شہباز حکومت کا بھی عوام پر پٹرول بم پھینکنے کا فیصلہ
نئی حکومت سے اچھی خبر کی امید لگانے والے پاکستانی عوام کے لئے بری خبر یہ ہے کہ کپتان حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہباز حکومت نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 20 روپے فی لیٹر اضافے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے جسکا حتمی اعلان آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے امریکہ جانے والے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پاکستان واپسی پر کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دراصل نئے
وزیر اعظم شہباز شریف کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی
لیکن انہوں نے صرف 20 روپے اضافے کا ذہن بنایا ہے اور پٹرولیم مصنوعات پر عوام کو دی جانے والی 30 روپے فی لیٹر کی سبسڈی برقرار رہے گی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بیس روپے فی لیٹر اضافے کا بنیادی مقصد عمران حکومت کے آخری دور میں اعلان کردہ بڑی سبسڈی تھی جس نے ملکی خزانے پر کئی سو ارب روپوں کا بوجھ ڈال دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو حکومت سنبھالتے ہی متعلقہ حکام کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ پٹرول کی قیمت میں 21 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 50 روپے فی لیٹر اضافہ کیا جائے۔
لیکن سیاسی وجوہات کی بنا پر وہ فوری طور پر ایسا نہیں کرنا چاہتے تھے لہذا فیصلہ ملتوی کر دیا۔ لیکن سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے پاس بھی پٹرولیم کی قیمتیں بڑھانے کے سوا بڑھتے ہوئے معاشی بحران سے نکلنے کا اور کوئی راستہ نہیں ہے اور حکومت کو سبسڈی واپس لینا ہوگی۔
یاد رہے کہ فی الحال پٹرول پر حکومت 20 روپے اور ڈیزل پر 50 روپے فی لیٹر سبسڈی دے رہی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 روپے کے مجوزہ اضافے کے باوجود سبسڈی فوری طور پر مکمل ختم نہیں کی جائے گی، لیکن آئندہ چند ماہ میں ڈیزل کی قیمتیں آہستہ آہستہ بڑھائی جائیں گی تاکہ انہیں حکومتی اخراجات کے برابر قیمت پر لایا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عالمی آئل پرائسز کم نہ ہوئیں تو ڈیزل کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر اضافے کا مطلب یہ ہو گا کہ حکومت ہر لیٹر ڈیزل پر 30 روپے اپنی جیب سے ادا کرے گی۔ ڈیزل پر مکمل سبسڈی واپس لینے کے لیے حکومت کو آئندہ چند ماہ تک مسلسل ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا کیونکہ یکمشت ایسا کرنے سے شدید عوامی ردعمل آ سکتا ہے۔
نئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مئی اور جون 2022 میں پیٹرول سبسڈی کا 96 ارب روپے تک کا خرچہ ہونا ہے، جو پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، لہٰذا اس سبسڈی کو ہم جاری نہیں رکھ سکتے اور اسے ختم کرنا ہوگا۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نئی حکومت کے لیے بارودی سرنگ لگا کر گئے، ڈیزل اور پیٹرول پر ٹیکس لیے بغیر حکومت نہیں چلے گی، مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اسوقت 52 روپے فی لیٹر ڈیزل پر سبسڈی دی جا رہی ہے اور 21 روپے پیٹرول پر، اپریل 2022 میں سبسڈی کی مد میں 68 ارب روپے کا خرچہ ہوا ہے اور اوگرا کے مطابق مئی اور جون 2022 میں 96 ارب روپے کا خرچہ ہونا ہے، یہ خرچہ پاکستان کی حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے امریکہ جا رہا ہوں اور واپسی پر اس حوالے سے حتمی اعلان ہوگا۔
اس وقت شاہد خاقان عباسی اپنی ذاتی حیثیت میں تیل کی قیمتوں پر بنیادی ورکنگ کررہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ان قیمتوں کو کم رکھنے کے لیے عمران حکومت نے جو کچھ کیا ہے وہ کوئی حکومت یا ملک برداشت نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کے اخراجات سویلین حکومت کے بجٹ اور دفاعی بجٹ کے لیے مختص رقم سے بھی زیادہ ہو چکا ہے۔ تاہم، اس کا بڑی حد تک انحصار اس بات پر ہوگا کہ حکومت کس طرح آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرتی ہے۔
اس بات کا امکان ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ابتدائی مذاکرات کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی کے مطابق، حکومت کو پٹرول 171 روپے فی لیٹر میں پڑ رہا ہے، جب کہ وہ 150 روپے فی لیٹر میں فروخت ہورہا ہے۔ اسی طرح ڈیزل پر حکومتی اخراجات فی لیٹر 196 روپے ہیں لیکن یہ 144 روپے فی لیٹر میں فروخت ہورہا ہے۔
شہباز شریف کی حکومت خطرے میں کیوں پڑ چکی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ عمران خان حکومت کے وعدوں کے مطابق پٹرول کی فی لیٹر قیمت اس وقت 235 روپے ہونی چاہیئے تھی اور ڈیزل کی قیمت 264 روپے فی لیٹر تک ہونا تھی۔ لہذا سابقہ حکومت ایک بارودی سرنگیں بچھا کر گئی ہے جس کے پھٹنے کی ذمہ داری نئی حکومت پر پڑنے والی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خان حکومت نے آئی ایم ایف سے اتفاق کیا تھا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر 30 روپے فی لیٹر تیکس بڑھایا جائے گی۔
Shahbaz govt also decided to throw petrol bombs on people video