پی ٹی آئی کا 26 ویں آئینی ترمیم کیلئے ووٹ نہ دینے کااعلان
پاکستان تحریک انصاف نے26 ویں آئینی ترمیم کیلئےووٹ نہ دینےکااعلان کردیا۔
جمعیت علمائے اسلام کےسربراہ مولانا فضل الرحمان سےملاقات کےبعد میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کےچیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھاکہ ہم مولانا صاحب کے گھر آئےتھے۔ہماری ملاقاتیں کافی عرصےسےجاری ہے،مولانا نےبردباری کا مظاہرہ کیا،ہمارےدکھ دردکوسمجھا اور ہم مولانا فضل الرحمان کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےآج بھی حکومتی مسودہ پرغورکیاہے۔ہم ہر فیصلہ بانی پی ٹی آئی کےمشورےسےکرتے ہیں، چھبیسویں ترمیم پرمولانا کےکردار کی قدر کرتے ہیں۔
بیرسٹر گوہرنےاعلان کیا کہ تحریک انصاف 26 ویں ترمیم میں ووٹ نہیں دے گی لیکن پی ٹی آئی فلور پرجائےگی اور اپنامؤقف بتائے گی مگر ووٹ نہیں کریں گے، مولانا ہمارےساتھ رہےان کےمعتقد ہیں۔مولانا بالکل آزاد ہیں اوران کے بل کی حمایت کرن کوہم سراہیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ مولانا فضل الرحمان سےمستقبل میں بھی ایسا ہی تعلق رہے گا۔
جے یو آئی کے امیرمولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہم نےمجموعی طور پرکالے سانپ کے دانت توڑ دیے، زہر نکال دیاہے۔پی ٹی آئی کو متن پر اعتراض نہیں، آئین قوم کا ہوتا ہے، ہم نے مل کرمحنت کی لیکن ایک پارٹی کی اپنی کوشش ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سمجھتاہوں پی ٹی آئی نےجائز احتجاج کیاہ۔جو پی ٹی آئی کے ساتھ ہوا جو ان کےبانی کےساتھ ہوا ان کا اختلاف بنتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جو بل ہم نےمسترد کیا تھا اس کوتبدیل کردیا گیا ہے، ہم نےلمباعرصہ نمائش کےلیےتو نہیں گزارا۔آئین پاکستان تب بنا جب بلوچستان اسمبلی کوتوڑ دیا گیا تھا، ترمیم کےلیےکسی پارٹی پرجبر نہیں کرسکتے۔
آئینی ترمیم میں چیف جسٹس کی مدت 3سال ہوگی،وزیرقانون
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ سینیارٹی کےساتھ کارکردگی کی بھی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم کے لیے ووٹنگ کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئےرائے شماری میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیاتھا۔
تحریک انصاف کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے آئینی ترمیم کو متنازع اور غیر شفاف قرار دیتے ہوئے اس کا حصہ نہ بننے اور ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا بیرسٹر گوہر کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی نے ’نہایت غیرشفاف اور متنازع ترین انداز میں دستور میں ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ‘ کیا۔
اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم پر رائے شماری کے عمل کا مکمل بائیکاٹ کرے گی۔ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اراکین پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ نہ ڈالیں، پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کر کے رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکینِ قومی اسمبلی اور سینٹ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
سیاسی کمیٹی نے کہا کہ انتخاب پر کھلا ڈاکہ ڈالنے اور عوام کا مینڈیٹ ہتھیا کر ایوانوں پر قابض ہونے والے گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا کوئی اخلاقی، جمہوری اور آئینی جواز نہیں ہے، مینڈیٹ چور سرکار اور اس کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کو نافذ کرنا اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنا ہے۔
سیاسی کمیٹی نے کہا کہ تحریک انصاف روزِ اوّل سے ان متنازع ترین ترامیم کی مخالف اور انہیں ملک کے مستقبل کیلئے تباہ کن سمجھتے ہوئے ان کی مزاحمت میں مصروفِ عمل ہے اور دستور کا چہرہ مسخ کرنے کے اس بیہودہ عمل اور اس پر دونوں ایوانوں میں رائے شماری سے مکمل طور پر الگ رہے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کے ٹکٹس پر سینٹ اور قومی اسمبلی کا حصہ بننے والے اراکین پارٹی پالیسی اور عمران خان کی ہدایت پر عمل کے پابند ہیں، تحریک انصاف کے کارکن پارٹی پالیسی سے روگردانی کرتے ہوئے سینٹ یا قومی اسمبلی میں کسی بھی انداز میں رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکین کی رہائشگاہوں کے باہر پرامن دھرنے دیں گے۔
سیاسی کمیٹی نے کہا کہ بدترین ظلم، فسطائیت اور ترغیب و لالچ کا مقابلہ کرکے عمران خان کے ساتھ وفا نبھانے اور آئینی ترامیم پر پارٹی پالیسی کا پابند رہنے والے اراکینِ پارلیمان عوام کے دل جیتیں گے۔