رانا ثنااللہ اور شرجیل میمن میں ٹیلی فونک رابطہ، کینالزکا مسئلہ حل کرنے پراتفاق

وزیراعظم شہباز شریف اورمسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی ہدایت پروزیراعظم کےمشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے سندھ کےسینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے بات چیت سےمسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سندھ حکومت کےاعلامیے کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائےسیاسی امور رانا ثنا اللہ نے سندھ کے سینئر وزیرشرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیا، ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات کرکے کینال مسلہ کوبات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
رانا ثنا اللہ نےکہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف نے ہدایت دی ہے کہ سندھ کے تحفظات کا خاتمہ کیا جائے،کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کےلیے تیار ہیں۔
شرجیل میمن نےکہا کہ سندھ حکومت کینالز کے معاملے پر ہر فورم پر اپنا موقف پیش کر چکی ہے، پیپلز پارٹی اورسندھ کے عوام کو متنازعہ کینالز پر شدید تحفظات ہیں۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے لیے 1991 کےمعاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے، پیپلزپارٹی بھی کینالز کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکا کہا ہے : رانا ثنااللہ
واضح رہےکہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کےمشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پانی سمیت تمام وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتی ہے، 1991 میں صوبوں کےدرمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992 کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سےناانصافی نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کےصدر نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت کےذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے، بات چیت اورمشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔
رانا ثنااللہ نےپیپلز پارٹی کو ذمہ داری کے ساتھ بات کرنےکا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے اور ہم ان کی قیادت کا بہت احترام کرتے ہیں، آئینی عہدوں پررہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سےکرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی کینال معاملے کے حل پر زور دیا ہے، کینال معاملے پربات چیت کے لیے تیار ہیں اور چاہتے ہیں کینال کےمعاملے پر بات چیت کو آگے بڑھائیں۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو رپورٹ میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سےدریائے سندھ سے نکالی جانےوالی متنازع اسٹریٹجک نہروں کی اصولی منظوری دیےجانےکا انکشاف کیا تھا۔
8 جولائی 2024کوصدرمملکت کی زیرصدارت اجلاس کےمنٹس حاصل کیے تھے۔
پاکستان پیپلزپارٹی دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالے جانےکے معاملے پر مسلسل تحفظات کا اظہار اور احتجاج کررہی ہے،تاہم دوسری طرف صدر مملکت آصف علی زرداری نے تمام اسٹریٹجک نہروں پر بیک وقت عمل درآمد کی اصولی منظوری دی تھی۔
8 جولائی 2024 کو صدرمملکت کی زیر صدارت اجلاس کے منٹس کےمطابق آصف علی زرداری کی زیرصدارت ایوان صدرمیں گرین پاکستان انشیٹیو پر اجلاس ہوا تھا۔
دوران اجلاس صدر مملکت کو 6 اسٹریٹجک نہروں کی اہمیت پربریفنگ دی گئی تھی اور ان نہروں کی بیک وقت تعمیر کی ضرورت پر بریف کیا گیا تھا۔
صدرمملکت کو بریف کیا گیا تھا کہ یہ نہریں گرین پاکستان انیشیٹیو کےتحت اہم حصہ ہیں اور ان نہروں کی تعمیرکو ملکی فوڈ سیکیورٹی بڑھانے اور زرعی ترقی کےلیےضروری قرار دیا گیا تھا۔
تاہم، 10 مارچ کو صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، بطورصدر دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنےکے یک طرفہ حکومتی فیصلے کی حمایت نہیں کرسکتا۔
واضح رہےکہ 4 اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی 46ویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کی جنگ پاکستان تو کیا عالمی سطح پر لڑ کر آیا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی دنیا کو منایا کہ ہمارے دریائے سندھ کو بچانا ہے جب کہ کینالز کے حوالے سے حکومت کے یکطرفہ فیصلے کو پاکستان پیپلزپارٹی سپورٹ نہیں کرتی۔