بجٹ کے بعد کون کون سی چیزوں کی قیمت کم ہو جائے گی ؟
پاکستان کے مشکل معاشی حالات اور بڑھتی مہنگائی کے باعث امیر و غریب اور کاروباری و ملازمت پیشہ تمام افراد کو ہی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ ہر سال جون میں پیش ہونے والے بجٹ پر شہریوں کی گہری نظر ہوتی ہے کہ اس بار بجٹ میں کون سی اشیا سستی ہوں گی اور تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہو گا، آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے سخت معاہدوں کے باعث ہر سال ٹیکسز میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے جس سے مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہی ہوتا ہے تاہم اس مرتبہ کئی اشیا ایسی بھی ہیں کہ جو بجٹ کے بعد سستی ہوجائیں گی۔تاہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سی اشیا ہیں جن کی قیمتوں میں بجٹ کے بعد کمی کا امکان ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز ہے اگر ایسا ہوجاتا ہے تو صنعتی مشینری، ادویات کا خام مال، زرعی آلات، مختلف کیمیکلز اور بچوں کے دودھ سمیت دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔علاوہ ازیں اجناس کی وافر سپلائی ہونے کے باعث گندم اور چاول کی قیمتوں میں بھی کمی متوقع ہے جبکہ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے جس سے پیداواری لاگت کم ہوگی اور چیزیں سستی ہوسکیں گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق بجٹ میں زراعت کے شعبے سے چند اشیا کے سستے ہونے کا امکان ہے۔زرعی ادویات اور کھادوں پر ٹیکس کم ہونے کا امکان ہے اس کے علاوہ باہر سے منگوائے جانے والے زرعی آلات پر بھی ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے۔ اس لئے متوقع ہے کہ پیداواری اخراجات کم ہونے سے بعض اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی واقع ہوجائے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت حکومت صنعتوں کو مہنگی بجلی دے رہی ہے جس کے باعث پیداواری لاگت زیادہ ہے اور صنعتی پراڈکٹس مہنگی ہیں، آئندہ بجٹ میں صنعتوں کو دی جانے والی بجلی کی قیمتیں بھی کم کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس سے پیداواری لاگت کم ہو گی اور اشیا نسبتاً کم قیمت پر فروخت ہونے کے لیے مارکیٹ میں آئیں گی۔
وفاقی کابینہ میں توسیع کیلئے ن لیگ کی اتحادیوں کو دعوت
بعض دیگر معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق چونکہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک قرض پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے تو اس لیے اس قرض کی واپسی کے لیے حکومت اس بجٹ میں مزید ٹیکس عائد کرے گی جبکہ جن اشیا پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ تھی اب تو ان پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تو اس لیے عمومی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ سب کچھ مہنگا ہی ہو گا۔ تاہم بجٹ کے بعد کھانے پینے کی اشیا کے مزید سستے ہونے کا امکان ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں اجناس ضرورت سے زائد مقدار میں موجود ہیں اور خریداروں کی تعداد نسبتاً کم ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے مہنگائی میں کمی ہوئی ہے اور بجٹ کے بعد ان اشیا کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز سامنے آئی ہے کہ موبائل فون سمز پر جو 12 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس ہے اس کو ٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں کے لیے ختم کر دیا جائے تو ہو سکتا ہے کہ بجٹ کے بعد موبائل فون کالز سستی ہو جائیں۔ تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف دونوں کی جانب سے ایک تجویز سامنے آئی ہے کہ امپورٹڈ اشیا پر جو ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہوتی ہے اس میں کچھ کمی کی جائے۔ فی الحال تو اس تجویز کی وزارت کامرس مخالفت کر رہی ہے اور مؤقف اختیار کر رہی ہے کہ اس سے ملک کا تجارتی خسارہ بڑھے گا لیکن اگر یہ ریگولیٹری ڈیوٹی کم ہو جاتی ہے تو صنعتی مشینری، ادویات کا خام مال، زرعی آلات، مختلف کیمیکلز اور بچوں کے دودھ سمیت دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔