عمران کا قید تنہائی اور ڈیتھ سیل میں رکھنے کا دعویٰ سفید جھوٹ نکلا

وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی کو قید تنہائی اور ڈیتھ سیل میں رکھنے کے جھوٹ کو بے نقاب کرتے ہوئےعمران خان کو اڈیالہ جیل میں ملنے والی سہولیات اور ان کے سیل کے حوالے سے دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہیں۔ عمران خان کے سیل کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں جس پر صارفین کی جانب سے مختلف رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب یہ سوال بھی پوچھا جا رہا ہے کہ کیا ملک میں تمام قیدیوں کو ایسی سہولیات حاصل ہیں؟
خیال رہے کہ حکومت کی جانب سےسپریم کورٹ میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ کے ہمراہ عمران خان کو دی گئی سہولیات کی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔

عدالت میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق عمران خان کو جیل میں ٹی وی، روم کولر، سٹڈی ٹیبل، کرسی، ورزشی بائیک، سٹریچنگ بیلٹ، بک شیلف، کتابیں اور دن میں دو مرتبہ چہل قدمی کے لیے الگ جگہ فراہم کی گئی ہے۔ جبکہ الگ کچن کی سہولت بھی موجود ہے۔حکومتی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے لیے کھانا بھی ان کی پسند کے مطابق بنایا جاتا ہے۔تاہم پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کی اہلیہ اس معاملے پر تنقید کرتے رہے ہیں کہ سابق وزیر کو’ ڈیتھ سیل ‘ میں رکھا گیا ہے۔

تاہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا عمران خان کو مہیا کی جانے والی سہولیات جیل قوانین سے مطابقت رکھتی ہیں کہ نہیں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جیل قوانین کے مطابق سپیریئر کلاس میں اے اور بی کلاس موجود ہیں اور یہ کلاسز حکومت یا عدالت کے حکم پر فراہم کی جاتی ہیں۔ستمبر 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیر اعظم عمران خان اٹک جیل سے اڈایالہ جیل شفٹ کرتے ہوئے حکم دیا کیا عمران خان جیل میں بہتر کلاس کے مستحق ہیں اور ان کے بنیادی حقوق سلب نہیں ہونے چاہیے۔

جیل قوانین کے مطابق، جس جیل میں ایسی رہائش موجود ہو وہاں اے کلاس کے قیدی کو دیگر قیدیوں سے الگ کسی کمرے یا مخصوص بیرکس میں رکھا جاتا ہے۔مگر بی کلاس کے لیے لازمی نہیں دیگر قیدیوں سے علیحدہ رکھا جائے۔

عدالت میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق عمران خان کو جیل میں ٹی وی، روم کولر، سٹڈی ٹیبل اور کرسی فراہم کی گئی ہیں۔جیل قوانین کے مطابق اے اور بی کلاس کے قیدی کو بیرک میں ایک چارپائی، ایک کرسی، ایک ٹی پوٹ، ایک عدد ٹیبل لیمپ، ایک شیلف، ایک لکڑی کا ریک اور واشنگ اور سینیٹری کا سامان موجود ہونا چاہیے۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے ایک شیلف موجود ہے جس میں کھانے کے لیے صفائی کے اشیا موجود ہیں۔ایک اور تصویر میں لکڑی کا شیلف موجود ہے جس میں کتابیں رکھی گئی ہیں، اور یہ سہولت بھی جیل قوانین کے مطابق ہے۔اس کے علاوہ قیدی کو ٹیبل لیمپ بھی رکھنے کی اجازت ہے۔

شہباز شریف کی مخلوط سرکار اپنا پہلا بجٹ کل پیش کرے گی

 

عمران خان کے بیرک کی جاری کردہ تصویر میں ٹی وی بھی دکھائی دے رہا ہے۔اگر جیل قوانین کا جائزہ لیا جائے تو اے کلاس کا قیدی محدود تعداد میں دیگر فرنیچر کے علاوہ اپنے خرچ پر ٹی وی اور ریڈیو رکھ سکتا ہے۔

تصاویر میں ایک واش روم دیکھائی دے رہا ہے اور جیل قوانین کے مطابق جہاں فلش فٹنگز دستیاب نہ ہوں وہاں ان قیدیوں کو کموڈ فراہم کرنے کی اجازت ہے۔جیل قوانین اس بات کی اجازت بھی دیتے ہیں اے کلاس کے قیدی کو نہانے، لیٹرین وغیرہ کے لیے مناسب سہولیات فراہم کی جائیں جس میں پرائویسی کا خیال رکھا جائے

حکومت کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں شیلف میں موجود کتابیں کتابیں دکھائی دیں اور اس کے علاوہ بھی عمران خان کے پاس موجود کتابوں کی تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔قوانین کے مطابق جیل لائبریری کی کتابوں کے علاوہ قیدی نجی ذرائع سے ایک معقول حد تک کتابیں اپنے پاس رکھ سکتا ہے بشرط کہ ایسی کتابیں یا رسالے نہ ہوں جس پر سپرنٹنڈنٹ جیل کو اعتراض ہو اس کے علاوہ روزانہ اخبار بھی مہیا کرنے کی اجازت ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں عمران خان کی بیرک میں سونے کے لیے گدا موجود ہے اور جیل قوانین کے مطابق اے کلاس کے قیدی کو مرضی کے کپڑے جوتے اور سونے کے لیے اپنا بستر رکھنے کی اجازت ہے

حکومت کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے لیے خصوصی طور پر علیحدہ کیچن مختص کیا گیا اور ساتھ بتایا گیا ہے کہ عمران خان اپنے کھانے کی سلیکشن خود کرتے ہیں۔جیل قوانین کے مطابق قیدی بنیادی کھانے کی اشیا کے علاوہ اپنے خرچ پر دیگر سامان رکھ سکتا ہے۔قوانین کے مطابق آٹا، دالیں، گوشت، گھی، دودھ وغیرہ قیدی کو فراہم کی جانی چاہیے اور اس کے علاوہ قیدی گوشت کی جگہ انڈے، مچھلی، کلیجی وغیرہ کے ساتھ بدل سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان دن میں دو مرتبہ چلنے کی اجازت ہے اور اس کے علاوہ ایک سائیکل مشین بھی وزرش کے لیے رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔جیل قوانین کے مطابق اے کلاس کے قیدی کو چلنے یا کسی اور جسمانی وزرش کے لیے صبح اور شام آدھے گھنٹے کی اجازت ہونی چاہیے۔

صحافی شاکر محمود اعوان نے دو تصاویر شیئر کیں جس میں عمران خان کو جیل میں ملنے والی سہولیات کا موازنہ مریم نواز کو ملنے والی سہولیات سے کیا گیا جس وقت وہ قید میں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں کو ملنے والی سہولیات کا موازنہ آپ خود کر لیں۔

عمران خان کے سیل کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا پر ہدف تنقید بھی بنایا جا رہا ہے۔صحافی نصر اللہ ملک نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مدینہ کا پرچار کرنے والے کہا کرتے تھے کہ یہ ظلم کا نظام ہے کہ جیل میں بڑے آدمی کو سہولیات اور چھوٹے آدمی کو محروم رکھا جاتا ہے۔ ہم اس تفریق کو ختم کریں گے۔ انہوں نے عمران خان کے سیل کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ہے عمران خان صاحب کی جیل، اور عام آدمی کی جیل سے ہم سب واقف ہیں۔ بڑے آدمی اور غریب کی جیل کا فرق خود دیکھ لیں۔

سینٹر افنان اللہ نے عمران خان کے سیل کی تصاوئر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کو جیل میں ملنے والی سہولیات دیکھیں، کیا عام پاکستانی کو بھی جیل میں یہ سہولیات میسر ہیں؟

Back to top button