جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیاگیا
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کےآج ہونےوالےاجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ سیکرٹری جوڈیشل کمیشن جزیلہ اسلم نے جاری کیا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد نوتشکیل شدہ جوڈیشل کمیشن کا پہلااجلاس ہوا جس کی صدارت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکی۔اعلامیےمیں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، فاروق ایچ نائیک،شبلی فراز،شیخ آفتاب،عمرایوب اور روشن خورشید نے اجلاس میں شرکت کی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس نےشرکا کوخوش آمدید کہا اوران کی نامزدگی پر مبارکباد دی۔
عمرایوب نے ایک رکن کی غیرموجودگی میں کمیشن کے کورم پر اعتراض کیا لیکن عمرایوب کے اعتراض پر ووٹنگ کے ذریعے اکثریت نےفیصلہ کیاکہ اجلاس آئین کے مطابق ہے اور ایک رکن کی غیرموجودگی میں بھی اجلاس جاری رکھا جاسکتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق کمیشن نےاپنے کام کو انجام دینے کے لیے ایک مخصوص سیکرٹریٹ کے قیام پر غورکیا اور غور و فکر کےبعدچیف جسٹس کو مخصوص سیکرٹریٹ کی قواعد سازی اورقیام کی اجازت دی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے آئینی معاملات/کیسز پرغورکے لیےآئینی بینچ کے قیام پربھی غورکیا، چیف جسٹس نے آئینی بینچ پرججوں کی رائےپیش کی اوربینچ کی مدت بارے تجاویز دیں، دیگرشرکا نے بھی موضوع پر اپنی آراءکااظہارکیا جس پر مکمل بحث کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس امین الدین خان آئینی بینچ کے سربراہ ہوں گے،جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اخترافغان آئینی بینچ میں شامل ہونگے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ووٹنگ کےبعد اکثریت(12 میں سے 7)نےآئینی بینچ کے قیام کی منظوری دی اور آئینی بینچ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی شامل ہے، مدت 2 ماہ مقررکی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کا ابتدائی اجلاس کمیشن کےافعال کو آگے بڑھانے میں پروسیجرل قدم کی حیثیت رکھتا ہے اور جوڈیشل کمیشن نئے فریم ورک کےمطابق عملدرآمد کی طرف پیشرفت کررہا ہے۔
اجلاس کے اختتام پرچیئرمین کمیشن چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔