضد ہیں اور انھیں ہی طاقتور سمجھتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آئے تھے اب بھی وہ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ہی اقتدار میں آنے کی پلاننگ کر رہے تھے تاہم تمام منصوبہ بندی فیل ہونے کے بعد ہی عمران خان نے اب مدعا سپریم کورٹ کے کندھوں پر ڈالتے ہوئے نون لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے۔