شیخ نعیم قاسم حزب اللہ کے نئے سربراہ مقرر
لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کے ہاتھوں ایک ماہ میں اپنے 2 سرکردہ رہنماؤں کی شہادت کےبعد 60 سالہ شیخ نعیم قاسم کو نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
نشریاتی ادارے کے مطابق حزب اللہ کی شوریٰ کونسل نےمنگل کو مذہبی رہنما شیخ نعیم قاسم کو گزشتہ ماہ اسرائیلی حملے میں شہید ہونےوالے حسن نصر اللہ کی جگہ اپنا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔
شیخ نعیم قاسم اس سےقبل حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے فرائض انجام دےرہے تھے۔
شوریٰ کونسل نے اپنےبیان میں کہا ہےکہ ’اللہ پر ایمان اور حزب کےاصولوں اور مقاصد کی پابندی اور سربراہ کے انتخاب کےطریقہ کار کی پیروی کرتےہوئے شوریٰ کونسل نے شیخ نعیم قاسم کو سیکریٹری جنرل منتخب کیا ہے ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ حزب اللہ کی قیادت اور اس کی اسلامی مزاحمت کےاس باوقار مشن میں انہیں کامیابی عطا فرمائے‘۔
بیان میں شہدا،اسلامی مزاحمت کاروں اور ثابت قدم لبنانی عوام سے عہد کیاگیا ہےکہ حزب اللہ حتمی کامیابی تک مزاحمت کےشعلے کو زندہ رکھنے کےلیے اپنے اصولوں، مقاصد اور راستے پر ڈٹی رہےگی۔ْ
شیخ نعیم قاسم کون ہیں؟
شیخ نعیم قاسم کا شمار حزب اللہ کےسینئر اور تجربہ کار رہنماؤں میں کیا جاتا ہے،وہ جنوبی لبنان کے قصبے کفر فلا میں پیدا ہوئےاور لبنان یونیورسٹی سے کیمیا کی تعلیم حاصل کرنے کےبعد طویل عرصے تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے،
ساتھ ساتھ انہوں نے مذہبی تعلیم کےحصول کا سلسلہ بھی جاری رکھااور مسلمان طلبہ کےلیے یونین سازی کا بھی حصہ رہے ۔
1970 میں وہ امام موسیٰ صدر کی ’امل تحریک‘ کاحصہ بنے تاہم لبنانی نوجوان کی سیاسی سوچ میں تبدیلی کا محرک بننےوالے انقلاب ایران کےبعد وہ 1979 میں امل تحریک سے علیحدہ ہو گئے۔
ایران نےاسرائیل کوحملوں کابھرپورجواب دینےکااعلان
1982 میں اسرائیلی مظالم کےخلاف حزب اللہ کا قیام عمل میں آیا تو وہ اس کا حصہ بن گئے، 1991 سے وہ تنظیم کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے فرائض انجام دیتے آرہےہیں۔
انہوں نے حسن نصر اللہ سےقبل عباس موسوی کے نائب کےفرائض بھی انجام دیےتھے جو کہ 1992 میں اسرائیلی ہیلی کاپٹر کے حملے میں شہید ہو گئے تھے۔
یاد رہےکہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک عمارت پر کیےگئے اسرائیلی فضائی حملےمیں اپنی بیٹی زینب نصر اللہ اور کئی ساتھیوں سمیت شہید ہوگئےتھے۔