کراچی پولیس آفس پر حملے میں 2 دہشت گرد ہلاک

سندھ کے دارالحکومت میں کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشتگردوں نے حملہ کیا ہے  جس میں کم از کم دو افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

کراچی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی سندھ جاویدعالم اوڈھو نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ ابھی جاری ہے۔

ترجمان سندھ رینجرز نے بیان میں کہا کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی اطلاع پر رینجرز کوئیک رسپانس فورس (کیو آر ایف) نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کا گھیراؤ کر لیا ہے، رینجرز نے پولیس کے ہمراہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے اور ابتدائی طور پر 8 سے 10 مسلح دہشت گردوں کی جانب سے حملہ اور ان کی وہاں موجود گی کی اطلاع پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے ڈان کو بتایا کہ جناح ہسپتال میں دو لاشیں اور تین زخمیوں کو لایا گیا ہے، زخمیوں میں پولیس اہلکار لطیف، رینجرز اہلکار عبدالرحیم اور ایک ایدھی رضاکار بھی شامل ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک کی شناخت 45سالہ پولیس کانسٹیبل غلام عباس کے نام سے ہوئی ہے جبکہ سادہ کپڑوں میں ملبوس دوسری لاش کی شناخت نہیں ہو سکی۔ادھر ایس ایچ او خالد حسین نے بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے کراچی پولیس کے دفتر کے قریب صدر پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا ہے اور ہر طرف سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

میڈیا پر چلنے والی خبروں کے مطابق ڈی آئی جنوبی عرفان بلوچ کے مطابق ابتدائی اطلاع ہے کہ دہشت گرد عقبی راستے سے داخل ہوئے اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ چکی ہے۔کراچی پولیس کے مطابق حملے کے پیش نظر آواری ٹاور سے نرسری تک شاہراہ فیصل کو دونوں جانب سے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنے والے دہشت گردوں کو عبرتناک شکست دی جائے گی تاہم ابھی دہشت گردوں کی تعداد کے حوالے سے کوئی بھی حتمی بات نہیں کہی جا سکتی، پولیس کی نفری اندر اور باہر موجود ہے لیکن یہاں سے کوئی باہر نہیں نکل سکتا، یہ حملہ دہشت گردوں کو بہت مہنگا ثابت ہوگا۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حملے کے وقت کراچی پولیس کے سربراہ عمارت میں موجود نہیں تھے اور حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد چھ سے سات بتائی جا رہی ہے، چھ سے سات دہشت گرد گاڑی میں آئے اور دستی بم پھینک کر عمارت میں داخل ہوئے اور وہ اس وقت کراچی پولیس آفس کی تیسری منزل پر موجود ہیں، کراچی پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ پولیس اہلکار عمارت کی تیسری منزل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وفاق اس سلسلے میں سندھ پولیس کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرے گا۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ڈان نیوز سے گفتگو کے دوران حملے کو دہشت گردی کے بجائے بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی آدھا گھنٹہ پہلے بھی ختم کی جا سکتی تھی لیکن کوشش ہے کہ ان بزدلوں کو زندہ پکڑا جائے تاکہ ان کے سہولت کاروں اور ہینڈلرز کو بے نقاب کیا جا سکے، کراچی میں پاکستان سپر لیگ کے دوران کی گئی اس بزدلانہ کارروائی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے لیکن ہماری رینجرز اور پولیس نے صورتحال کو کنٹرول میں کر لیا ہے اور یہ آپریشن جلد ہی کچھ منٹوں میں ختم کر لیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شاباش دی ہے۔جمعہ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے دہشت گرد حملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کلین اپ میں وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے پوری ریاستی قوت اور اشتراک عمل کو بروئے کار لانا ہو گا، دہشت گردوں نے ایک بار پھر سے کراچی کو نشانہ بنایا ہے ، اس طر ح کی بزدلانہ کارروائیوں سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ارادے اور عزم کو توڑا نہیں جا سکتا اور پوری قوم پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس نے اس سے قبل بھی دہشت گردی کا بہادری سے سامنا کرتے ہوئے اسے کچلا ہے اور ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ وہ اس مرتبہ بھی ایسا کرنے میں کامیاب رہیں گے، اس طرح کے حملے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جیز کے دفتر پر مبنیہ حملے کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف ڈی آئی جیز کو اپنے زون سے ضروری پولیس فورس بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ فوری طور پر ایڈیشنل آئی جی کے دفتر پر حملے کے ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور مجھے تھوڑی دیر کے بعد متعلقہ افسر واقعے کی رپورٹ دے، کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔

PSL8: ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو 56 رنز سے شکست دیدی

Related Articles

Back to top button